تشریح:
(1) شاہ ولی اللہ ؒ لکھتے ہیں کہ اس حدیث کے مطابق فرشتے غور اور توجہ سے خطبۂ جمعہ سنتے ہیں دیگر لوگوں کو بطریق اولی کان لگا کر سننا چاہیے، کیونکہ انسان کو عبادت کے لیے مکلف قرار دیا گیا ہے جبکہ فرشتے اللہ کی عبادت کے مکلف نہیں ہیں۔
(2) حاضرین کو کب گفتگو سے باز رہنا چاہیے؟ حدیث سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ جب امام خطبہ شروع کرے تو لوگوں کا گفتگو وغیرہ میں مصروف ہونا ناجائز ہے، کیونکہ بغور سننے کی تاکید آغاز خطبہ کے بعد ہو سکتی ہے جبکہ احناف کا موقف ہے کہ جب امام برآمد ہو تو اس وقت گفتگو میں مصروف ہونا ناجائز ہے۔ اس سلسلے میں ایک ضعیف حدیث بھی پیش کی جاتی ہے جس کی اسنادی حیثیت ہم آئندہ بیان کریں گے۔ (فتح الباري:523/2) اس حدیث کے پیش نظر خطبۂ جمعہ سننا واجب ہے، البتہ امام بوقت ضرورت دوران خطبہ میں کسی کو کوئی بات یا کام کہہ سکتا ہے، اس پر کوئی قدغن نہیں ہے۔ واللہ أعلم۔