مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3484.
حضرت ابو مسعود انصاری ؓ ہی سے روایت ہے، انھوں نے کہا: نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’(پہلے) انبیاء ؑ کے کلام میں سے لوگوں نے جو پایا، اس میں یہ بھی ہے کہ تم میں حیا نہ ہوتو پھر جو جی میں آئے کر گزرو۔‘‘
تشریح:
1۔ فارسی میں اس کا ترجمہ یوں ہے۔ ’’بے حیاباش ہرچہ خواہی کن۔‘‘ مطلب یہ ہے کہ جب شرم و حیا ہی نہ ہوتو تمام برے کام شوق سے کرتے رہو۔ اس قول زریں پر تمام انبیاء ؑکا اتفاق ہے۔ اسے ہر نبی نے بیان کیا ہے اور یہ دیگر احکام کی طرح منسوخ بھی نہیں ہوا کیونکہ اس جملے کے حسن و کمال پر تمام عقلاء کا اتفاق ہے۔ 2۔یہ امر ڈانٹ ڈپٹ کے لیے ہےیعنی جو چاہے کرو اللہ تعالیٰ تمھیں اس کی سزا ضرور دے گا۔ 3۔اس حدیث میں حیاکی فضیلت بیان ہوئی ہے جیسا کہ ایک دوسری حدیث میں ہے کہ حیا ایمان کا حصہ ہے۔ واللہ أعلم (صحیح البخاري، الإیمان، حدیث:24)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3352
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3484
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
3484
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
3484
تمہید کتاب
ان کے علاوہ باقی سات کا ذکر دیگر مقامات پر ہے۔ ان میں سے پہلے حضرت آدم علیہ السلام اور آخری خاتم الانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔اللہ تعالیٰ کے نزدیک تمام انبیائے کرام علیہ السلام نرگزیدہ پسندیدہ اور خلاصہ کائنات ہیں لیکن یہودی عقیدہ رکھتے ہیں کہ حضرات انبیاء علیہ السلام گناہوں اور غلطیوں سے معصوم نہیں بلکہ انھوں نے انبیاء علیہ السلام کے لیے منکرات مثلاً:"زنا شراب نوشی اور عورتوں کو ان کے خاوندوں سے چھین لینے کے ارتکاب کو ممکن قراردیا ہے۔ اس کے متعلق یہودی اپنے ہاں موجودہ تورات پر اعتماد کرتے ہیں چنانچہ نوح علیہ السلام کے متعلق بائیل میں ہے نوح کاشتکاری کرنے لگا اور اس نے انگور کا ایک باغ لگایا اس نے مے نوشی کی اور اسے نشہ آیا تو وہ اپنے ڈیرےمیں برہنہ ہو گیا۔(پیدائش باب 9۔آیت:20۔21)حضرت لوط کے متعلق لکھا ہے۔ لوط کی دونوں بیٹیاں اپنے باپ سے حاملہ ہوئیں ۔بڑی کے ہاں ایک بیٹا ہوا اور چھوٹی نے بھی ایک بیٹے کو جنم دیا۔(پیدائش باب 9۔آیت36)حضرت داؤد علیہ السلام کے متعلق لکھا ہے: ان کی نظر ایک نہاتی ہوئی پڑوسن پر پڑی تو وہ اس پر فریفۃ ہو گئے اور اسے بلا کر اس سے بدکاری کی۔ وہ اس سے حاملہ ہوگئی پھر انھوں نے کوشش کی کہ یہ حمل اس کے خاوند کے ذمے لگ جائے۔بلآخر انھوں نے اس کے خاوند کو جنگ میں بھیج کر مرواڈالا اور عورت سے شادی رچالی۔۔(سموئیل باب 11۔آیت 1۔6)حضرت سلیمان علیہ السلام کے متعلق بائبل میں ہے۔ جب سلیمان بڈھا ہو گیا تو اس کی بیویوں نے اس کے دل کو غیرمعبودوں کی طرف مائل کردیا اور اس کا دل اپنے خدا کے ساتھ کامل نہ رہا جیسا کہ اس کے باپ داؤد کا تھا۔(بائبل کتاب سلاطین باب 11۔آیت۔4)امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے جب حضرات انبیاء علیہ السلام کے متعلق یہودیوں کی بکواس کو ملاحظہ کیا تو کتاب الانبیاء میں قرآنی آیات اور احادیث سے مزین ان کی سیرت واخلاق کو مرتب کیا۔ اس گلدستے کی تشکیل میں دو سونواحادیث ذکر کی ہیں آپ نے صحیح احادیث کی روشنی میں تقریباً بیس انبیائے کرام علیہ السلام کے حالات وواقعات اور اخلاق و کردار کو بیان کیا ہے۔ضمنی طور پر حضرت مریم علیہ السلام ،ذوالقرنین ، حضرت لقمان،اصحاب کہف اور اصحاب غار کا ذکر بھی کیا ہےان کے علاوہ بنی اسرائیل کے حالات بیان کرتے ہوئے یاجوج اور ماجوج سے متعلق ذکر کی ہیں۔الغرض امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے مؤرخین کی طرح تاریخی معلومات فراہم کرتے ہوئے نرمی اور تساہل سے کام نہیں کیا بلکہ سیرت انبیاء مرتب کرتے ہوئےراویوں کی عدالت و ثقاہت کے معیار کو قائم رکھا ہے۔ یہ بھی واضح رہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ جس طرح فقہی مسائل میں مجتہد ہیں اسی طرح تاریخی حقائق بیان کرنے میں منصب اجتہاد پر فائز نظر آتے ہیں۔ اس سلسلے میں مؤرخین کی پروانہیں کرتے۔ بہر حال امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ان احادیث پر چون (54)کے قریب چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کرکے حضرات انبیاء علیہ السلام کے متعلق متعدد واقعات وحقائق سے پردہ اٹھایا ہے۔ ان احادیث میں ایک سو ستائیس مکرراور بیاسی احادیث خالص ہیں۔مرفوع احادیث کے علاوہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین اور تابعین عظام سے تقریباً چھیاسی آثار بھی مروی ہیں۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس وافر اور مستند خزانے سے فیض یاب ہونے کی توفیق دے اور ان پاکیزہ لوگوں کی سیرت کے مطابق اپنے اخلاق وکردار کو ڈھا لنے کی ہمت عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین۔
تمہید باب
اس عنوان کے تحت بنی اسرائیل کے عجیب و غریب واقعات بیان ہوں گے۔گویا یہ پچھلے عنوان کا تتمہ ہے۔
حضرت ابو مسعود انصاری ؓ ہی سے روایت ہے، انھوں نے کہا: نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’(پہلے) انبیاء ؑ کے کلام میں سے لوگوں نے جو پایا، اس میں یہ بھی ہے کہ تم میں حیا نہ ہوتو پھر جو جی میں آئے کر گزرو۔‘‘
حدیث حاشیہ:
1۔ فارسی میں اس کا ترجمہ یوں ہے۔ ’’بے حیاباش ہرچہ خواہی کن۔‘‘ مطلب یہ ہے کہ جب شرم و حیا ہی نہ ہوتو تمام برے کام شوق سے کرتے رہو۔ اس قول زریں پر تمام انبیاء ؑکا اتفاق ہے۔ اسے ہر نبی نے بیان کیا ہے اور یہ دیگر احکام کی طرح منسوخ بھی نہیں ہوا کیونکہ اس جملے کے حسن و کمال پر تمام عقلاء کا اتفاق ہے۔ 2۔یہ امر ڈانٹ ڈپٹ کے لیے ہےیعنی جو چاہے کرو اللہ تعالیٰ تمھیں اس کی سزا ضرور دے گا۔ 3۔اس حدیث میں حیاکی فضیلت بیان ہوئی ہے جیسا کہ ایک دوسری حدیث میں ہے کہ حیا ایمان کا حصہ ہے۔ واللہ أعلم (صحیح البخاري، الإیمان، حدیث:24)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سےآدم بن ابی ایاس نےبیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے منصور نےبیان کیا، انہوں نے کہا میں نے ربعی بن حراش سےسنا، وہ ابومسعود انصاری سےروایت کرتےتھے کہ نبی کریم نےفرمایا، اگلے پیغمبروں کےکلام میں سے لوگوں نےجو پایا یہ بھی ہےکہ جب تجھ میں حیانہ ہوپھر جوجی چاہے کر۔
حدیث حاشیہ:
فارسی میں اس کا ترجمہ یوں ہے۔ بےحیاباش ہرچہ خواہی کن۔ مطلب یہ ہے کہ جب حیا شرم ہی نہ رہی ہوتو تمام برے کام شوق سے کرتا رہ۔ آخر ایک دن ضرور عذاب میں گرفتار ہوگا۔ اس حدیث کی سند میں منصور کےسماع کی ربعی سے صراحت ہے۔ دوسرے افعل کی جگہ اصنع ہے۔ تکرار بے فائدہ نہیں ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Mus'ud (RA): The Prophet (ﷺ) said, "One of the sayings of the prophets which the people have got is, 'If you do not feel ashamed, then do whatever you like."