تشریح:
1۔صحیح بخاری کی ایک روایت میں وضاحت ہے۔"مکے اور مدینے میں دجال داخل نہیں ہو سکے گا وہاں فرشتے ان کی حفاظت کے لیے پہردیں گے۔" (صحیح البخاري، فضائل المدینة، حدیث :1881) معلوم ہوتا ہے کہ اس وقت مسلمان حکمران کفر اور اہل کفر کا مقابلہ کرنے کی ہمت نہیں رکھیں گے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ حرمین شریفین کی حفاظت کے لیے فرشتے مقرر کرے گا۔
2۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث سے مشیت الٰہی کو ثابت کیا ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ نے چاہا تو دجال اور طاعون دونوں مدینہ طیبہ میں داخل نہیں ہو سکیں گے۔ بعض روایات میں مکہ مکرمہ کا بھی ذکر ہے کہ وہاں بھی طاعون کی بیماری نہیں آسکے گی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اللہ تعالیٰ کی مشیت سے معلق کیا ہے کہ حرمین شریفین کی دجال اور طاعون سے حفاظت اللہ تعالیٰ کی مشیت پر موقوف ہے جو اس حدیث سے واضح طور پر معلوم ہوتا ہے۔ واللہ أعلم۔