قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ العِلْمِ (بَابُ الفُتْيَا وَهُوَ وَاقِفٌ عَلَى الدَّابَّةِ وَغَيْرِهَا)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

84 .   حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ العَاصِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَفَ فِي حَجَّةِ الوَدَاعِ بِمِنًى لِلنَّاسِ يَسْأَلُونَهُ، فَجَاءهُ رَجُلٌ فَقَالَ: لَمْ أَشْعُرْ فَحَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَذْبَحَ؟ فَقَالَ: «اذْبَحْ وَلاَ حَرَجَ» فَجَاءَ آخَرُ فَقَالَ: لَمْ أَشْعُرْ فَنَحَرْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ؟ قَالَ: «ارْمِ وَلاَ حَرَجَ» فَمَا سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ شَيْءٍ قُدِّمَ وَلاَ أُخِّرَ إِلَّا قَالَ: «افْعَلْ وَلاَ حَرَجَ»

صحیح بخاری:

کتاب: علم کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب:جانور وغیرہ پرسوارہو کر فتویٰ دینا جائز ہے۔

)
 

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

84.   حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ حجۃ الوداع کے موقع پر منیٰ میں ان لوگوں کے لیے کھڑے تھے جو آپ سے مسائل پوچھ رہے تھے۔ ایک شخص آیا اور کہنے لگا: مجھے خیال نہیں رہا، میں نے قربانی سے پہلے اپنا سر منڈوا لیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’اب ذبح کر لو کچھ مضائقہ نہیں۔‘‘  پھر ایک شخص آیا اور عرض کیا: لاعلمی سے میں نے رمی سے پہلے قربانی کر لی ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’اب رمی کر لو، کوئی حرج نہیں۔‘‘ (عبداللہ بن عمرو ؓ کہتے ہیں:) اس دن آپ سے جس بات کی بابت بھی پوچھا گیا جو کسی نے پہلے کر لی یا بعد میں، تو آپ نے فرمایا: ’’اب کر لو کچھ حرج نہیں۔‘‘