تشریح:
1۔انصار اور قریش کے درمیان ایک دوسرے کی مدد کرنے کا معاہدہ تھا۔ اسلام میں اس عقد حلف کی ممانعت ہے جو قتل وغارت کے لیے ایک دوسرے کی موافقت پر ہو۔ اس حدیث میں بھائی چارے کا ذکر ہے جسے اسلام نے جائز قرار دیا ہے۔
2۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اس سے گھر کی عظمت بیان کرنا چاہتے ہیں جس میں یہ معاہدہ ہوا تھا۔ دوسری حدیث میں قبائل بنوسلیم پر بددعا کرنے کا ذکر ہے کیونکہ وہ بدباطن غدار تھے جنھوں نے چند قراء کو دھوکے سے اپنے پاس بلایا، پھر انھیں شہید کر ڈالا تھا۔ واضح رہے کہ ان کے درمیان بھی معاہدہ تھا لیکن انھوں نے عہد شکنی کی اور صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کو شہید کیا۔ (صحیح البخاري، الوتر، حدیث: 1002)