تشریح:
1۔دوسری روایات میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی غیرت کا سبب بیان ہوا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں اکثر حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا تذکرہ کرتے رہتے تھے اور بعض اوقات آپ صلی اللہ علیہ وسلم بکری ذبح کرتے، پھر ان کی سہیلیوں کے ہاں کافی مقدار میں گوشت بھیجتے تھے۔ (صحیح البخاري، مناقب الأنصار، حدیث: 3816)
2۔اس حدیث سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے یہ ثابت کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا کلام نفسی نہیں بلکہ حروف وآواز پر مشتمل ہے اور قدیم ہی نہیں بلکہ وقتاً فوقتاً وہ جب چاہتا ہے کلام کرتا رہتا ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ نےحضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو بشارت دینے کے لیے کلام فرمایا۔ اس حدیث میں لفظ "أمر" آیا ہے اور امر کلام سے ہوتا ہے۔ علماء نے لکھا ہے کہ جس نے اللہ تعالیٰ سے کلام کی نفی کی اس نے گویا رسالت کی نفی کی ہے کیونکہ رسالت مامورات اور منہیات پر مشتمل ہوتی ہے۔ (شرح کتاب التوحید للغنیمان: 328/3)