تشریح:
اس حدیث سے امام اور خطیب کے لیے اذان کے جواب کا استحباب معلوم ہوتا ہے، دوسرے لوگوں کو بھی اذان کا جواب دینا چاہیے، نیز معلوم ہوا کہ امام اگرچہ منبر پر فروکش ہو تو بھی تعلیم و تعلم کا سلسلہ جاری رکھ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ شہادتین کا جواب صرف ضمیر متکلم سے بھی دیا جا سکتا ہے، چنانچہ امام ابن حبان ؒ نے اپنی صحیح میں اس کے متعلق مستقل عنوان قائم کیا ہے۔ (صحیح ابن حبان:97/4)