تشریح:
غزہ بنومصطلق سے واپسی پر منافقین نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا پر تہمت لگائی جس کی تفصیل کتاب التفسیر میں بیان ہوئی ہے۔ان آیات میں اللہ تعالیٰ نےحضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو اس بہتان سے بری قراردیا۔اس حدیث میں صراحت ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے کلام کے ذریعے سے اپنے احکام بھیجتا ہے، لیکن اس کا کلام صرف قرآن مجید کے ساتھ ہی خاص نہیں بلکہ وہ جب چاہتا ہے اس کلام کے ذریعے سے اپنے بندوں کی اصلاح کرتا ہے۔ اس کا کلام غیرمخلوق ہےاور اس کی نازل کی ہوئی کتابوں میں محصور نہیں ہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث سے اللہ تعالیٰ کاکلام کرنا ثابت کیا ہے جس کا معتزلہ اور جہمیہ انکار کرتے ہیں۔ واللہ المستعان۔