قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: کِتَابُ صَلاَةِ الخَوْفِ (بَابُ التَّكْبِيرِ وَالغَلَسِ بِالصُّبْحِ، وَالصَّلاَةِ عِنْدَ الإِغَارَةِ وَالحَرْبِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

947. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ وَثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الصُّبْحَ بِغَلَسٍ ثُمَّ رَكِبَ فَقَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ خَرِبَتْ خَيْبَرُ إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ فَخَرَجُوا يَسْعَوْنَ فِي السِّكَكِ وَيَقُولُونَ مُحَمَّدٌ وَالْخَمِيسُ قَالَ وَالْخَمِيسُ الْجَيْشُ فَظَهَرَ عَلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَتَلَ الْمُقَاتِلَةَ وَسَبَى الذَّرَارِيَّ فَصَارَتْ صَفِيَّةُ لِدِحْيَةَ الْكَلْبِيِّ وَصَارَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ تَزَوَّجَهَا وَجَعَلَ صَدَاقَهَا عِتْقَهَا فَقَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ لِثَابِتٍ يَا أَبَا مُحَمَّدٍ أَنْتَ سَأَلْتَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ مَا أَمْهَرَهَا قَالَ أَمْهَرَهَا نَفْسَهَا فَتَبَسَّمَ

صحیح بخاری:

کتاب: نماز خوف کا بیان

تمہید کتاب (

باب: حملہ کرنے سے پہلے صبح کی نماز اندھیرے میں جلدی پڑھ لینا اسی طرح لڑائی میں (طلوع فجر کے بعد فوراً ادا کر لینا)۔

)
تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

947.

حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے نماز فجر صبح سویرے منہ اندھیرے پڑھی پھر سوار ہوئے، اس کے بعد فرمایا: ’’اللہ أکبر، خیبر ویران ہو گیا، یقیناً جب ہم کسی قوم کے میدان میں اترتے ہیں تو تنبیہ کردہ لوگوں کی صبح بہت بری ہوتی ہے۔ ‘‘ چنانچہ وہ لوگ، یعنی یہودی گلی کوچوں میں یہ کہتے ہوئے دوڑنے لگے: محمد اپنے لشکر سمیت آ گیا۔ بہرحال رسول اللہ ﷺ نے ان پر فتح حاصل کی، جنگجو لوگوں کو قتل کر دیا، عورتوں اور بچوں کو قیدی بنا لیا، حضرت صفیہ‬ ؓ د‬حیہ کلبی کے حصے میں آئیں، پھر رسول اللہ ﷺ کے لیے ہو گئیں جن سے بعد میں آپ نے نکاح کر لیا اور ان کی آزادی ہی کو ان کا حق مہر قرار دیا۔ (راوی حدیث) عبدالعزیز نے اپنے شیخ ثابت سے دریافت کیا: اے ابو محمد! آپ نے حضرت انس ؓ سے پوچھا تھا کہ رسول اللہ ﷺ نے ان (سیدہ صفیہ ؓ ) کا حق مہر کیا مقرر کیا تھا؟ انہوں نے مسکراتے ہوئے فرمایا کہ ان کی ذات گرامی ہی کو ان کا حق مہر قرار دیا گیا تھا۔