Sahi-Bukhari:
Fighting for the Cause of Allah (Jihaad)
(Chapter: Telling lies in war)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3031.
حضرت جابر بن عبداللہ ؓسے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’ کعب بن اشرف کا کام تمام کون کرے گا؟اس نے اللہ اور اسکے رسول ﷺ کو اذیت پہنچائی ہے۔‘‘ حضرت محمد بن مسلمہ ؓنے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ ! کیا آپ کو پسند ہے کہ میں اسے قتل کردوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’ہاں۔‘‘ راوی کابیان ہے کہ اس کے بعد محمد بن مسلمہ ؓ کعب یہودی کے پاس آئے اور کہنے لگے: اس نبی کریم ﷺ نے تو ہمیں مشقت میں ڈال رکھا ہے، ہم سے صدقات مانگتا ہے۔ کعب نے کہا: واللہ!تم اس سے بھی زیادہ تنگ پڑ جاؤ گے۔ حضرت محمد بن مسلمہ ؓنے کہا کہ اب تو ہم نے اس کی پیروی کرلی ہے، اس لیے اس وقت اس کا ساتھ چھوڑنا مناسب خیال نہیں کرتے جب تک اس کی دعوت کا کوئی انجام ہمارے سامنے نہ آجائے۔ الغرض وہ بہت دیر تک اس کے ساتھ باتیں کرتے رہے حتیٰ کہ موقع پاکر اسے قتل کردیا۔
تشریح:
1۔کعب بن اشرف مدینہ طیبہ میں مسلمانوں کا بدترین دشمن تھا جو روازنہ مسلمانوں کے خلاف ایک نئی سازش تیار کرتا۔رسول اللہ ﷺ کی ہجوکرنا اس کا محبوب مشغلہ تھا۔مشرکین مکہ کو مسلمانوں پرحملہ کرنے کے لیے اکساتا اور ان کی مالی مدد بھی کرتاتھا۔آخر محمد بن مسلمہ ؓنے اس کاخاتمہ کرکے اسے جہنم رسید کیا۔ 2۔اگرچہ اس روایت میں جھوٹ بولنے کا ذکر نہیں ہے،تاہم امام بخاری ؒنے اس روایت کی طرف اشارہ کیا ہے کہ محمد بن مسلمہ ؓنے روانہ ہوتے وقت رسول اللہ ﷺسے اجازت طلب کی تھی کہ آپ کی شکایت کرتے ہوئےے جو چاہوں کہوں گا تو آپ نے اسے اجازت دی۔اس میں جھوٹ بولنا بھی آجاتا ہے۔ بہرحال دوران جنگ میں جھوٹ بولنے کی اجازت ہے جیسا کہ ترمذی کی روایت میں پہلے بیان ہوچکا ہے۔
ایک حدیث میں ہے کہ تین جگہ جھوٹ بولنا جائز ہے:"مرد کا اپنی بیوی سے ،اسے راضی کرنے کے لیے،دوران جنگ میں اوردوآدمیوں کی صلح کراتے وقت۔"ان تین مقامات پر جھوٹ بولنے کی اجازت ہے۔(جامع الترمذی البروالصلۃ حدیث 1939)
حضرت جابر بن عبداللہ ؓسے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’ کعب بن اشرف کا کام تمام کون کرے گا؟اس نے اللہ اور اسکے رسول ﷺ کو اذیت پہنچائی ہے۔‘‘ حضرت محمد بن مسلمہ ؓنے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ ! کیا آپ کو پسند ہے کہ میں اسے قتل کردوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’ہاں۔‘‘ راوی کابیان ہے کہ اس کے بعد محمد بن مسلمہ ؓ کعب یہودی کے پاس آئے اور کہنے لگے: اس نبی کریم ﷺ نے تو ہمیں مشقت میں ڈال رکھا ہے، ہم سے صدقات مانگتا ہے۔ کعب نے کہا: واللہ!تم اس سے بھی زیادہ تنگ پڑ جاؤ گے۔ حضرت محمد بن مسلمہ ؓنے کہا کہ اب تو ہم نے اس کی پیروی کرلی ہے، اس لیے اس وقت اس کا ساتھ چھوڑنا مناسب خیال نہیں کرتے جب تک اس کی دعوت کا کوئی انجام ہمارے سامنے نہ آجائے۔ الغرض وہ بہت دیر تک اس کے ساتھ باتیں کرتے رہے حتیٰ کہ موقع پاکر اسے قتل کردیا۔
حدیث حاشیہ:
1۔کعب بن اشرف مدینہ طیبہ میں مسلمانوں کا بدترین دشمن تھا جو روازنہ مسلمانوں کے خلاف ایک نئی سازش تیار کرتا۔رسول اللہ ﷺ کی ہجوکرنا اس کا محبوب مشغلہ تھا۔مشرکین مکہ کو مسلمانوں پرحملہ کرنے کے لیے اکساتا اور ان کی مالی مدد بھی کرتاتھا۔آخر محمد بن مسلمہ ؓنے اس کاخاتمہ کرکے اسے جہنم رسید کیا۔ 2۔اگرچہ اس روایت میں جھوٹ بولنے کا ذکر نہیں ہے،تاہم امام بخاری ؒنے اس روایت کی طرف اشارہ کیا ہے کہ محمد بن مسلمہ ؓنے روانہ ہوتے وقت رسول اللہ ﷺسے اجازت طلب کی تھی کہ آپ کی شکایت کرتے ہوئےے جو چاہوں کہوں گا تو آپ نے اسے اجازت دی۔اس میں جھوٹ بولنا بھی آجاتا ہے۔ بہرحال دوران جنگ میں جھوٹ بولنے کی اجازت ہے جیسا کہ ترمذی کی روایت میں پہلے بیان ہوچکا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے ‘ ان سے عمرو بن دینار نے اور ان سے جابر بن عبداللہ ؓ نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا‘ کعب بن اشرف کا کام کون تمام کرے گا؟ وہ اللہ اور اس کے رسول کو بہت اذیتیں پہنچا چکا ہے۔ محمد بن مسلمہ ؓ نے عرض کیا یا رسو ل اللہ! کیا آپ مجھے اجازت بخش دیں گے کہ میں اسے قتل کر آؤں؟ آنحضور ﷺ نے فرمایا ہاں۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر محمد بن مسلمہ کعب یہودی کے پاس آئے اور اس سے کہنے لگے کہ نبی کریم ﷺ نے تو ہمیں تھکا دیا‘ اور ہم سے آپ ﷺ زکوٰۃ مانگتے ہیں۔ کعب نے کہا کہ قسم اللہ کی! ابھی کیا ہے ابھی اور مصیبت میں پڑو گے۔ محمد بن مسلمہ ؓ اس پر کہنے لگے کہ بات یہ ہے کہ ہم نے ان کی پیروی کر لی ہے۔ اس لئے اس وقت تک اس کا ساتھ چھوڑنا ہم مناسب بھی نہیں سمجھتے جب تک ان کی دعوت کا کوئی انجام ہمارے سامنے نہ آ جائے۔ غرض محمد بن مسلمہ ؓ اس سے اسی طرح باتیں کرتے رہے۔ آخر موقع پا کر اسے قتل کردیا۔
حدیث حاشیہ:
کعب بن اشرف یہودی مدینہ میں مسلمانوں کا سخت ترین دشمن تھا جو روزانہ مسلمانوں کے خلاف نت نئی سازش کرتا رہتا تھا۔ یہاں تک کہ قریش مکہ کو بھی مسلمانوں کے خلاف ابھارتا اور ہمیشہ مسلمانوں کی گھات میں لگا رہتا لیکن اللہ پاک کو اسلام اور مسلمانوں کی بقا منظور تھی اس لئے بایں صورت اس فسادی کو ختم کرکے اسے جہنم رسید کیا گیا‘ سچ ہے ؎
نور خدا ہے کفر کی حرکت پہ خندہ زن پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا
ابو رافع کی طرح یہ مردود بھی مسلمانوں کی دشمنی پر تلا ہوا تھا۔ رسول کریمﷺ کی ہجو کرتا اور شرک کو دین اسلام سے بہتر بتاتا‘ مشرکوں کو مسلمانوں پر حملہ کرنے کے لئے اکساتا‘ ان کی روپے سے مدد کرتا۔ حضرت محمد بن مسلمہؓ نے اس کے خاتمہ کے لئے اجازت مانگی کہ میں جو مناسب ہوگا آپ کی نسبت شکایت کے کلمے کہوں گا‘ آپﷺ نے اجازت دے دی۔ محمد بن مسلمہؓ کی اس سے یہ غرض تھی کہ کعب کو میرا اعتبار پیدا ہو‘ ورنہ وہ پہلے ہی چونک جاتا اور اپنی حفاظت کا بندوبست کرلیتا۔ بعضوں نے یہ اعتراض کیا ہے کہ حدیث ترجمہ باب کے مطابق نہیں ہے کیونکہ محمد بن مسلمہؓ کا کوئی جھوٹ اس میں مذکور نہیں ہے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ مجتہد مطلق حضرت امام بخاریؒ نے اپنی عادت کے موافق اس کے دوسرے طریق کی طرف اشارہ کیا ہے جس میں صاف یہ مذکور ہے کہ انہوں نے چلتے وقت آنحضرتﷺ سے اجازت لے لی تھی کہ میں آپ کی شکایت کروں گا‘ جو چاہوں وہ کہوں گا‘ آپﷺ نے اجازت دی اس میں جھوٹ بولنا بھی آگیا۔ آخر محمد بن مسلمہؓ نے کعب کو باتوں باتوں میں کہا یار تیرے سر سے کیا عمدہ خوشبو آتی ہے۔ وہ مردود کہنے لگا میرے پاس ایک عورت ہے جو سارے عرب میں افضل ہے۔ محمد بن مسلمہؓ نے کہا یار ذرا اپنے بال مجھ کو سونگھنے دو اس نے کہا سونگھو‘ محمد بن مسلمہؓ نے اس بہانے اس کے بال درمیان سر سے پکڑ کر مضبوط تھام لئے اور ساتھیوں کو اشارہ کردیا‘ انہوں نے تلوار کے ایک ہی وار میں اس کا سر قلم کردیا‘ اسی سے باب کا مضمون ثابت ہوا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Jabir bin ' Abdullah (RA): The Prophet (ﷺ) said, "Who is ready to kill Ka'b bin Al-Ashraf who has really hurt Allah and His Apostle?" Muhammad bin Maslama said, "O Allah's Apostle (ﷺ) ! Do you like me to kill him?" He replied in the affirmative. So, Muhammad bin Maslama went to him (i.e. Ka'b) and said, "This person (i.e. the Prophet) has put us to task and asked us for charity." Ka'b replied, "By Allah, you will get tired of him." Muhammad said to him, "We have followed him, so we dislike to leave him till we see the end of his affair." Muhammad bin Maslama went on talking to him in this way till he got the chance to kill him.