تشریح:
1۔ اس حدیث سے پتا چلتا ہے کہ تبلیغ رسالت حضرات انبیاء علیہم السلام کی ذمہ داری تھی اور انھوں نے اس سلسلے میں کسی قسم کی کوتاہی نہیں کی، پھر قرآن کی تلاوت اور اس کی وضاحت کے ساتھ تبلیغ کرنا ان کا فعل ہے جو اللہ تعالیٰ کا پیدا کیا ہوا ہے، البتہ جو پیغام انھوں نے پہنچایا ہے، وہ اللہ تعالیٰ کا کلام اور غیرمخلوق ہے۔
2۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے ہاں اس سلسلے میں جتنے بھی دلائل ہیں ان پر الگ الگ عنوان قائم کیا ہے جیسا کہ آئندہ تراجم سے معلوم ہوتا ہے۔ دراصل امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ ان مسائل کی وجہ سے بہت آزمائش میں ڈالے گئے تھے، اس لیے انھوں نے اپنے موقف کی تائید میں دلائل کے انبار لگا دیے ہیں۔ فجزاه الله خير الجزاء۔