قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {تَعْرُجُ المَلاَئِكَةُ وَالرُّوحُ إِلَيْهِ} [المعارج: 4]، )

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِهِ جَلَّ ذِكْرُهُ: {إِلَيْهِ يَصْعَدُ الكَلِمُ الطَّيِّبُ} [فاطر: 10] وَقَالَ أَبُو جَمْرَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، بَلَغَ أَبَا ذَرٍّ مَبْعَثُ النَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ لِأَخِيهِ: اعْلَمْ لِي عِلْمَ هَذَا الرَّجُلِ، الَّذِي يَزْعُمُ أَنَّهُ يَأْتِيهِ الخَبَرُ مِنَ السَّمَاءِ وَقَالَ مُجَاهِدٌ: «العَمَلُ الصَّالِحُ يَرْفَعُ الكَلِمَ الطَّيِّبَ» يُقَالُ: {ذِي المَعَارِجِ} [المعارج: 3]: «المَلاَئِكَةُ تَعْرُجُ إِلَى اللَّهِ»

7433. حَدَّثَنَا عَيَّاشُ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قَوْلِهِ وَالشَّمْسُ تَجْرِي لِمُسْتَقَرٍّ لَهَا قَالَ مُسْتَقَرُّهَا تَحْتَ الْعَرْشِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور اللہ تعالیٰ کا (سورۃ فاطر میں) فرمان «إليه يصعد الكلم الطيب‏» اس کی طرف پاکیزہ کلمے چڑھتے ہیں اور ابوحمزہ نے بیان کیا، ان سے ابن عباس ؓ نے کہ ابوذر ؓکو جب نبی کریم ﷺ کے بعثت کی خبر ملی تو انہوں نے اپنے بھائی سے کہا کہ مجھے اس شخص کی خبر لا کر دو جو کہتا ہے کہ اس کے پاس آسمان سے وحی آتی ہے۔ اور مجاہد نے کہا نیک عمل پاکیزہ کلمے کو اٹھا لیتا ہے۔ (اللہ تک پہنچا دیتا ہے) «ذي المعارج» سے مراد فرشتے ہیں جو آسمان کی طرف چڑھتے ہیں۔ تشریح اس باب میں امام بخاری  نےاللہ جل جلالہ کےعلو اورفوقیت کےاثبات کےدلائل بیان کیے ہیں۔اہل حدیث کااس پر اتقاق ہےکہ اللہ تعالی جہت فوق میں ہےاور اللہ کو اوپر سمجھنا یہ انسان کی فطرت میں داخل ہے۔جاہل سےجاہل سے شخص جب مصیبت کے وقت فریاد کرتاہے تومنہ اوپر اٹھا کرفریاد کرتاہےمگر جہمیہ اورانکے اتباع نےبرخلاف شریعت وبرخلاف فطرت انسانی فوقیت رحمانی کاانکار کیا ہے۔چنانچہ منقول ہےکہ جہم نماز میں بھی بجائے سبحان ربی الاعلیٰ کےسبحان ربی الاسفل کہاکرتا لعنتہ اللہ علیہ۔

7433.

سیدنا ابو ذر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے نبی ﷺ سے (اللہ تعالیٰ کے) اس فرمان کے متعلق سوال کیا: ”اور سورج اپنی مقرر گزر گاہ پر چل رہا ہے“ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اس کی گزر گاہ عرش کے نیچے ہے۔“