Sahi-Bukhari:
Conditions
(Chapter: Conditions in contracts (of share-cropping etc.))
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
2720.
حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے یہودیوں کو خیبر کی زمین اس شرط پر دی کہ وہ اس میں محنت اور کاشت کاری کریں، پھر جو کچھ اس سے پیداوار ہو گی ان کو اس کا نصف ملےگا۔
تشریح:
ان دونوں احادیث سے ثابت ہوا کہ معاملات میں مناسب اور جائز شرط لگانا اور فریقین کا ان پر معاملہ کرنا درست ہے جیسا کہ پہلی حدیث کے مطابق مہاجرین کو پھلوں میں اس شرط پر شریک کیا گیا کہ وہ ان باغات میں محنت کریں گے اور یہودیوں کو خیبر کی زمین اس شرط پر دی گئی کہ وہ اس میں کھیتی باڑی کریں، پھر پیداوار کے نصف میں شریک ہوں گے، یعنی یہ عقد مزارعہ تھا جس میں نصف پیداوار کی شرط طے ہوئی تھی۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2623
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2720
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
2720
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
2720
تمہید کتاب
لغوی طور پر شرط کے معنی علامت کے ہیں۔ شریعت کی اصطلاح میں شرط وہ ہے جس پر کسی چیز کا موجود ہونا موقوف ہو اور خود وہ چیز اس میں داخل نہ ہو، جیسے نماز کے لیے وضو شرط ہے لیکن وضو نماز میں داخل نہیں ہے، البتہ نماز کا صحیح ہونا اس پر موقوف ہے۔ رکن اور شرط میں یہی فرق ہے کہ رکن اس چیز کا حصہ ہوتا ہے جبکہ شرط مشروط کا حصہ نہیں ہوتی جیسا کہ سجدہ اور رکوع نماز کا رکن ہے۔ ان پر نماز کا وجود موقوف ہے اور یہ دونوں نماز کا حصہ ہیں۔ اس عنوان کے تحت شرائط کے مسائل و احکام بیان ہوں گے۔شرط کی اہمیت کا اس امر سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ مسلمان آپس میں جو شرائط طے کر لیں ان کا پورا کرنا ضروری ہے اور ایسی شرائط کا کوئی اعتبار نہیں جو اللہ کی حلال کی ہوئی چیز کو حرام اور حرام کی ہوئی چیز کو حلال کر دیں۔ اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: "جس شرط کی بنیاد اللہ کی کتاب میں نہ ہو وہ سرے سے باطل ہے اگرچہ ایسی سو شرائط ہی کیوں نہ ہوں۔" (صحیح البخاری،الشروط،حدیث:2735) امام بخاری رحمہ اللہ نے شرائط کے احکام بیان کرنے کے لیے سینتالیس مرفوع احادیث کا انتخاب کیا ہے جن میں بیالیس مکرر اور صرف پانچ احادیث خالص ہیں، پھر ان میں ستائیس معلق ہیں اور باقی بائیس احادیث متصل سند سے بیان کی ہیں۔ مرفوع احادیث کے علاوہ مختلف صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین عظام سے گیارہ آثار بھی ذکر کیے گئے ہیں۔ ان احادیث و آثار پر امام بخاری رحمہ اللہ نے تقریباً انیس چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کر کے شرائط کے متعلق احکام و مسائل کا استنباط کیا ہے۔ عنوانات پر سرسری نظر ڈالنے سے امام بخاری رحمہ اللہ کی فہم و فراست اور وسعت نظر کا اندازہ ہوتا ہے۔الغرض امام بخاری رحمہ اللہ نے زندگی کے ہر شعبے سے متعلق شرائط کا تذکرہ بڑی جامعیت کے ساتھ کیا ہے، پھر ان کی حیثیت سے بھی ہمیں آگاہ فرمایا ہے۔ اس سلسلے میں اپنے بیان کردہ موقف کو دلائل سے ثابت کیا ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ کے قائم کردہ عنوان اور پیش کردہ احادیث کو صرف اپنی معلومات میں اضافے کے لیے زیر مطالعہ نہیں لانا چاہیے۔ اگرچہ یہ بھی ایک بڑا مقصد ہے لیکن ایک مسلمان کو اپنی عملی زندگی سنوارنے کے لیے ان احادیث کا مطالعہ کرنا چاہیے۔ ہم نے کوشش کی ہے کہ ان احادیث کی وضاحت کرتے وقت فکر محدثین کو زیادہ سے زیادہ اُجاگر کریں اور امام بخاری رحمہ اللہ کے محدثانہ مزاج کے مطابق ان کی وضاحت کریں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں ان پر عمل کی توفیق دے۔ آمین یا رب العالمین
حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے یہودیوں کو خیبر کی زمین اس شرط پر دی کہ وہ اس میں محنت اور کاشت کاری کریں، پھر جو کچھ اس سے پیداوار ہو گی ان کو اس کا نصف ملےگا۔
حدیث حاشیہ:
ان دونوں احادیث سے ثابت ہوا کہ معاملات میں مناسب اور جائز شرط لگانا اور فریقین کا ان پر معاملہ کرنا درست ہے جیسا کہ پہلی حدیث کے مطابق مہاجرین کو پھلوں میں اس شرط پر شریک کیا گیا کہ وہ ان باغات میں محنت کریں گے اور یہودیوں کو خیبر کی زمین اس شرط پر دی گئی کہ وہ اس میں کھیتی باڑی کریں، پھر پیداوار کے نصف میں شریک ہوں گے، یعنی یہ عقد مزارعہ تھا جس میں نصف پیداوار کی شرط طے ہوئی تھی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے جویر یہ بنت اسماء نے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ ؓ نے کہ رسول اللہ ﷺ نے خیبر کی زمین یہودیوں کو اس شرط پر دی تھی کہ اس میں کام کریں اور اسے بوئیں تو آدھی پیداوار انہیں دی جایا کرے گی۔
حدیث حاشیہ:
دو احادیث سے ثابت ہوا کہ معاملات میں مناسب اور جائز شرطیں لگانا اور فریقین کا ان پر معاملہ طے کرلینا درست ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abdullah bin Umar (RA): Allah's Apostle (ﷺ) gave the land of Khaibar to the Jews on the condition that they would work on it and cultivate it and they would get half of its yield.