تشریح:
1۔مہلب نے کہا ہے کہ یہ خواب خود تعبیر شدہ ہے کیونکہ لفظ سوداء سے اس کی تعبیر ماخوذ ہے یعنی لفظ سوراء اور داء بری بیماری کی طرف واضح اشارہ ہے۔ اس لفظ سے خواب کی تعبیر ظاہر ہو رہی ہے۔ بری بیماری مدینہ طیبہ سے نکل کر جحفہ نامی بستی میں چلی گئی۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی: ’’اے اللہ!مدینہ ہمارے لیے خوشگوار اور محبوب بنا دے اور اس کے وبائی امراض جحفہ منتقل کر دے۔‘‘ (صحیح البخاري، فضائل المدینة، حدیث:1889)
2۔حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا بیان ہے کہ ان دنوں مدینہ طیبہ وبائی امراض کی لپیٹ میں تھا چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کے بعد مدینہ طیبہ کی آب و ہوا خوشگوار ہو گئی۔ (فتح الباري:532/12)