تشریح:
1۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا اس حدیث سے اصل مقصد یہ ہے کہ اولاد آدم علیہ السلام کے اعمال واقوال اللہ تعالیٰ کے پیدا کیے ہوئے ہیں اور انھی اقوال واعمال کو قیامت کے دن میزان عدل میں رکھا جائےگا، پھراس پر جزا وسزا مرتب ہوگی۔ اسی طرح قرآن کریم کی قراءت بھی انسان کا ذاتی عمل ہے۔ اگرچہ قرآن جو اللہ تعالیٰ کا کلام ہے وہ غیر مخلوق ہے، تاہم انسانی نطق اور تلفظ غیر مخلوق نہیں بلکہ یہ بندے کا کسب اور اللہ تعالیٰ کا پیدا کیا ہوا ہے۔ اسی طرح تسبیح وتحمید اور دیگر اذکار واوراد بھی جب انسان کی زبان سے ادا ہوں گے تو انھیں ترازو میں تولا جائے گا تاکہ مقدار کے بجائے میعار کی اہمیت اجاگر کی جائے۔ چونکہ حدیث میں ہے کہ مجالس کو تسبیح سے ختم کیا جائے، اس لیے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اپنی مجلس علم کو اللہ تعالیٰ کی تسبیح سے ختم کیا ہے۔
2۔واضح رہے کہ دو گروہوں کے اعمال واقوال کا وزن نہیں کیا جائے گا: ایک وہ کفار جن کی سرے سے کوئی نیکی نہ ہوگی۔ قرآن کریم میں ہے: ’’یہی لوگ ہیں جنھوں نے اپنے رب کی آیات اور اس کی ملاقات کا انکار کیا، لہذا ان کے اعمال برباد ہوگئے، قیامت کے دن ہم ان کے لیے میزان ہی نہیں رکھیں گے۔‘‘ (الکهف: 105) دوسرے وہ اہل ایمان جن کی برائیاں نہیں ہوں گی اور بے شمار نیکیاں لے کر اللہ تعالیٰ کے حضور پیش ہوں گے، انھیں بھی حساب کتاب کے بغیر جنت میں داخل کردیا جائے گا۔ (صحیح البخاري، الرقاق، حدیث: 6541)
2۔چونکہ انبیاء علیہم السلام کی دعوت کا محورتوحید باری تعالیٰ ہے، اس لیے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے کبھی کتاب التوحید پر اپنی"الجامع الصحیح" کو ختم کیا ہے اور دنیا میں اخلاص نیت کے ساتھ اعمال کا اعتبار کیا جاتا ہے، اس لیے آپ نے حدیث (إنما الأعمالُ بالنياتِ) سے اس کتاب کا آغاز فرمایا اور آخرت میں اعمال کا وزن کیا جائےگا اور اس پر کامیابی کا دارومدار ہوگا، اس لیے حدیث میزان کو آخر کتاب میں بیان فرمایا، نیز تنبیہ فرمائی کہ قیامت کے دن ایسے اعمال کا وزن ہوگا جو سنت کے مطابق اور اخلاص نیت پر مبنی ہوں گے اور ان کی بنیاد"حق" پر ہوگی۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں دنیا میں اخلاص کی دولت سے مالا مال فرمائے اور قیامت کے دن ہماری نیکیوں کا پلڑا بھاری کر دے۔ جس دن نہ مال کوئی فائدہ دے گا اور نہ اولاد کام آئے گی۔ الا یہ کہ قلب سلیم لے کر اللہ تعالیٰ کے ہاں حاضر ہو۔ سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وبَحَمْدكَ أشْهدُ أنْ لا إلهَ إلا أنْتَ أَسْتَغْفِرُكَ وأتُوبُ إِلَيْكَ وصلی الله علی نبيه محمد صلی الله عليه وسلم وآله وأصحابه وأتباعه وإخوانه أجمعين