قسم الحديث (القائل): قدسی ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {يُرِيدُونَ أَنْ يُبَدِّلُوا كَلاَمَ اللَّهِ} [الفتح: 15])

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: إِنَّهُ لَقَوْلٌ فَصْلٌ«حَقٌّ»وَمَا هُوَ بِالهَزْلِ «بِاللَّعِبِ»

7508. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي الْأَسْوَدِ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ سَمِعْتُ أَبِي حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَبْدِ الْغَافِرِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ ذَكَرَ رَجُلًا فِيمَنْ سَلَفَ أَوْ فِيمَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ قَالَ كَلِمَةً يَعْنِي أَعْطَاهُ اللَّهُ مَالًا وَوَلَدًا فَلَمَّا حَضَرَتْ الْوَفَاةُ قَالَ لِبَنِيهِ أَيَّ أَبٍ كُنْتُ لَكُمْ قَالُوا خَيْرَ أَبٍ قَالَ فَإِنَّهُ لَمْ يَبْتَئِرْ أَوْ لَمْ يَبْتَئِزْ عِنْدَ اللَّهِ خَيْرًا وَإِنْ يَقْدِرْ اللَّهُ عَلَيْهِ يُعَذِّبْهُ فَانْظُرُوا إِذَا مُتُّ فَأَحْرِقُونِي حَتَّى إِذَا صِرْتُ فَحْمًا فَاسْحَقُونِي أَوْ قَالَ اَلْإِسْكَنْدَرِيَّة فَإِذَا كَانَ يَوْمُ رِيحٍ عَاصِفٍ فَأَذْرُونِي فِيهَا فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذَ مَوَاثِيقَهُمْ عَلَى ذَلِكَ وَرَبِّي فَفَعَلُوا ثُمَّ أَذْرَوْهُ فِي يَوْمٍ عَاصِفٍ فَقَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ كُنْ فَإِذَا هُوَ رَجُلٌ قَائِمٌ قَالَ اللَّهُ أَيْ عَبْدِي مَا حَمَلَكَ عَلَى أَنْ فَعَلْتَ مَا فَعَلْتَ قَالَ مَخَافَتُكَ أَوْ فَرَقٌ مِنْكَ قَالَ فَمَا تَلَافَاهُ أَنْ رَحِمَهُ عِنْدَهَا وَقَالَ مَرَّةً أُخْرَى فَمَا تَلَافَاهُ غَيْرُهَا فَحَدَّثْتُ بِهِ أَبَا عُثْمَانَ فَقَالَ سَمِعْتُ هَذَا مِنْ سَلْمَانَ غَيْرَ أَنَّهُ زَادَ فِيهِ أَذْرُونِي فِي الْبَحْرِ أَوْ كَمَا حَدَّثَ.

مترجم:

ترجمۃ الباب:

یعنی اللہ نے جو وعدے حدیبیہ کے مسلمانوں سے کئے تھے کہ ان کو بلا شرکت غیرے فتح ملے گی۔ اور (سورۃ الطارق میں) فرمایا کہ قرآن مجید فیصلہ کرنے والا کلام ہے وہ کچھ ہنسی دلی لگی نہیں ہے۔“  تشریح:اس باب کو لانے سے امام بخاری کی غرض یہ ہے کہ اللہ کا کلام کچھ قرآن سے خاص نیہں ہے بلکہ اللہ جب چاہتا ہے حسب ضرورت اور حسب موقع کلام کرتا ہے چنانچہ صلح حدیبیہ میں جب مسلمان بہت رنجیدہ تھے اپنے رسول کے ذریعہ سے اللہ نے ان سے وعدہ کیا تھا کہ ان کو بلا شرکت غیرے ایک فتح حاصل ہوگی یہ بھی اللہ کا ایک کلام تھا اور جو آنحضرتﷺ نے اللہ کے کلام نقل کئے ہیں وہ سب اسی کے کلام ہیں۔

7508.

سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے پچھلی امتوں میں سے ایک شخص کا ذکر کیا ہے جسے اللہ تعالٰی نے مال والاد سب کچھ دے رکھا تھا۔ جب اس کے مرنے کا وقت آیا تو اس نے اپنے بیٹوں سے پوچھا: میں تمہارے لیے کیسا باپ ہوں؟ انہوں نے کہا: تو اچھا باپ ہے۔ اس نے کہا: لیکن تمہارے باپ نے اللہ کے حضور کوئی نیکی نہیں بھیجی۔ اگر اللہ تعالیٰ اس پر قادر ہوا تو اسے سخت عذاب دے گا۔ اب تم خیال کرو جب میں مر جاؤں تو مجھے آگ میں جلا دینا حتیٰ کہ جب میں کوئلہ ہو جاؤں تو مجھے خوب پیس کر سخت آندھی کے دن ہوا میں اڑا دینا۔ نبی ﷺ نے فرمایا: میرے رب کی قسم! اس کام کے لیے اس نے اپنے بیٹوں سے پختہ وعدہ لیا، چنانچہ اس کے بیٹوں نے ایسا ہی کیا۔ اسے جلا کر راکھ کر ڈالا، پھر اس راکھ کو تیز ہوا کے دن اڑا دیا۔ (اس کارروائی کے بعد) اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ہو جا، تو وہ فوراً ایک مرد بن کر کھڑا ہو گیا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اے میرے بندے! تجھے کس بات نے اس پر آمادہ کیا کہ تو نے یہ کام کر ڈالا۔ اس نے کہا: ”تیرے خوف نے۔“ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے اسے کوئی سزا نہ دی بلکہ اس پر رحم فرمایا۔“ راوی کہتا ہے: پھر میں نے یہ بات ابو عثمان نہدی سے بیان کی تو انہوں نے کہا: میں نے اسے حضرت سلمان فارسی ؓ سے سنا، البتہ انہوں نے ان الفاظ کا اضافہ کیا: ”میری راکھ کو دریا میں بہا دینا۔“ یا اس جیسا کچھ بیان کیا۔۔موسیٰ نے معتمر سے لم یبتز کےالفاظ نقل کیے ہیں۔