قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: کِتَابُ العَمَلِ فِي الصَّلاَةِ (بَابُ مَا يَجُوزُ مِنَ التَّسْبِيحِ وَالحَمْدِ فِي الصَّلاَةِ لِلرِّجَالِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

1214. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصْلِحُ بَيْنَ بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفِ بْنِ الْحَارِثِ وَحَانَتْ الصَّلَاةُ فَجَاءَ بِلَالٌ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَقَالَ حُبِسَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَؤُمُّ النَّاسَ قَالَ نَعَمْ إِنْ شِئْتُمْ فَأَقَامَ بِلَالٌ الصَّلَاةَ فَتَقَدَّمَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَصَلَّى فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْشِي فِي الصُّفُوفِ يَشُقُّهَا شَقًّا حَتَّى قَامَ فِي الصَّفِّ الْأَوَّلِ فَأَخَذَ النَّاسُ بِالتَّصْفِيحِ قَالَ سَهْلٌ هَلْ تَدْرُونَ مَا التَّصْفِيحُ هُوَ التَّصْفِيقُ وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَا يَلْتَفِتُ فِي صَلَاتِهِ فَلَمَّا أَكْثَرُوا الْتَفَتَ فَإِذَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصَّفِّ فَأَشَارَ إِلَيْهِ مَكَانَكَ فَرَفَعَ أَبُو بَكْرٍ يَدَيْهِ فَحَمِدَ اللَّهَ ثُمَّ رَجَعَ الْقَهْقَرَى وَرَاءَهُ وَتَقَدَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى

مترجم:

1214.

حضرت سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ قبیلہ بنو عمرو بن عوف میں صلح کرانے کے لیے تشریف لے گئے، اتنے میں نماز کا وقت ہو گیا تو حضرت بلال ؓ سیدنا ابوبکر صدیق ؓ کے پاس آئے اور عرض کیا: نبی ﷺ کسی وجہ سے تشریف نہیں لا سکے، لہذا آپ لوگوں کی امامت کریں۔ انہوں نے فرمایا: ہاں! اگر تم چاہو تو میں تیار ہوں، چنانچہ حضرت بلال ؓ نے تکبیر کہی اور حضرت ابوبکر صدیق ؓ آگے بڑھ کر نماز پڑھانے لگے۔ اچانک نبی ﷺ دوسری صفوں سے گزرتے ہوئے پہلی صف میں آ کر کھڑے ہو گئے۔ لوگوں نے تالیاں بجانا شروع کر دیں، حضرت سہل ؓ نے فرمایا: جانتے ہو تصفیح کیا ہے؟ تصفیح تالیاں بجانا ہے۔ حضرت ابوبکر ؓ دوران نماز میں بالکل ادھر ادھر نہیں دیکھا کرتے تھے۔ جب لوگوں نے کثرت سے تالیاں پیٹنا شروع کیں تو متوجہ ہوئے، دیکھتے ہیں کہ نبی ﷺ صف میں کھڑے ہیں۔ آپ نے حضرت ابوبکر ؓ کو اشارہ فرمایا کہ اپنی جگہ پر رہو لیکن حضرت ابوبکر ؓ نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھا کر الحمدلله کہا، پھر الٹے پاؤں پیچھے ہوئے۔ اس کے بعد نبی ﷺ نے آگے بڑھ کر نماز پڑھائی۔