باب : جہاد میں عورتوں کا مردوں کے پاس مشکیزہ اٹھا کر لے جانا
)
Sahi-Bukhari:
Fighting for the Cause of Allah (Jihaad)
(Chapter: The carrying of water by the women to the people)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
2881.
حضرت ثعلبہ بن ابو مالک ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ حضرت عمر ؓبن خطاب نے مدینہ طیبہ کی خواتین میں کچھ چادریں تقسیم کیں تو ایک بہترین نئی چادر بچ گئی۔ آپ کے قریبی حضرات نے کہا: امیر المومنین ؓ!یہ چادر رسول اللہ ﷺ کی بیٹی (نواس) کوعنایت کردیں جو آپ کے نکاح میں ہے۔ ان کی مراد ام کلثوم بنت علی تھیں۔ حضرت عمر ؓنے جواب دیا کہ حضرت ام سلیط ؓاس کی زیادہ حقدار ہیں۔ اور ام سلیط ؓان انصاری عورتوں میں سے تھیں جنھوں نے رسول اللہ ﷺ سے بیعت کی تھیں۔ حضرت عمر ؓنے فرمایا: یہ ام سلیط جنگ اُحد کے دن ہمارے لیے پانی کے مشکیزے اٹھا اٹھا کرلاتی تھیں۔ ابو عبداللہ (امام بخاری ؒ) فرماتے ہیں کہ تَزْفِرُ کے معنی ہیں: پھٹے پرانے مشکیزوں کو سی کرلاتی تھیں۔
تشریح:
1۔اُم کلثوم سیدہ فاطمہ ؓ کی بیٹی تھیں رسول اللہ ؓ کی حیات طیبہ میں پیدا ہوئیں۔ حضرت علی ؓنے حضرت عمر فاروق ؓ کی درخواست پر ان سے نکاح کردیا تھا لیکن شیعہ حضرات اسے تسلیم نہیں کرتے۔ بلکہ اسے غصب سے تعبیر کرتے ہیں۔ 2۔اس حدیث سے حضرت عمر ؓ کی مردم شناسی اور انصاف پسندی کا پتہ چلتا ہے کہ انھوں نے ایک بہترین نئی چادر اپنی بیوی اُم کلثوم ؓ کو دینے کی بجائے۔ حضرت اُم سلیط ؓ کو ان کی خدمات کے صلے میں عطا کی۔ 3۔حافظ ابن حجر ؒنے لکھا ہے عربی لغت میں (تَزفِرُ) کا لفظ سینے کے معنی میں استعمال نہیں ہوتا بلکہ اس کے معنی اٹھانا ہے۔ (فتح الباري:98/6) ہمارے رجحان کے مطابق اس کے صحیح معنی یہ ہیں کہ وہ مشکیزے اٹھا کر لاتی تھیں۔
حضرت ثعلبہ بن ابو مالک ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ حضرت عمر ؓبن خطاب نے مدینہ طیبہ کی خواتین میں کچھ چادریں تقسیم کیں تو ایک بہترین نئی چادر بچ گئی۔ آپ کے قریبی حضرات نے کہا: امیر المومنین ؓ!یہ چادر رسول اللہ ﷺ کی بیٹی (نواس) کوعنایت کردیں جو آپ کے نکاح میں ہے۔ ان کی مراد ام کلثوم بنت علی تھیں۔ حضرت عمر ؓنے جواب دیا کہ حضرت ام سلیط ؓاس کی زیادہ حقدار ہیں۔ اور ام سلیط ؓان انصاری عورتوں میں سے تھیں جنھوں نے رسول اللہ ﷺ سے بیعت کی تھیں۔ حضرت عمر ؓنے فرمایا: یہ ام سلیط جنگ اُحد کے دن ہمارے لیے پانی کے مشکیزے اٹھا اٹھا کرلاتی تھیں۔ ابو عبداللہ (امام بخاری ؒ) فرماتے ہیں کہ تَزْفِرُ کے معنی ہیں: پھٹے پرانے مشکیزوں کو سی کرلاتی تھیں۔
حدیث حاشیہ:
1۔اُم کلثوم سیدہ فاطمہ ؓ کی بیٹی تھیں رسول اللہ ؓ کی حیات طیبہ میں پیدا ہوئیں۔ حضرت علی ؓنے حضرت عمر فاروق ؓ کی درخواست پر ان سے نکاح کردیا تھا لیکن شیعہ حضرات اسے تسلیم نہیں کرتے۔ بلکہ اسے غصب سے تعبیر کرتے ہیں۔ 2۔اس حدیث سے حضرت عمر ؓ کی مردم شناسی اور انصاف پسندی کا پتہ چلتا ہے کہ انھوں نے ایک بہترین نئی چادر اپنی بیوی اُم کلثوم ؓ کو دینے کی بجائے۔ حضرت اُم سلیط ؓ کو ان کی خدمات کے صلے میں عطا کی۔ 3۔حافظ ابن حجر ؒنے لکھا ہے عربی لغت میں (تَزفِرُ) کا لفظ سینے کے معنی میں استعمال نہیں ہوتا بلکہ اس کے معنی اٹھانا ہے۔ (فتح الباري:98/6) ہمارے رجحان کے مطابق اس کے صحیح معنی یہ ہیں کہ وہ مشکیزے اٹھا کر لاتی تھیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مباک نے خبردی، کہا ہم کو یونس نے خبردی، انہیں ابن شہاب نے، ان سے ثعلبہ بن ابی مالک نے کہا کہ عمر بن خطاب ؓ نے مدینہ کی خواتین میں کچھ چادریں تقسیم کیں۔ ایک نئی چادر بچ گئی تو بعض حضرات نے جو آپ کے پاس ہی تھے کہا یا امیرالمؤمنین! یہ چادر رسول اللہ ﷺ کی نواسی کو دے دیجئے، جو آپ کے گھر میں ہیں۔ ان کی مراد (آپ کی بیوی) ام کلثوم بنت علی ؓ سے تھی لیکن عمر ؓ نے جواب دیا کہ ام سلیط ؓ اس کی زیادہ مستحق ہیں۔ یہ ام سلیط ؓ ان انصاری خواتین میں سے تھیں جنہوں نے رسول اللہ ﷺ سے بیعت کی تھی۔ عمر ؓ نے فرمایا کہ آپ احد کی لڑائی کے موقع پر ہمارے لیے مشکیزے (پانی کے) اٹھاکر لاتی تھیں۔ ابوعبداللہ (امام بخاری ؒ) نے کہا (حدیث میں) لفظ تَزْفِرُ کا معنی یہ ہے کہ سیتی تھی۔
حدیث حاشیہ:
تزفر کا معنی سینے سے کرنا صحیح نہیں ہے‘ صحیح معنی یہ ہے کہ اٹھا کر لاتی تھی۔ قسطلانی نے کہا امام بخاریؒ نے یہ معنی ابو صالح کاتب لیث کی تقلید سے نقل کردیا۔ حضرت عمرؓ کا عدل و انصاف یہاں سے معلوم کرنا چاہئے۔ یہ چادر آپ اپنی بیوی ام کلثوم ؓ کو دے دیتے مگر صرف اس خیال سے نہ دی کہ وہ ان کی بیوی تھیں اور غیر کو جس کا حق زیادہ تھا مقدم کیا۔ انصاف کا تقاضا بھی یہی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Tha'laba bin Abi Malik (RA): 'Umar bin Al-Khattab (RA) distributed some garments amongst the women of Medina. One good garment remained, and one of those present with him said, "O chief of the believers! Give this garment to your wife, the (grand) daughter of Allah's Apostle." They meant Um Kulthum, the daughter of 'Ali. 'Umar said, Um Salit has more right (to have it)." Um Salit was amongst those Ansari women who had given the pledge of allegiance to Allah's Apostle.' 'Umar said, "She (i.e. Um Salit) used to carry the water skins for us on the day of Uhud."