قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات و شمائل للنبیﷺ

‌صحيح البخاري: كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {يُرِيدُونَ أَنْ يُبَدِّلُوا كَلاَمَ اللَّهِ} [الفتح: 15])

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: إِنَّهُ لَقَوْلٌ فَصْلٌ«حَقٌّ»وَمَا هُوَ بِالهَزْلِ «بِاللَّعِبِ»

7500. حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ النُّمَيْرِيُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ الْأَيْلِيُّ قَالَ سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ قَالَ سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ وَسَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ وَعَلْقَمَةَ بْنَ وَقَّاصٍ وَعُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ حَدِيثِ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَالَ لَهَا أَهْلُ الْإِفْكِ مَا قَالُوا فَبَرَّأَهَا اللَّهُ مِمَّا قَالُوا وَكُلٌّ حَدَّثَنِي طَائِفَةً مِنْ الْحَدِيثِ الَّذِي حَدَّثَنِي عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ وَلَكِنِّي وَاللَّهِ مَا كُنْتُ أَظُنُّ أَنَّ اللَّهَ يُنْزِلُ فِي بَرَاءَتِي وَحْيًا يُتْلَى وَلَشَأْنِي فِي نَفْسِي كَانَ أَحْقَرَ مِنْ أَنْ يَتَكَلَّمَ اللَّهُ فِيَّ بِأَمْرٍ يُتْلَى وَلَكِنِّي كُنْتُ أَرْجُو أَنْ يَرَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّوْمِ رُؤْيَا يُبَرِّئُنِي اللَّهُ بِهَا فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى إِنَّ الَّذِينَ جَاءُوا بِالْإِفْكِ الْعَشْرَ الْآيَاتِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

یعنی اللہ نے جو وعدے حدیبیہ کے مسلمانوں سے کئے تھے کہ ان کو بلا شرکت غیرے فتح ملے گی۔ اور (سورۃ الطارق میں) فرمایا کہ قرآن مجید فیصلہ کرنے والا کلام ہے وہ کچھ ہنسی دلی لگی نہیں ہے۔“  تشریح:اس باب کو لانے سے امام بخاری کی غرض یہ ہے کہ اللہ کا کلام کچھ قرآن سے خاص نیہں ہے بلکہ اللہ جب چاہتا ہے حسب ضرورت اور حسب موقع کلام کرتا ہے چنانچہ صلح حدیبیہ میں جب مسلمان بہت رنجیدہ تھے اپنے رسول کے ذریعہ سے اللہ نے ان سے وعدہ کیا تھا کہ ان کو بلا شرکت غیرے ایک فتح حاصل ہوگی یہ بھی اللہ کا ایک کلام تھا اور جو آنحضرتﷺ نے اللہ کے کلام نقل کئے ہیں وہ سب اسی کے کلام ہیں۔

7500.

نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ عائشہ سے روایت ہے، انہوں نے منافقین کی طرف سے لگائے گئے بہتان کے متعلق فرمایا: ”اللہ کی قسم! مجھے یہ گمان نہ تھا کہ اللہ تعالیٰ میرے حق میں وحی نازل فرمائے گا جس کی قیامت تک تلاوت کی جائے گی۔ میرے نزدیک میرا درجہ اس سے بہت کم تھا کہ اللہ تعالیٰ میرے متعلق کوئی ایسا کلام کرے جس کی تلاوت کی جائے البتہ مجھے یہ امید ضرور تھی کہ رسول اللہﷺ بحالت نیند کوئی خواب دیکھ لیں گے جس کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ میری براءت کردے گا لیکن اللہ تعالیٰ نے مندرجہ ذیل دس آیات نازل فرمائیں: بے شک جن لوگوں نے بہتان گھڑا۔۔۔۔۔“