قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَذَانِ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الثُّومِ النِّيِّ وَالبَصَلِ وَالكُرَّاثِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وقول النبي ﷺ من اكل الثوم او البصل من الجوع او غيره فلا يقربن مسجدنا

855. حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ يُونُسَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ زَعَمَ عَطَاءٌ أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ زَعَمَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَكَلَ ثُومًا أَوْ بَصَلًا فَلْيَعْتَزِلْنَا أَوْ قَالَ فَلْيَعْتَزِلْ مَسْجِدَنَا وَلْيَقْعُدْ فِي بَيْتِهِ وَأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِقِدْرٍ فِيهِ خَضِرَاتٌ مِنْ بُقُولٍ فَوَجَدَ لَهَا رِيحًا فَسَأَلَ فَأُخْبِرَ بِمَا فِيهَا مِنْ الْبُقُولِ فَقَالَ قَرِّبُوهَا إِلَى بَعْضِ أَصْحَابِهِ كَانَ مَعَهُ فَلَمَّا رَآهُ كَرِهَ أَكْلَهَا قَالَ كُلْ فَإِنِّي أُنَاجِي مَنْ لَا تُنَاجِي وَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ وَهْبٍ أُتِيَ بِبَدْرٍ وَقَالَ ابْنُ وَهْبٍ يَعْنِي طَبَقًا فِيهِ خَضِرَاتٌ وَلَمْ يَذْكُرِ اللَّيْثُ وَأَبُو صَفْوَانَ عَنْ يُونُسَ قِصَّةَ الْقِدْرِ فَلَا أَدْرِي هُوَ مِنْ قَوْلِ الزُّهْرِيِّ أَوْ فِي الْحَدِيثِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ اور نبی کریم ﷺکا ارشاد ہے کہ جس نے لہسن یا پیاز بھوک یا اس کے علاوہ کسی وجہ سے کھائی ہو وہ ہماری مسجد کے پاس نہ پھٹکے۔

855.

حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص لہسن یا پیاز کھائے وہ ہم سے علیحدہ رہے یا فرمایا کہ ہماری مسجد سے الگ تھلگ رہے یا (فرمایا کہ) اسے چاہئے کہ اپنے گھر میں بیٹھا رہے۔‘‘ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے پاس ہنڈیا لائی گئی جس میں سبز ترکاریاں تھیں۔ آپ نے اس میں کچھ ناگوار بو پائی تو دریافت فرمایا کہ اس میں کیا ہے؟ چنانچہ آپ کو ان ترکاریوں کے متعلق بتایا گیا تو آپ نے فرمایا: ’’اسے میرے کسی ساتھی کے قریب کر دو۔‘‘ جب آپ نے دیکھا کہ وہ بھی اسے ناپسند کرتا ہے تو آپ نے فرمایا: ’’تم کھاؤ کیونکہ میں تو اس ذات سے مناجات کرتا ہوں جس سے تم نہیں کرتے ہو۔‘‘ احمد بن صالح نے ابن وہب سے یوں نقل کیا ہے کہ آپ کے سامنے بدر، یعنی طباق لایا گیا جس میں ترکاریاں تھیں۔ لیث اور ابوصفوان نے اپنے شیخ یونس سے ہنڈیا کا قصہ بیان نہیں کیا، اس لیے امام بخاری ؓ کہتے ہیں کہ مجھے معلوم نہیں کہ مذکورہ الفاظ زہری کا کلام ہے یا حدیث کا حصہ ہیں۔