تشریح:
1۔اس حدیث میں عید گاہ کاذکر ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس نشان کے پاس آئے جہاں آج کثیر بن صلت کا مکان ہے۔ وہ گھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد بنایا گیا تھا اور شہرت کیوجہ سے اس کی طرف منسوب ہوگیا۔
2۔اس حدیث میں دور صحابہ کے چھوٹے بچوں کی فضیلت بیان ہوئی ہے کہ وہ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے براہ راست علم حاصل کرتے تھے۔ یہ مرتبہ دوسرے شہر میں رہنے والوں کو نصیب نہیں تھا۔ لیکن اس حدیث سے اجماع اہل مدینہ کی حجیت ثابت کرنا محل نظر ہے، زیادہ سے زیادہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ اختلاف کے وقت اہل مدینہ کے عمل اور اجماع کو وزنی قراردیا جائے۔ واللہ أعلم۔