قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {فَلاَ تَجْعَلُوا لِلَّهِ أَنْدَادًا} [البقرة: 22])

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِهِ جَلَّ ذِكْرُهُ: {وَتَجْعَلُونَ لَهُ أَنْدَادًا ذَلِكَ رَبُّ العَالَمِينَ} [فصلت: 9]، وَقَوْلِهِ: {وَالَّذِينَ لاَ يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ} [الفرقان: 68]، {وَلَقَدْ أُوحِيَ إِلَيْكَ وَإِلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكَ لَئِنْ أَشْرَكْتَ لَيَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ وَلَتَكُونَنَّ مِنَ الخَاسِرِينَ، بَلِ اللَّهَ فَاعْبُدْ وَكُنْ مِنَ الشَّاكِرِينَ} [الزمر: 66] وَقَالَ عِكْرِمَةُ: {وَمَا يُؤْمِنُ أَكْثَرُهُمْ بِاللَّهِ إِلَّا وَهُمْ مُشْرِكُونَ} [يوسف: 106]، {وَلَئِنْ سَأَلْتَهُمْ مَنْ خَلَقَهُمْ} [الزخرف: 87]، وَ {مَنْ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ لَيَقُولُنَّ اللَّهُ} «فَذَلِكَ إِيمَانُهُمْ، وَهُمْ يَعْبُدُونَ غَيْرَهُ» وَمَا ذُكِرَ فِي خَلْقِ أَفْعَالِ العِبَادِ وَأَكْسَابِهِمْ " لِقَوْلِهِ تَعَالَى: {وَخَلَقَ كُلَّ شَيْءٍ فَقَدَّرَهُ تَقْدِيرًا} [الفرقان: 2] وَقَالَ مُجَاهِدٌ: (مَا تَنَزَّلُ المَلاَئِكَةُ إِلَّا بِالحَقِّ): «بِالرِّسَالَةِ وَالعَذَابِ» {لِيَسْأَلَ الصَّادِقِينَ عَنْ صِدْقِهِمْ} [الأحزاب: 8]: «المُبَلِّغِينَ المُؤَدِّينَ مِنَ الرُّسُلِ»، {وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ} [يوسف: 12]: «عِنْدَنَا»، {وَالَّذِي جَاءَ بِالصِّدْقِ} [الزمر: 33]: «القُرْآنُ» {وَصَدَّقَ بِهِ} [الزمر: 33]: " المُؤْمِنُ يَقُولُ يَوْمَ القِيَامَةِ: هَذَا الَّذِي أَعْطَيْتَنِي عَمِلْتُ بِمَا فِيهِ "

7520. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الذَّنْبِ أَعْظَمُ عِنْدَ اللَّهِ قَالَ أَنْ تَجْعَلَ لِلَّهِ نِدًّا وَهُوَ خَلَقَكَ قُلْتُ إِنَّ ذَلِكَ لَعَظِيمٌ قُلْتُ ثُمَّ أَيُّ قَالَ ثُمَّ أَنْ تَقْتُلَ وَلَدَكَ تَخَافُ أَنْ يَطْعَمَ مَعَكَ قُلْتُ ثُمَّ أَيُّ قَالَ ثُمَّ أَنْ تُزَانِيَ بِحَلِيلَةِ جَارِكَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد (سورۃ حم سجدہ میں) تم اس کے شریک بناتے ہو، وہ تو تمام دنیا کا مالک ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد اور وہ لوگ جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پکارتے(سورۃ الفرقان)۔ اور بلاشبہ آپ پر اور آپ سے پہلے پیغمبروں پر وحی بھیجی گئی کہ اگر تم نے شرک کیا تو تمہارا عمل غارت ہو جائے گا اور تم نقصان اٹھانے والوں میں ہو جاؤ گے(سورۃ الزمر)۔ اور عکرمہ نے کہا «وما يؤمن أكثرهم بالله إلا وهم مشركون» کا مطلب یہ ہے کہ اگر تم ان سے پوچھو کہ آسمان و زمین کو کس نے پیدا کیا تو وہ جواب دیں گے کہ اللہ نے یہ ان کا ایمان ہے لیکن عبادت غیر اللہ کی کرتے ہیں۔ اور اس باب میں یہ بھی بیان کیا ہے کہ بندے کے افعال، ان کا کسب سب مخلوق الٰہی ہیں کیونکہ اللہ نے (سورۃ الفرقان میں) فرمایا اسی پروردگار نے ہر چیز کو پیدا کیا پھر ایک انداز سے اس کو درست کیا۔ اور مجاہد نے کہا کہ (سورۃ الحج میں) جو ہے «ما تنزل الملائكة إلا بالحق» کا معنی یہ ہے کہ فرشتے اللہ کا پیغام اور اس کا عذاب لے کر اترتے ہیں۔ اور (سورۃ الاحزاب) میں جو فرمایا سچوں سے ان کی سچائی کا حال پوچھے یعنی پیغمبروں سے جو اللہ کا حکم پہنچاتے ہیں۔اور (سورۃ حجر) میں فرمایا ہم قرآن کے نگہبان ہیں۔ مجاہد نے کہا یعنی اپنے پاس اور (سورۃ الزمر میں) فرمایا اور سچی بات لے کر آیا یعنی قرآن اور اس نے اس کو سچا جانا یعنی مومن جو قیامت کے دن پروردگار سے عرض کرے گا تو نے مجھ کو قرآن دیا تھا، میں نے اس پر عمل کیا۔

 

7520.

سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا: اللہ کے ہاں سب سے بڑا گناہ کون سا ہے؟ آپ نے فرمایا: تیرا اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا، حالانکہ اس نے تجھے پیدا کیا ہے۔ ”میں نے کہا: یہ تو واقعی بہت بڑا گناہ ہے۔“ میں نے پھر پوچھا: اس کے بعد کون سا گناہ عظیم تر ہے؟ آپ نے فرمایا: ”تیرا اپنی اولاد کو اس ڈر سے قتل کرنا وہ تیرے ساتھ کھانا کھائیں گے۔“ میں نے کہا:پھر کون سا ؟ آپ نے فرمایا: ”تیرا اپنے ہمسائے کی بیوی سے زنا کرنا.“