تشریح:
1۔بنو قریظہ کے دن سے مراد وہ دن ہے جب غزوہ خندق کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو قریظہ کی خبر لانے کے لیے کہا تھا۔ اس سے بنو قریظہ کے محاصرے کا دن مراد نہیں ہے کیونکہ یہ محاصرہ تو غزوہ خندق کے بعد ہوا تھا اور کئی دن تک جاری رہا تھا۔ آخر حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے فیصلے پروہ قلعوں سے نیچے اترے۔ پھر یہ محاصرہ اپنے منطقی نتائج کو پہنچا۔
2۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تنہا حضرت زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دشمنوں کی خبر لانے کے لیے روانہ فرمایا: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی رپورٹ پر اعتماد کیا۔ اس سے معلوم ہوا کہ خبر واحد حجت ہے بشرطیکہ قابل اعتماد راوی سے مروی ہو۔