تشریح:
(1) بعض روایات میں حضرت ابو ہریرہ ؓ نے اس حدیث کو مرفوعاً بیان کیا ہے جس کے الفاظ یہ ہیں کہ نماز قراءت کے بغیر نہیں ہوتی۔ مسند ابی عوانہ میں یہ روایت بایں الفاظ ہے کہ میں نے آپ سے سنا، آپ ﷺ فرما رہے تھے کہ فاتحہ کے بغیر نماز نہیں ہوتی، بہر حال یہ روایت مرفوع کے حکم میں ہے۔ امام بخاری ؒ کا مدعا بایں طور ثابت ہے کہ ہر نماز میں قراءت ہے، نماز فجر بھی انھی نمازوں میں سے ہے، لہٰذا اس میں بھی قراءت ہے۔ روایت کے آخری حصے میں یہ اضافہ ہے کہ اگر تو امام ہے تو مقتدی حضرات کا خیال رکھتے ہوئے نماز میں تخفیف کر اور اگر تو اکیلا ہے تو جس قدر تو چاہے نماز کو لمبا کر اور ہر نماز میں قراءت ہے جیسا کہ مسند ابی یعلی میں ہے۔
(2) اس روایت سے معلوم ہوا کہ جو شخص نماز میں فاتحہ نہیں پڑھتا اس کی نماز نہیں ہوتی اور فاتحہ کے علاوہ زائد پڑھنا مستحب ہے۔ اگرچہ بعض صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے ہاں فاتحہ کے علاوہ دیگر آیات کا پڑھنا بھی ضروری ہے۔ حضرت عثمان بن ابی العاص ؓ کا یہی موقف ہے۔ بہر حال حضرت ابو ہریرہ ؓ کی اس روایت کا بظاہر تقاضا یہ ہے کہ فاتحہ کے بغیر نماز نہیں ہوتی اور اس کے علاوہ یگر آیات کا تمام رکعات میں پڑھنا مستحب ہے، ضروری نہیں۔ (فتح الباري:327/2)