تشریح:
1۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کے متعلق یہ تصور نہیں کیا جا سکتا کہ وہ کھانے پینے کی طمع اور لالچ میں نماز پڑھتے تھے۔ وہ تو پتھر باندھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرتے تھے، البتہ یہ منافقین کا کردار ہے جیساکہ قرآن میں ہے: ’’جب وہ نماز کے لیے کھڑے ہوتے ہیں تو سستی اور کاہلی کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔‘‘ (النساء 142) دنیاوی مفادات کی طمع اور لالچ میں عبادت کرنا ان منافقین کی عادت تھی۔
2۔اس حدیث کا عنوان سے اس طرح تعلق ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز باجماعت ترک کرنے والوں کو زندہ جلا دینے کا ارادہ کیا۔ حدیث میں مزید وضاحت ہے کہ اگر گھر میں بچے اور عورتین نہ ہوں تو ضرور ایسے معصیت پیشہ لوگوں کو جلا دیا جاتا۔ واللہ أعلم۔