تشریح:
امام بخاری ؒ کی عادت ہے کہ وہ معمولی معمولی باریکیوں کا خیال رکھتے ہوئے عنوان قائم کرتے ہیں اور ایک ہی حدیث سے کئی کئی مسائل کا استنباط کرتے ہیں۔ اس حدیث کو پہلے ہی متعدد مرتبہ بیان کرچکے ہیں۔ اس قسم کا عنوان پہلے بھی معمولی تبدیلی کے ساتھ قائم کیا تھا۔ وہاں مقصد یہ تھا کہ اگر نماز کی اصلاح کے لیے دوران نماز میں کوئی عمل کیا جائے تو اس سے نماز میں کوئی نقص نہیں آتا، پھر یہ بھی وضاحت فرمائی کہ اگر مقتدی غلط مقام پر کھڑا ہوجائے، اسے صحیح مقام پر لا کھڑا کیا جائے تو بھی اس کی نماز صحیح ہے، کیونکہ وہ جہالت کی وجہ سے معذور ہے، نیز امام اگر مقتدی کو دائیں بائیں کرتے وقت اپنے بدن کے کسی حصے کو ادھر ادھر کرتا ہے تو اس سے نماز میں کوئی خرابی نہیں آئے گی، کیونکہ اس نے اپنی صف کو نہیں چھوڑا اور اس نے یہ نقل وحرکت مصلحت نماز کے لیے کی ہے۔ (فتح الباري:274/2)