تشریح:
1۔حضرت اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی امارت پر طعن کیا گیا تھا کہ کبار اور مشائخ صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین کی موجودگی میں اسے امیر کیوں بنایا گیا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پروپیگنڈے کی کوئی پروانہ کی اور انھیں امارت سے الگ نہ کیا بلکہ ان کی تعریف فرمائی لیکن حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے لوگوں کے پروپیگنڈے کے پیش نظر حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کوفے کی امارت سے معزول کر دیاتھا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ کوفے کے حالات ایسے تھے کہ انھیں معزول کرنا ضروری تھا۔ اگرامارت سے انھیں الگ نہ کیاجاتا توحالات کے بگڑ جانے کا خطرہ تھا، چنانچہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس امر کی وضاحت بھی فرمائی، لیکن حضرت اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے متعلق حالات کے خراب ہونے اور کسی قسم کے فتنے کا خطرہ نہ تھا۔
2۔ان کے امیر مقرر کیے جانے کا سبب یہ تھا کہ حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رومیوں کے ہاتھوں شہید ہوگئے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی سرکوبی کے لیے جو لشکر تشکیل دیا اس کی امارت حضرت اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے حوالے کی تاکہ انھیں تسلی ہو اور رومیوں سے بے جگری سے لڑیں اور پورے جوش سے ان کا مقابلہ کریں۔بہرحال حاکم وقت کو چاہیے کہ وہ اس قدر پختہ کار ہوکر غلط پروپیگنڈے سے متاثر ہوکر کوئی اقدام نہ کرے بلکہ حالات کا کھلی آنکھ سے جائزہ لے کر کسی نتیجے پر پہنچے۔ (فتح الباري
:233/13)