تشریح:
1۔اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قراءت قرآن کے علاوہ ہے کیونکہ اگرقراءت سے مراد قرآن ہوتا تو اسے عورت کی گود میں نہ رکھا جاتا جبکہ وہ حیض کی حالت میں ہو۔ اس سے ثابت ہوا کہ قراءت قاری کا فعل ہے اور یہ مکانی اور زمانی ظروف سے متعلق ہے ۔
2۔بعض شارحین نے لکھا ہے کہ اس سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے خوش الحانی سے قرآن پڑھنا ثابت کیا ہے، حالانکہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا قطعاً مدعا نہیں اور نہ اس مقام پر اس کا کوئی محل ہی ہے۔ واللہ أعلم۔