تشریح:
(1) صحیح بخاری کی ایک روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جب اس تنے پر ہاتھ رکھا تو اسے سکون آ گیا اور اس نے رونا بند کر دیا۔ (صحیح البخاري، المناقب، حدیث:3585) ایک روایت میں اس کے رونے کی وجہ بھی بیان ہوئی ہے کہ وہ اللہ کا ذکر سنا کرتا تھا جس سے وہ محروم ہو گیا۔ (صحیح البخاري، المناقب، حدیث:3584) لیکن سنن نسائی کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی جدائی کی وجہ سے اس پر لرزہ طاری ہو گیا اور اس طرح رونے لگا جس طرح گم شدہ بچے والی اونٹنی روتی ہے۔ اس کی مکمل وضاحت ہم کتاب المناقب، باب علامات النبوة في الإسلام میں کریں گے۔
(2) امام بخاری ؒ نے اس روایت سے منبر پر خطبہ دینا ثابت کیا ہے جس کی صراحت حدیث: 3584 اور 3585 میں ہے۔ واللہ أعلم۔