تشریح:
1۔رات کے آخری تہائی حصے میں کھانا وغیرہ ہضم ہو جانے کے باعث سانس کی آمدورفت آسان ہو جاتی ہے۔ حواس کا بوجھ بھی ہلکا ہو جاتا ہے، نیز تشویش کن امور اور دنیا کا شوروغل بھی نہیں ہوتا۔ الغرض یہ وقت تنہائی اور یکسوئی کا ہوتا ہے۔ ان پر سکوت لمحات میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو پکارتا ہے۔ اس وقت عبادت میں بڑی لذت آتی ہے۔
2۔اس حدیث سے اللہ تعالیٰ کا آسمان دنیا پر اترنا اور کلام کرنا ثابت ہوا۔ اللہ تعالیٰ کا یہ کلام قرآن مجید کے علاوہ اور آواز وحروف پر مشتمل ہے۔ جو لوگ ان حقائق کا انکار کرتے ہیں یا دوراز کا تاویل کا دروازہ کھولتے ہیں انھیں غور وفکر کرنا چاہیے کہ وہ کدھر اپنا رخ کیے ہوئے ہیں۔ کیا اس قدر واضح دلائل کے بعد بھی انکار یا تاویل کی گنجائش باقی رہتی ہے؟