تشریح:
(1) امام بخاری ؒ اس حدیث سے جمعہ کے لیے پیدل جانے کی فضیلت ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ صحابئ رسول حضرت ابو عبس ؓ نے اسے جہاد فی سبیل اللہ کے مترادف قرار دیا ہے۔ امام بخاری ؒ کے نزدیک اس میں عموم ہے، یعنی فی سبیل اللہ میں ہر قسم کی طاعت آ جاتی ہے لیکن ہمارے نزدیک اس قسم کی طاعات کو مجاہدہ تو کہہ سکتے ہیں لیکن اسے جہاد سے تعبیر کرنا محل نظر ہے، کیونکہ جہاد تو اپنے نفس اور نفیس اشیاء کو قربان کر دینے کا نام ہے، ذیلی طاعات اس کے برابر کیسے ہو سکتی ہیں؟ یہی وجہ ہے کہ مذکورہ حدیث کو امام ترمذی ؒ نے کتاب الجهاد میں بیان کیا ہے لیکن امام بخاری ؒ نے جمعہ کو جہاد کے ساتھ ملحق کیا ہے، تاہم جہاد کے خاص فضائل عالیہ دوسری طاعات پر حاصل نہ ہوں گے۔
(2) صحیح بخاری کی اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ واقعہ عبایہ بن رفاعہ کو حضرت ابی عبس کے ہمراہ پیش آیا۔ سنن نسائی کی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ واقعہ یزید بن ابی مریم کو عبایہ کے ساتھ پیش آیا۔ یزید کہتے ہیں کہ میں جمعہ کے لیے پیدل جا رہا تھا کہ مجھے پیچھے سے عبایہ بن رفاعہ ملے جبکہ وہ سوار تھے تو آپ نے فرمایا کہ تجھے مبارک ہو، تیرے یہ قدم اللہ کے راستے میں شمار ہوں گے کیونکہ میں نے ابو عبس بن جبر سے سنا ہے، آگے انہوں نے مذکورہ حدیث بیان کی۔ ممکن ہے کہ یہ واقعہ ہر ایک کے ساتھ پیش آیا ہو۔ اس پر مکمل بحث تو کتاب الجهاد میں آئے گی، تاہم امام بخاری ؒ نے "في سبیل اللہ" کے عموم کے پیش نظر اسے بیان کر دیا ہے جس میں جمعہ بھی شامل ہے۔ (فتح الباري:503/2)