قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الِاعْتِصَامِ بِالكِتَابِ وَالسُّنَّةِ (بَابُ نَهْيِ النَّبِيِّ ﷺعَلَى التَّحْرِيمِ إِلَّا مَا تُعْرَفُ إِبَاحَتُهُ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَكَذَلِكَ أَمْرُهُ نَحْوَ قَوْلِهِ حِينَ أَحَلُّوا: «أَصِيبُوا مِنَ النِّسَاءِ» وَقَالَ جَابِرٌ: «وَلَمْ يَعْزِمْ عَلَيْهِمْ، وَلَكِنْ أَحَلَّهُنَّ لَهُمْ» وَقَالَتْ أُمُّ عَطِيَّةَ: «نُهِينَا عَنِ اتِّبَاعِ الجَنَازَةِ، وَلَمْ يُعْزَمْ عَلَيْنَا»

7368. حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ الْحُسَيْنِ عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ الْمُزَنِيُّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ صَلُّوا قَبْلَ صَلَاةِ الْمَغْرِبِ قَالَ فِي الثَّالِثَةِ لِمَنْ شَاءَ كَرَاهِيَةَ أَنْ يَتَّخِذَهَا النَّاسُ سُنَّةً

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اسی طرح آپ جس کا م کا حکم کریں ۔ مثلاً جب لوگ حج سے فارغ ہو گئے تو آنحضرت ﷺ کا یہ ارشاد کہ اپنی بیویوں کے پاس جاؤ ۔ جابر ؓ نے کہا کہ صحابہ پر آپ نے اس کا کرنا ضروری نہیں قرار دیا بلکہ صرف اسے حلال کیا تھا ۔ ام عطیہؓ نے کا کہ ہمیں جنازے کے ساتھ چلنے سے منع کیا گیا ہے لیکن حرام نہیں ہوا ۔ تشریح : حضرت جابر ؓ کے اس اثر کو اسماعیلی نے وصل کا ۔ مطلب امام بخاری  کا یہ ہے کہ اصل میں امر وجوب کے لیے اور نہی تحریم کے لیے موضوع ہے مگر جہاں قرائن یا دوسرے دلائل سے معلوم ہو جائے کہ وجوب یا تحریم مقصود نہیں ہے تو وہاں امر اباحت کے لیے اور نہی کراہت کے لیے ہو سکتی ہے ۔ حدیث ذیل سے باب کی مطابقت ظاہر ہے کہ عورتوں سے صحبت کرنے کا جو حکم آپ نے دیا تھا وہ وجوب کے لیے نہ تھا ۔ قرآن میں ایسے بھی امر موجود ہیں جیسے فرمایا واذا حللتم فاصطادو ( المائدہ: 2 ) یعنی جب تم احرام کھول ڈالو تو شکار کرو حالانکہ شکار کرنا کچھ اور واجب نہیں ہے ۔ اسی طرح فاذا قضیت الصلوٰۃ فانتشرو ا فی الاارض وابتغو من فضل اللہ ۔ ( الجمعہ : 10 )

7368.

سیدنا عبداللہ مزنی ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”نماز مغرب سے پہلے نماز پڑھو“ تیسری مرتبہ فرمایا: ”یہ اس کے لیے جو پڑھنا چاہے۔“ کیونکہ آپ اس بات کو پسند نہیں کرتے تھے کہ لوگ اسے لازمی سنت بنالیں۔