تشریح:
1۔کچھ حضرات کا خیال ہے کہ جب قرب قیامت کے وقت فتنوں کی کثرت اور دین کے ضائع ہونے کا خطرہ ہوگا تو ایسے حالات میں انسان ہر قسم کی خواہش کرے گا لیکن ایک روایت میں اس کی وضاحت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’دنیا ختم نہ ہوگی یہاں تک کہ ایک شخص قبر کے پاس سے گزرے گا اور اس سے لپٹ کر کہے گا کاش! میں اس صاحب قبر کی جگہ پر ہوتا اور ایسا کہنا کسی دینداری کے خطرے سے نہیں ہوگا بلکہ دنیاوی بلاؤں اور آزمائشوں سے گھبرا کر ایسا کہے گا۔‘‘ (صحیح مسلم، الفتن، حدیث: 7302(157)
2۔حضرت ابوسلمہ کہتے ہیں کہ میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تیمارداری کے لیے حاضر ہوا میں نےدعا کی: اے اللہ! ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو شفا عنایت فرما۔ انھوں نےفرمایا: ایسی دعا مت کرو۔ ایسے حالات میں اگر تم مر سکتے ہو تو مر جاؤ۔ اللہ کی قسم! علماء پر یہ وقت ضرور آئےگا کہ انھیں موت خالص سونے سے زیادہ محبوب ہوگی۔ انسان اپنے بھائی کی قبر کے پاس سے گزرے گا تو کہے گا: کاش! میں اس کی جگہ ہوتا۔ (المستدرك اللحاکم: 518/4)