مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3486.
حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’ہم تمام امتوں کے آخر میں آئے ہیں لیکن (قیامت کے دن) تمام امتوں سے آگے ہوں گے۔ صرف اتنا فرق ہے کہ انھیں پہلے کتاب دی گئی اور ہمیں بعد میں کتاب ملی۔ یہ (جمعہ کا) وہ دن ہے جس میں انھوں نے اختلاف کیا، اس لیے یہودیوں کے لیے کل، یعنی ہفتے کا دن اور عیسائیوں کے لیے پرسوں (اتوار) کادن طے ہوا۔‘‘
تشریح:
اختلاف یہ ہے کہ جمعے کا دن عبادت کے لیے مقرر کیا گیا تھا جس کی صرف اہل اسلام کو توفیق ہوئی۔ یہودیوں نے جمعہ کے بجائے ہفتے کے دن کو اختیار کیا اور عیسائیوں نے اتوار کے دن کو پسند کیا حالانکہ تمام دنوں سے جمعے کا دن بڑی فضیلت کا حامل ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہماری رہنمائی فرمائی کہ ہمارے لیے تہوارکے طور پر جمعہ مقرر ہوا۔ چنانچہ اس وجہ سے جمعے کے دن غسل کرنا سنت قرار دیا گیا۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3354
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3486
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
3486
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
3486
تمہید کتاب
ان کے علاوہ باقی سات کا ذکر دیگر مقامات پر ہے۔ ان میں سے پہلے حضرت آدم علیہ السلام اور آخری خاتم الانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔اللہ تعالیٰ کے نزدیک تمام انبیائے کرام علیہ السلام نرگزیدہ پسندیدہ اور خلاصہ کائنات ہیں لیکن یہودی عقیدہ رکھتے ہیں کہ حضرات انبیاء علیہ السلام گناہوں اور غلطیوں سے معصوم نہیں بلکہ انھوں نے انبیاء علیہ السلام کے لیے منکرات مثلاً:"زنا شراب نوشی اور عورتوں کو ان کے خاوندوں سے چھین لینے کے ارتکاب کو ممکن قراردیا ہے۔ اس کے متعلق یہودی اپنے ہاں موجودہ تورات پر اعتماد کرتے ہیں چنانچہ نوح علیہ السلام کے متعلق بائیل میں ہے نوح کاشتکاری کرنے لگا اور اس نے انگور کا ایک باغ لگایا اس نے مے نوشی کی اور اسے نشہ آیا تو وہ اپنے ڈیرےمیں برہنہ ہو گیا۔(پیدائش باب 9۔آیت:20۔21)حضرت لوط کے متعلق لکھا ہے۔ لوط کی دونوں بیٹیاں اپنے باپ سے حاملہ ہوئیں ۔بڑی کے ہاں ایک بیٹا ہوا اور چھوٹی نے بھی ایک بیٹے کو جنم دیا۔(پیدائش باب 9۔آیت36)حضرت داؤد علیہ السلام کے متعلق لکھا ہے: ان کی نظر ایک نہاتی ہوئی پڑوسن پر پڑی تو وہ اس پر فریفۃ ہو گئے اور اسے بلا کر اس سے بدکاری کی۔ وہ اس سے حاملہ ہوگئی پھر انھوں نے کوشش کی کہ یہ حمل اس کے خاوند کے ذمے لگ جائے۔بلآخر انھوں نے اس کے خاوند کو جنگ میں بھیج کر مرواڈالا اور عورت سے شادی رچالی۔۔(سموئیل باب 11۔آیت 1۔6)حضرت سلیمان علیہ السلام کے متعلق بائبل میں ہے۔ جب سلیمان بڈھا ہو گیا تو اس کی بیویوں نے اس کے دل کو غیرمعبودوں کی طرف مائل کردیا اور اس کا دل اپنے خدا کے ساتھ کامل نہ رہا جیسا کہ اس کے باپ داؤد کا تھا۔(بائبل کتاب سلاطین باب 11۔آیت۔4)امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے جب حضرات انبیاء علیہ السلام کے متعلق یہودیوں کی بکواس کو ملاحظہ کیا تو کتاب الانبیاء میں قرآنی آیات اور احادیث سے مزین ان کی سیرت واخلاق کو مرتب کیا۔ اس گلدستے کی تشکیل میں دو سونواحادیث ذکر کی ہیں آپ نے صحیح احادیث کی روشنی میں تقریباً بیس انبیائے کرام علیہ السلام کے حالات وواقعات اور اخلاق و کردار کو بیان کیا ہے۔ضمنی طور پر حضرت مریم علیہ السلام ،ذوالقرنین ، حضرت لقمان،اصحاب کہف اور اصحاب غار کا ذکر بھی کیا ہےان کے علاوہ بنی اسرائیل کے حالات بیان کرتے ہوئے یاجوج اور ماجوج سے متعلق ذکر کی ہیں۔الغرض امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے مؤرخین کی طرح تاریخی معلومات فراہم کرتے ہوئے نرمی اور تساہل سے کام نہیں کیا بلکہ سیرت انبیاء مرتب کرتے ہوئےراویوں کی عدالت و ثقاہت کے معیار کو قائم رکھا ہے۔ یہ بھی واضح رہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ جس طرح فقہی مسائل میں مجتہد ہیں اسی طرح تاریخی حقائق بیان کرنے میں منصب اجتہاد پر فائز نظر آتے ہیں۔ اس سلسلے میں مؤرخین کی پروانہیں کرتے۔ بہر حال امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ان احادیث پر چون (54)کے قریب چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کرکے حضرات انبیاء علیہ السلام کے متعلق متعدد واقعات وحقائق سے پردہ اٹھایا ہے۔ ان احادیث میں ایک سو ستائیس مکرراور بیاسی احادیث خالص ہیں۔مرفوع احادیث کے علاوہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین اور تابعین عظام سے تقریباً چھیاسی آثار بھی مروی ہیں۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس وافر اور مستند خزانے سے فیض یاب ہونے کی توفیق دے اور ان پاکیزہ لوگوں کی سیرت کے مطابق اپنے اخلاق وکردار کو ڈھا لنے کی ہمت عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین۔
تمہید باب
اس عنوان کے تحت بنی اسرائیل کے عجیب و غریب واقعات بیان ہوں گے۔گویا یہ پچھلے عنوان کا تتمہ ہے۔
حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’ہم تمام امتوں کے آخر میں آئے ہیں لیکن (قیامت کے دن) تمام امتوں سے آگے ہوں گے۔ صرف اتنا فرق ہے کہ انھیں پہلے کتاب دی گئی اور ہمیں بعد میں کتاب ملی۔ یہ (جمعہ کا) وہ دن ہے جس میں انھوں نے اختلاف کیا، اس لیے یہودیوں کے لیے کل، یعنی ہفتے کا دن اور عیسائیوں کے لیے پرسوں (اتوار) کادن طے ہوا۔‘‘
حدیث حاشیہ:
اختلاف یہ ہے کہ جمعے کا دن عبادت کے لیے مقرر کیا گیا تھا جس کی صرف اہل اسلام کو توفیق ہوئی۔ یہودیوں نے جمعہ کے بجائے ہفتے کے دن کو اختیار کیا اور عیسائیوں نے اتوار کے دن کو پسند کیا حالانکہ تمام دنوں سے جمعے کا دن بڑی فضیلت کا حامل ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہماری رہنمائی فرمائی کہ ہمارے لیے تہوارکے طور پر جمعہ مقرر ہوا۔ چنانچہ اس وجہ سے جمعے کے دن غسل کرنا سنت قرار دیا گیا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا، کہا مجھ سے عبداللہ بن طاؤس نےبیا ن کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابوہریرہ کہ نبی کریم ﷺ نےفرمایا، ہم (دنیا میں) تمام امتوں کےآخر میں آئے لیکن (قیامت کےدن) تمام امتوں سے آگے ہون گے۔ صرف اتنا فرق ہےکہ انہیں پہلے کتاب د ی گئی اورہمیں بعدمیں ملی اور یہی وہ (جمعہ کا) دن ہے جس کےبارے میں لوگوں نےاختلاف کیا۔ یہودیوں نے تو اسے اس کےدوسرے دن (ہفتہ کو) کرلیا اور نصاریٰ نےتیسرے دن (اتوارکو)
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurairah (RA): The Prophet (ﷺ) said, "We are the last (to come) but we will be the foremost on the Day of Resurrection, nations were given the Book (i.e. Scripture) before us, and we were given the Holy Book after them. This (i.e. Friday) is the day about which they differed. So the next day (i.e. Saturday) was prescribed for the Jews and the day after it (i.e. Sunday) for the Christians.