قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الِاعْتِصَامِ بِالكِتَابِ وَالسُّنَّةِ (بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنْ كَثْرَةِ السُّؤَالِ وَتَكَلُّفِ مَا لاَ يَعْنِيهِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلُهُ تَعَالَى: {لاَ تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ إِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ} [المائدة: 101]

7291. حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ قَالَ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَشْيَاءَ كَرِهَهَا فَلَمَّا أَكْثَرُوا عَلَيْهِ الْمَسْأَلَةَ غَضِبَ وَقَالَ سَلُونِي فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ أَبِي قَالَ أَبُوكَ حُذَافَةُ ثُمَّ قَامَ آخَرُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ أَبِي فَقَالَ أَبُوكَ سَالِمٌ مَوْلَى شَيْبَةَ فَلَمَّا رَأَى عُمَرُ مَا بِوَجْهِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْغَضَبِ قَالَ إِنَّا نَتُوبُ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اسی طرح بے فائدہ سختی اٹھا نا اور وہ باتیں بنا نا جن میں کوئی فائدہ نہیں اور اللہ نے سورۃ مائدہ میں فرمایا مسلمانو! ایسی باتیں نہ پوچھو کہ اگر بیان کی جائیں تو تم کو بری لگیں ۔ جب تک کوئی حادثہ نہ ہو تو خواہ مخواہ فرضی سوالات کرنا منع ہے جیسا کہ فقہاءکی عادت ہے کہ وہ اگر مگر سے بال کی کھال نکالتے رہتے ہیں ۔

7291.

سیدنا ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ سے چند اشیاء کے متعلق سوال کیا گیا جنہیں آپ نے پسند نہ فرمایا۔ جب لوگوں نے بہت زیادہ سوالات کرنا شروع کر دیے تو آپ ناراض ہوئے اور فرمایا: ”مجھ سے جو پوچھنا ہے پوچھو۔“ تب ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس نے کہا: ”اللہ کے رسول! میرا باپ کون ہے؟ آپ نےفرمایا: تیرا باپ حذافہ ہے۔“ پھر ایک دوسرا شخص کھڑا ہوا اور اس نے سوال کیا: میرے والد کون ہیِں؟ تو آپ نےفرمایا: ”تمہارے والد شیبہ کے آزاد کردہ غلام سالم ہیں۔“ جن سیدنا عمر ؓ نے رسول اللہ ﷺ کے چہرہ انور پر غصے کے آثار محسوس کیے تو کہا: ہم اللہ عزوجل کے حضور (آپ کو غصہ دلانے سے ) توبہ کرتے ہیں۔