باب : جو چیز قبضہ میں ہو یا نہ ہو اور جو چیز بٹ گئی ہو اور جو نہ بٹی ہو، اس کا ہبہ کا بیان
)
Sahi-Bukhari:
Gifts
(Chapter: The received, unreceived, divided and undivided gifts)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اور نبی کریم ﷺاور آپ کے اصحاب نے قبیلہ ہوازن کو ان کی تمام غنیمت ہبہ کردی، حالانکہ اس کی تقسیم نہیں ہوئی تھی۔
2605.
حضرت سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں پینے کی کوئی چیز پیش کی گئی۔ آپ کے دائیں جانب ایک لڑکا تھا اور بائیں جانب کچھ اکابر تشریف فرماتھے۔ آپ نے لڑکے سے کہا: ’’ کیا تمہاری طرف سے اجازت ہے کہ میں (اپنابچا ہوا) ان بزرگوں کو دے دوں؟‘‘ لڑکے نے جواب دیا: نہیں، اللہ کی قسم!میں آپ سے ملنے والا تبرک کسی کو دینے والا نہیں ہوں۔ رسول اللہ ﷺ نے زور سے وہ مشروب اس کے ہاتھ میں تھمادیا۔
تشریح:
رسول اللہ ﷺ کی طرف سے ملنے والا تبرک گویا ایک ہبہ تھا اور وہ تقسیم شدہ نہیں تھا۔ حافظ ابن حجر ؒ لکھتے ہیں: امام بخاری ؒنے اس حدیث سے ہبہ مشاع ثابت کیا ہے اور یہی حق ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے لڑکے سے فرمایا: ’’وہ اپنا حصہ بزرگوں کو ہبہ کر دے۔‘‘ اور اس کا وہ حصہ ابھی تک مشترک تھا، اس سے غیر تقسیم شدہ چیز کا ہبہ ثابت ہوا۔ (فتح الباري:277/5)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2515
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2605
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
2605
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
2605
تمہید کتاب
لغوی طور پر لفظ ہبہ مصدر ہے جس کے معنی عطیہ دینے کے ہیں۔ شرعی اصطلاح میں عوض کے بغیر کسی شخص کو تملیک اور تحفے کے طور پر کوئی مال یا حق دینا ہبہ کہلاتا ہے۔ اسے ہدیہ بھی کہتے ہیں۔ علامہ عینی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ہبہ کی تعریف یہ ہے: "کسی تک ایسی چیز پہنانا جو اسے نفع دے۔" حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں: امام بخاری رحمہ اللہ نے ہبہ سے عام معنی مراد لیے ہیں۔ کسی کو قرض سے بری کرنا بھی ہبہ ہے۔ صدقہ کرنا بھی ہبہ ہے جس سے محض اخروی ثواب مطلوب ہو۔ ہدیہ وہ ہوتا ہے جس سے موہوب لہ کی تعظیم و تکریم مقصود ہو۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس عنوان کے تحت ہدایا کو بھی شامل کیا ہے۔ انہوں نے ہبہ کو عام معنی میں استعمال کیا ہے کیونکہ ہبہ تو یہ ہے کہ زندگی میں کسی شخص کو بلا عوض کسی چیز کا مالک بنا دیا جائے، جبکہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس تعریف سے بالاتر ہو کر بہت کچھ بیان کیا ہے، بلکہ آپ نے اس عنوان کے تحت منیحہ کا ذکر بھی کیا ہے۔ اس سے مراد کسی کو دودھ والا جانور دینا ہے تاکہ وہ دودھ پی کر جانور واپس کر دے، یعنی منیحہ میں اصل کے بجائے صرف منافع کا عطیہ ہوتا ہے۔ بہرحال امام بخاری رحمہ اللہ نے ہبہ کے وسیع ترین مفہوم کے پیش نظر اس کے متعلق احکام و مسائل بیان کرنے کے لیے ننانوے احادیث کا انتخاب کیا ہے جن میں سے تئیس معلق اور چھہتر متصل سند سے بیان کی ہیں، پھر ان میں اڑسٹھ مکرر اور اکتیس خالص ہیں، نو احادیث کے علاوہ دیگر احادیث کو امام مسلم رحمہ اللہ نے بھی روایت کیا ہے۔ مرفوع احادیث کے علاوہ مختلف صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین عظام سے مروی تیرہ آثار بھی ذکر کیے ہیں۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے ان احادیث و آثار پر سینتیس عنوان قائم کیے ہیں۔ہبہ، ہدیہ اور صدقہ ضرورت مند حضرات سے تعاون کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔ کتاب و سنت میں اس کے متعلق بہت ترغیب دی گئی ہے بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: "آپس میں ہدایا اور تحائف کا تبادلہ کیا کرو ان سے محبت بڑھتی اور دلوں سے نفرت و کدورت دور ہوتی ہے۔" (الادب المفرد،حدیث:594) آپ نے یہ بھی فرمایا ہے: ہدیہ خواہ کتنا ہی معمولی ہو اسے قبول کرنا چاہیے۔ اسی طرح معمولی عطیہ بھیجنے میں بھی شرم محسوس نہیں کرنی چاہیے۔ (صحیح البخاری،الھبۃ،حدیث:2566) ہبہ کرنے والے کو واہب، جسے ہبہ کیا جائے اسے موہوب لہ اور جو چیز ہبہ کی جائے اسے موہوب کہا جاتا ہے۔ ہبہ کے لیے ایجاب و قبول اور قبضہ ہونا بھی ضروری ہے۔ اگر واہب اپنی رضامندی سے کوئی چیز دے اور موہوب لہ خوشی سے اسے قبول کر کے اس پر قبضہ کر لے تو اس طرح ہبہ کا معاملہ مکمل ہو جاتا ہے اور ہبہ کی ہوئی چیز واہب کی ملکیت سے نکل کر موہوب لہ کی ملکیت میں آ جاتی ہے۔لوگ چھوٹے بچوں کو عیدی یا عقیقہ کے موقع پر انعام وغیرہ کے نام سے جو روپیہ پیسہ دیتے ہیں، اس سے مقصود بچوں کو دینا نہیں ہوتا بلکہ ان کے والدین کا تعاون مقصود ہوتا ہے۔ چونکہ اتنی کم رقم والدین کو دینا مناسب نہیں ہوتا، اس لیے بچوں کو بہانہ بنایا جاتا ہے۔ ایسی تمام چیزیں والدین کی ملکیت ہوں گی۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس طرح کے دیگر مسائل پر بھی بحث کی ہے۔ اللہ تعالیٰ عمل کی توفیق دے۔ آمین
تمہید باب
اس روایت کو خود امام بخاری رحمہ اللہ نے آگے حدیث: 2607 اور 2608 کے تحت متصل سند سے بیان کیا ہے۔ اس مقام پر امام بخاری رحمہ اللہ غیر تقسیم شدہ چیز کا ہبہ ثابت کرنا چاہتے ہیں، اس سے مراد یہ ہے کہ مشاع کا ہبہ صحیح ہے۔
اور نبی کریم ﷺاور آپ کے اصحاب نے قبیلہ ہوازن کو ان کی تمام غنیمت ہبہ کردی، حالانکہ اس کی تقسیم نہیں ہوئی تھی۔
حدیث ترجمہ:
حضرت سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں پینے کی کوئی چیز پیش کی گئی۔ آپ کے دائیں جانب ایک لڑکا تھا اور بائیں جانب کچھ اکابر تشریف فرماتھے۔ آپ نے لڑکے سے کہا: ’’ کیا تمہاری طرف سے اجازت ہے کہ میں (اپنابچا ہوا) ان بزرگوں کو دے دوں؟‘‘ لڑکے نے جواب دیا: نہیں، اللہ کی قسم!میں آپ سے ملنے والا تبرک کسی کو دینے والا نہیں ہوں۔ رسول اللہ ﷺ نے زور سے وہ مشروب اس کے ہاتھ میں تھمادیا۔
حدیث حاشیہ:
رسول اللہ ﷺ کی طرف سے ملنے والا تبرک گویا ایک ہبہ تھا اور وہ تقسیم شدہ نہیں تھا۔ حافظ ابن حجر ؒ لکھتے ہیں: امام بخاری ؒنے اس حدیث سے ہبہ مشاع ثابت کیا ہے اور یہی حق ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے لڑکے سے فرمایا: ’’وہ اپنا حصہ بزرگوں کو ہبہ کر دے۔‘‘ اور اس کا وہ حصہ ابھی تک مشترک تھا، اس سے غیر تقسیم شدہ چیز کا ہبہ ثابت ہوا۔ (فتح الباري:277/5)
ترجمۃ الباب:
نبی کریم ﷺ اورآپ کے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے قبیلہ ہوازن کو وہ مال ہبہ کردیا جو ان سے بطور غنیمت حاصل کیاتھا، اور وہ مال غنیمت ابھی غیر تقسیم شدہ تھا۔
حدیث ترجمہ:
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے ابو حازم سے، وہ سہل بن سعد ؓ سے کہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں کچھ پینے کو لایا گیا۔ آپ کی دائیں طرف ایک بچہ تھا اور قوم کے بڑے لوگ بائیں طرف تھے۔ آپ نے بچے سے فرمایا کہ کیا تمہاری طرف سے اس کی اجازت ہے کہ میں بچا ہوا پانی ان بزرگوں کو دے دوں؟ تو اس بچے نے کہا کہ نہیں قسم اللہ کی ! میں آپ سے ملنے والے اپنے حصہ کا ہرگز ایثار نہیں کرسکتا۔ پھر آنحضرت ﷺ نے مشروب ان کی طرف جھٹکے کے ساتھ بڑھا دیا۔
حدیث حاشیہ:
اگرچہ حق اس لڑکے ہی کا تھا مگر آنحضرت ﷺ کی سفارش قبول نہ کی جس پر آپ نے جھٹکے کے ساتھ اسے وہ پیالہ دے دیا۔ حافظ صاحب ؒ فرماتے ہیں: والحق کما قال ابن بطال إنه صلی اﷲ علیه وسلم سأل الغلام أن یهب نصیبه للأشیاخ وکان نصیبه منه مشاعا غیر متمیز فدل علی صحة ہبة المشاع واﷲ أعلم(فتح) یعنی حق یہی ہے کہ آنحضرت ﷺ نے لڑکے سے فرمایا کہ وہ اپنا حصہ بڑے لوگوں کوہبہ کردے، اس کا وہ حصہ ابھی تک مشترک تھا۔ اسی سے مشاع کے ہبہ کرنے کی صحت ثابت ہوئی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Shal bin Sad (RA): A drink (of milk and water) was brought to Allah's Apostle (ﷺ) while a boy was sitting on his right side and old men were sitting on his left side. He asked the boy, "Will you allow me to give it to these (people)?" The boy said, "No, by Allah, I will not allow anyone to take my right from you." Then the Prophet (ﷺ) put the bowl in the boy's hand.