تشریح:
صحیح مسلم میں ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا کیا تو اپنی کتاب میں لکھا اور وہ تحریر اس کے پاس عرش پر ہے: ’’میری رحمت، میرے غضب پر غالب ہے۔‘‘ (صحیح مسلم، التوبة، حدیث: 6969(2751) اس حدیث میں بھی ذات ِمقدسہ کے لیے لفظ نفس استعمال ہوا ہے۔ اس سے مراد ذات عالی صفات کے سمیت ہے۔ اس حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں لکھا: ’’میری رحمت، میرے غضب پر غالب ہے۔‘‘ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’تمہارے رب نے اپنے اوپر رحمت کو لکھ لیا ہے، یعنی اسے لازم کر لیا ہے۔‘‘ (الأنعام: 54) اس کتابت کے تین معنی ہیں: ©۔ اسے ظاہر پر محمول کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے اسے خود تحریر کیا، چنانچہ فرمان نبوی ہے: ’’جب اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا کیا تو اپنے ہاتھ سے نوشتہ تقدیر لکھا۔‘‘ (سنن ابن ماجة، الزھد، حدیث: 4295) ©۔ ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قلم کو لکھنے کا حکم دیا ہو اور اس کی بھی حدیث میں صراحت ہے۔ ©۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کلمہ "کن" سے ایسا کیا ہو، یعنی کن کہا اور نوشتہ تحریر ہو گیا۔ یہ تینوں معانی صحیح ہیں اور کتاب وسنت سے ثابت ہیں۔