قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الهِبَةِ وَفَضْلِهَا وَالتَّحْرِيضِ عَلَيْهَا (بَابُ مَنِ اسْتَوْهَبَ مِنْ أَصْحَابِهِ شَيْئًا)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ: «اضْرِبُوا لِي مَعَكُمْ سَهْمًا»

2590. حَدَّثَنَا عَبْدُ العَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ السَّلَمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنْتُ يَوْمًا جَالِسًا مَعَ رِجَالٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَنْزِلٍ، فِي طَرِيقِ مَكَّةَ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَازِلٌ أَمَامَنَا وَالقَوْمُ مُحْرِمُونَ، وَأَنَا غَيْرُ مُحْرِمٍ، فَأَبْصَرُوا حِمَارًا وَحْشِيًّا، وَأَنَا مَشْغُولٌ أَخْصِفُ نَعْلِي، فَلَمْ يُؤْذِنُونِي بِهِ، وَأَحَبُّوا لَوْ أَنِّي أَبْصَرْتُهُ، وَالتَفَتُّ، فَأَبْصَرْتُهُ فَقُمْتُ إِلَى الفَرَسِ، فَأَسْرَجْتُهُ، ثُمَّ رَكِبْتُ، وَنَسِيتُ السَّوْطَ وَالرُّمْحَ، فَقُلْتُ لَهُمْ: نَاوِلُونِي السَّوْطَ وَالرُّمْحَ، فَقَالُوا: لاَ وَاللَّهِ، لاَ نُعِينُكَ عَلَيْهِ بِشَيْءٍ، فَغَضِبْتُ، فَنَزَلْتُ، فَأَخَذْتُهُمَا، ثُمَّ رَكِبْتُ فَشَدَدْتُ عَلَى الحِمَارِ فَعَقَرْتُهُ، ثُمَّ جِئْتُ بِهِ وَقَدْ مَاتَ، فَوَقَعُوا فِيهِ يَأْكُلُونَهُ، ثُمَّ إِنَّهُمْ شَكُّوا فِي أَكْلِهِمْ إِيَّاهُ وَهُمْ حُرُمٌ، فَرُحْنَا وَخَبَأْتُ العَضُدَ مَعِي، فَأَدْرَكْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلْنَاهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: «مَعَكُمْ مِنْهُ شَيْءٌ؟»، فَقُلْتُ: نَعَمْ، فَنَاوَلْتُهُ العَضُدَ، فَأَكَلَهَا حَتَّى نَفِدَهَا وَهُوَ مُحْرِمٌ، فَحَدَّثَنِي بِهِ زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

 ´ابوسعید ؓنے بیان کیا کہ` نبی کریم ﷺنے فرمایا، اپنے ساتھ میرا بھی ایک حصہ لگانا (اس سے ترجمہ باب ثابت ہوا

2590.

حضرت ابوقتادہ سلمی  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں ایک دن نبی کریم ﷺ کے کچھ اصحاب کے ساتھ مکہ کے راستے میں بیٹھا ہوا تھا جبکہ رسول اللہ ﷺ ہمارے آگے تشریف فرماتھے۔ میرے علاوہ سب لوگ حالت احرام میں تھے۔ اس دوران میں انھوں نے ایک گورخر دیکھا جبکہ میں اس وقت اپنے جوتے کو پیوند لگا رہا تھا۔ انھوں نے مجھے تو نہ بتایا لیکن ان کے دل میں خواہش ضرور تھی کہ میں اسے دیکھ لوں، چنانچہ میں نے ذرا سی توجہ کی تو اسے دیکھ لیا۔ میں گھوڑے کی طرف گیا، اس پر زین رکھی اور سوار ہوگیا لیکن اپنا کوڑا اور نیزہ لینا بھول گیا۔ میں نے ان لوگوں سے کہا: مجھے نیزہ اور کوڑا پکڑا دو تو انھوں نے کہا: اللہ کی قسم!اس سلسلے میں ہم تیری کوئی مدد نہیں کرسکتے۔ مجھے بہت غصہ آیا۔ میں گھوڑے سے اترا اور دونوں چیزیں لیں پھر سوار ہوگیا اور گورخر پر حملہ کرکے اسے زخمی کردیا۔ پھر میں اسے ساتھ لے آیا جبکہ وہ دم توڑچکا تھا، چنانچہ سب لوگ اسے کھانے کے لیے ٹوٹ پڑے۔ پھر انھیں شک ہوا کہ ہم نے اسے حالت احرام میں کھایا ہے۔ ہم وہاں سے روانہ ہوئے اور میں نے اپنے پاس شانے (دستی) کا گوشت چھپالیا۔ جب ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس پہنچے اور اس کے متعلق سوال کیا تو آپ نے فرمایا: ’’تمہارے پاس اس میں سے کچھ ہے؟‘‘  میں نے عرض کیا: ہاں، پھر آپ کو میں نے شانے کا گوشت پیش کیا۔ آپ نے اسے کھایا حتیٰ کہ اسے ختم کردیا جبکہ آپ حالت احرام میں تھے۔ زید بن اسلم نے عطاء بن یسار سے، انھوں نے حضرت ابوقتادہ ؓ سے، انھوں نے نبی کریم ﷺ سے اس حدیث کو بیان کیا۔