تشریح:
1۔مسجد میں حد قائم کرنے سے مسجد کا تقدس اور احترام قائم نہیں رہتا۔ ممکن ہے کہ حد لگاتے وقت مجرم سے کوئی ایسی چیز برآمد ہو۔ جو مسجد کے آداب کے خلاف ہو۔ اس بنا پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ماغر بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے متعلق فرمایا تھا۔ اسے مسجد سے باہر لے جاؤ اور وہاں اسے سنگسار کر دو۔ چنانچہ اسے مسجد سے باہر عیدگاہ میں رجم کیا گیا۔
2۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لیے اعتراض فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر پردہ ڈالنا چاہتے تھے کیونکہ اس کے متعلق کوئی گواہ نہیں تھا۔ جب اس نے چار مرتبہ اقرار کر کے اپنے خلاف شہادت دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر حد جاری کرنے کا حکم دیا۔ ابن بطال کہتے ہیں کہ مساجد میں حدود قائم نہ کی جائیں اس سلسلے میں دو حدیثیں بھی مروی ہیں کہ مسجد میں حدود قائم نہ کی جائیں لیکن وہ قابل حجت نہیں بلکہ ضعیف ہیں۔ (فتح الباري: 195/13)