تشریح:
1۔آواز کو باربار دہرا کر پہلے پست، پھر بلند آواز سے پڑھنا ترجیع کہلاتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اس انداز سے قرآن مجید کی تلاوت کرنا اونٹنی پر بیٹھنے کی وجہ سے اضطراری نہیں تھا بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارادے اور اختیار سے خوش الحانی کے طور پر یہ انداز اپنایا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقع کے علاوہ بھی قرآن مجید کی تلاوت اس انداز سے فرمائی ہے، چنانچہ حضرت ام ہانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا فرماتی ہیں کہ میں نےایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے انداز قرآن خوانی کو ملاحظہ کیا۔ میں اپنے بستر پر سوئی ہوئی تھی اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم ترجیع کے ساتھ قرآن مجید پڑھ رہے تھے۔ (أصل صفة الصلاة للألباني: 568/2 وشرح کتاب التوحید للغنیمان: 581/2) امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث سے ثابت کیا ہے کہ قرآن مجید کی تلاوت کرتے وقت ترجیع کو اختیار کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اختیار کیا ہوا اپنا انداز اور فعل تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی زبان اور ہونٹوں کو حرکت دے کر اپنی آواز کو گلے میں بار بار پھیرتے اور کلام باری تعالیٰ کو دہراتے۔ اس انداز سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اُمت کو اپنے رب کا کلام پہنچایا۔ آواز تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تھی جو اللہ تعالیٰ کی تخلیق ہے۔ اور کلام اللہ تعالیٰ کا تھا جوغیر مخلوق ہے۔