Sahi-Bukhari:
Invoking Allah for Rain (Istisqaa)
(Chapter: Earthquakes and (other) signs (of the Day of Judgement))
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
1036.
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے فرمایا: ’’قیامت قائم نہ ہو گی حتی کہ علم اٹھا لیا جائے گا، زلزلے بکثرت آئیں گے، وقت کم ہوتا جائے گا، فتنوں کا ظہور ہو گا اور قتل و غارت عام ہو گی، یہاں تک کہ تمہارے ہاں مال و دولت کی بہتات ہو گی، یعنی وہ عام ہو جائے گا۔‘‘
تشریح:
(1) زلازل کا وقوع کبھی شدت ہوا اور کثرت بارش کے موقع پر ہوتا ہے، اس لیے امام بخاری ؒ نے استسقاء کے عنوان کے تحت انہیں بیان کیا ہے۔ زلزلوں کا کثرت سے آنا قیامت کی نشانیوں میں سے ہے، اس لیے تضرع اور انکسار کے ساتھ اللہ کا ذکر کرنا چاہیے۔ زلزلے کے وقت کوئی خاص دعا یا طریقۂ نماز احادیث میں نہیں ہے۔ (2) اس حدیث میں ہے کہ ’’وقت کم ہوتا جائے گا۔‘‘ اس کے متعلق شارحین نے مختلف تشریحات بیان کی ہیں: ٭ اسے حقیقت پر محمول کیا جائے کہ حقیقت کے اعتبار سے دن رات چھوٹے ہو جائیں گے۔ ٭ ان کی برکت ختم ہو جائے گی۔ دن رات ایسے گزریں گے کہ کوئی پتہ نہیں چلے گا۔ ٭ لذات و خواہشات کا اس قدر غلبہ ہو گا کہ رات دن کا احساس ختم ہو جائے گا۔ ٭ کثرت مصائب کی وجہ سے حواس معطل ہو جائیں گے، پھر پتہ نہیں چلے گا کہ رات کب آئی اور دن کب ختم ہوا۔ ٭ دور حاضر میں اس تقارب کی صورت یہ ہے کہ شہروں اور ملکوں کی مسافت تیز رفتار گاڑیوں اور ہوائی جہازوں کی وجہ سے بہت قریب ہو چکی ہے، پھر الیکٹرانک میڈیا، یعنی انٹرنیٹ وغیرہ کے ذریعے سے تمام روئے زمین کے لوگ گویا ایک مکان میں جمع ہیں جس سے جب چاہیں رابطہ کر سکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ آئندہ ایسی چیزیں پیدا کرے گا جس کا آج ہمیں شعور نہیں ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَيَخْلُقُ مَا لَا تَعْلَمُونَ ﴿٨﴾)’’اور وہ کئی ایسی چیزیں پیدا کرے گا جنہیں (آج) تم نہیں جانتے۔‘‘(النحل8:16)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1020
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1036
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
1036
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
1036
تمہید کتاب
استسقا، کے لغوی معنی پانی مانگنا ہیں۔ اصطلاحی طور پر قحط سالی کے وقت اللہ تعالیٰ سے ایک مخصوص طریقے سے باران رحمت کی دعا کرنا استسقاء کہلاتا ہے، اس کے لیے اللہ تعالیٰ کی عظمت و کبریائی اور بندوں کے عجز و انکسار، نیز ان کے لباس میں سادگی کا خصوصی اہتمام ہونا چاہیے۔ مختلف احادیث کے پیش نظر مندرجہ ذیل چیزوں کو اس میں مدنظر رکھا جائے: ٭ قحط سالی کے وقت لوگوں کو نہایت تضرع اور خشوع کے ساتھ باہر کھلے میدان میں جانا چاہیے۔ وہاں اذان و اقامت کے بغیر دو رکعت جہری قراءت سے باجماعت ادا کی جائیں۔ ٭ نماز سے پہلے یا بعد میں خطبہ دیا جائے جو وعظ و نصیحت اور دعا و مناجات پر مشتمل ہو۔ ٭ اس دوران میں دعا کرنا مسنون عمل ہے لیکن اس کے لیے الٹے ہاتھ آسمان کی جانب اٹھائے جائیں۔ ٭ آخر میں امام کو چاہیے کہ وہ قبلہ رو ہو کر اپنی چادر کو اس طرح پلٹے کہ اس کا دایاں حصہ بائیں جانب اور بایاں دائیں جانب ہو جائے۔اس سلسلے میں امام بخاری رحمہ اللہ نے ہماری رہنمائی کے لیے خصوصی طور پر عنوان بندی کا اہتمام کیا ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں چالیس (40) احادیث بیان کی ہیں جن میں نو (9) معلق اور باقی موصول ہیں، نیز ستائیس (27) احادیث مقرر اور سترہ (17) خالص ہیں۔ ان میں چھ (6) کے علاوہ دیگر احادیث کو امام مسلم رحمہ اللہ نے بھی اپنی صحیح میں روایت کیا ہے۔ مرفوع احادیث کے علاوہ دو آثار بھی اس عنوان کے تحت بیان کیے گئے ہیں۔امام بخاری رحمہ اللہ نے ان احادیث پر انتیس (29) چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کر کے ہماری رہنمائی کا فریضہ سرانجام دیا ہے۔ واضح رہے کہ ان عنوانات کے تحت امام بخاری رحمہ اللہ نے مشرکین کے خلاف بددعا کرنے کا ذکر بھی بطور خاص فرمایا ہے، حالانکہ اس کا تعلق استسقاء سے نہیں۔ وہ اس لیے کہ مخالف اشیاء سے اصل اشیاء کی قدروقیمت معلوم ہوتی ہے، یعنی جب بددعا کی جا سکتی ہے جو شانِ رحمت کے خلاف ہے تو بارانِ رحمت کے لیے دعا کا اہتمام بدرجۂ اولیٰ جائز ہونا چاہیے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس اصول کو اپنی صحیح میں بکثرت استعمال کیا ہے جیسا کہ کتاب الایمان میں کفرونفاق کے مسائل ذکر کیے ہیں۔امام بخاری رحمہ اللہ نے اس کتاب میں استسقاء کے علاوہ مسائل بھی بیان کیے ہیں جن کا اس سے گونہ تعلق ہے، مثلاً: بارش کے وقت کیا کہا جائے یا کیا جائے؟ جب تیز ہوا چلے تو کیا کرنا چاہیے؟ زلزلے اور اللہ کی طرف سے دیگر نشانیاں دیکھ کر ہمارا ردعمل کیا ہو؟ آخر میں عقیدے کا مسئلہ بھی بیان فرمایا کہ بارش آنے کا علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہے۔ استسقاء کے عام طور پر تین طریقے ہیں: ٭ مطلقاً بارش کی دعا کی جائے۔ ٭ نفل اور فرض نماز، نیز دوران خطبۂ جمعہ میں دعا مانگی جائے۔ ٭ باہر میدان میں دو رکعت ادا کی جائیں اور خطبہ دیا جائے، پھر دعا کی جائے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے بارش کے لیے ہو سہ طریقوں کو بیان کیا ہے۔قارئین کرام کو چاہیے کہ صحیح بخاری اور اس سے متعلقہ فوائد کا مطالعہ کرتے وقت ہماری پیش کردہ ان تمہیدی گزارشات کو پیش نظر رکھیں تاکہ امام بخاری رحمہ اللہ کی عظمت و جلالت اور آپ کے حسن انتخاب کی قدروقیمت معلوم ہو۔ والله يقول الحق ويهدي من يشاء الي صراط مستقيم
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے فرمایا: ’’قیامت قائم نہ ہو گی حتی کہ علم اٹھا لیا جائے گا، زلزلے بکثرت آئیں گے، وقت کم ہوتا جائے گا، فتنوں کا ظہور ہو گا اور قتل و غارت عام ہو گی، یہاں تک کہ تمہارے ہاں مال و دولت کی بہتات ہو گی، یعنی وہ عام ہو جائے گا۔‘‘
حدیث حاشیہ:
(1) زلازل کا وقوع کبھی شدت ہوا اور کثرت بارش کے موقع پر ہوتا ہے، اس لیے امام بخاری ؒ نے استسقاء کے عنوان کے تحت انہیں بیان کیا ہے۔ زلزلوں کا کثرت سے آنا قیامت کی نشانیوں میں سے ہے، اس لیے تضرع اور انکسار کے ساتھ اللہ کا ذکر کرنا چاہیے۔ زلزلے کے وقت کوئی خاص دعا یا طریقۂ نماز احادیث میں نہیں ہے۔ (2) اس حدیث میں ہے کہ ’’وقت کم ہوتا جائے گا۔‘‘ اس کے متعلق شارحین نے مختلف تشریحات بیان کی ہیں: ٭ اسے حقیقت پر محمول کیا جائے کہ حقیقت کے اعتبار سے دن رات چھوٹے ہو جائیں گے۔ ٭ ان کی برکت ختم ہو جائے گی۔ دن رات ایسے گزریں گے کہ کوئی پتہ نہیں چلے گا۔ ٭ لذات و خواہشات کا اس قدر غلبہ ہو گا کہ رات دن کا احساس ختم ہو جائے گا۔ ٭ کثرت مصائب کی وجہ سے حواس معطل ہو جائیں گے، پھر پتہ نہیں چلے گا کہ رات کب آئی اور دن کب ختم ہوا۔ ٭ دور حاضر میں اس تقارب کی صورت یہ ہے کہ شہروں اور ملکوں کی مسافت تیز رفتار گاڑیوں اور ہوائی جہازوں کی وجہ سے بہت قریب ہو چکی ہے، پھر الیکٹرانک میڈیا، یعنی انٹرنیٹ وغیرہ کے ذریعے سے تمام روئے زمین کے لوگ گویا ایک مکان میں جمع ہیں جس سے جب چاہیں رابطہ کر سکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ آئندہ ایسی چیزیں پیدا کرے گا جس کا آج ہمیں شعور نہیں ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَيَخْلُقُ مَا لَا تَعْلَمُونَ ﴿٨﴾)’’اور وہ کئی ایسی چیزیں پیدا کرے گا جنہیں (آج) تم نہیں جانتے۔‘‘(النحل8:16)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے ابوالیمان حکم بن نافع نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں شعیب نے خبر دی، کہا کہ ہم سے ابوالزناد (عبد اللہ بن ذکوان) نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمن بن ہرمز اعرج نے اور ان سے ابو ہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ قیامت اس وقت تک نہ آئے گی جب تک علم دین نہ اٹھ جائے گا اور زلزلوں کی کثرت نہ ہو جائے گی اور زمانہ جلدی جلدی نہ گزر ے گا اور فتنے فساد پھوٹ پڑیں گے اور ’’ہرج‘‘ کی کثرت ہو جائے گی اور ہرج سے مراد قتل ہے۔ اور تمہارے درمیان دولت ومال کی اتنی کثرت ہوگی کہ وہ ابل پڑے گا۔
حدیث حاشیہ:
سخت آندھی کا ذکر آیا تو اس کے ساتھ بھونچال کا بھی ذکر کر دیا، دونوں آفتیں ہیں۔ بھونچال یا گرج یا آندھی یا زمین دھنسنے میں ہر شخص کو دعا اوراستغفار کرنا چاہیے اور زلزلے میں نماز بھی پڑھنا بہتر ہے۔ لیکن اکیلے اکیلے۔ جماعت اس میں مسنون نہیں اور حضرت علی ؓ سے مروی ہے کہ زلزلے میں انہوں نے جماعت سے نماز پڑھی تو یہ صحیح نہیں ہے۔ (مولانا وحید الزماں مرحوم )
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurairah (RA): The Prophet (ﷺ) said, "The Hour (Last Day) will not be established until (religious) knowledge will be taken away (by the death of religious learned men), earthquakes will be very frequent, time will pass quickly, afflictions will appear, murders will increase and money will overflow amongst you." (See Hadith No. 85 Vol 1).