باب: نبی کریم ﷺ اور آپ کے اصحاب کرام کا مدینہ کی طرف ہجرت کرنا
)
Sahi-Bukhari:
Merits of the Helpers in Madinah (Ansaar)
(Chapter: The emigration of the Prophet (saws) to Al-Madina)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
حضرات عبد اللہ بن زید اور ابو ہریرہ ؓنے نبی کریم ﷺسے نقل کیا کہ اگر ہجرت کی فضیلت نہ ہوتی تومیں انصار کا ایک آدمی بن کر رہنا پسند کرتا اور حضرت ابو موسیٰؓ نے نبی کریم ﷺسے روایت کی کہ میں نے خواب دیکھا کہ میں مکہ سے ایک ایسی زمین کی طرف ہجرت کرکے جا رہا ہوں کہ جہاں کھجور کے باغات بکثرت ہیں ءمیرا ذہن اس سے یمامہ یا ہجر کی طرف گیا لیکن یہ سر زمین شہر ” یثربُ “ کی تھی ۔
3898.
حضرت عمر بن خطاب ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ’’اعمال، نیت پر موقوف ہیں۔ جس نے دنیا حاصل کرنے کے لیے یا کسی عورت سے شادی رچانے کے لیے ہجرت کی تو اس کی ہجرت اسی کے لیے ہے جس طرف اس نے ہجرت کی۔ اور جس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کے لیے ہو گی، اس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے لیے ہی سمجھی جائے گی۔‘‘
تشریح:
1۔یہ حدیث، حدیث نیت یا حدیث ہجرت کے نام سے مشہور ہے۔ مقصد یہ ہے کہ ہرکام میں اللہ کی رضا اور اس کی خوشنودی مقصود ہونی چاہیے۔ اللہ کے ہاں اس کام کے ثمر آور ہونے کی یہی ایک صورت ہے۔ 2۔ہجرت کے لیے بھی یہی ضابطہ ہے کہ وہ بھی اپنا دین بچانے اورآخرت بنانے کے لیے ہو، دیگر دنیا کا مال ومتاع توحسب تقدیر مل ہی جائے گا۔ اگرنیت دنیا حاصل کرنے کی ہے تو آخرت میں محرومی کے علاوہ کچھ نہیں ملے گا۔ اس بناپر جولوگ دنیا کمانے کے لیے غیر ممالک کا رخ کرتے ہیں، انھیں اپنے رویے پر نظر ثانی کرنی چاہیے بالخصوص وہ لوگ جو روپے پیسے کی خاطر مغربی ممالک کا رخ کرتے ہیں اور وہاں جاکر اپنے بچے کھچے دین کو بھی داؤپر لگادیتے ہیں۔ العیاذباللہ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیعت عقبہ ثانیہ کے دو ماہ تیرہ دن بعد یکم ربیع الاول کو مکہ مکرمہ کو خیر باد کہا اور بارہ ربیع الاول کو مدینہ طیبہ پہنچے جبکہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور عامر بن فہیرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ کے ساتھ تھے۔اس سے پہلے اہل مدینہ کو قرآن کی تعلیم دینے کے لیے حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اورحضرت ابن ام مکتوم رضی اللہ تعالیٰ عنہ مدینہ طیبہ پہنچ چکے تھے۔ ان کے ہمراہ حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ ،حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی تھے۔( فتح الباری 283/7۔)
حضرات عبد اللہ بن زید اور ابو ہریرہ ؓنے نبی کریم ﷺسے نقل کیا کہ اگر ہجرت کی فضیلت نہ ہوتی تومیں انصار کا ایک آدمی بن کر رہنا پسند کرتا اور حضرت ابو موسیٰؓ نے نبی کریم ﷺسے روایت کی کہ میں نے خواب دیکھا کہ میں مکہ سے ایک ایسی زمین کی طرف ہجرت کرکے جا رہا ہوں کہ جہاں کھجور کے باغات بکثرت ہیں ءمیرا ذہن اس سے یمامہ یا ہجر کی طرف گیا لیکن یہ سر زمین شہر ” یثربُ “ کی تھی ۔
حدیث ترجمہ:
حضرت عمر بن خطاب ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ’’اعمال، نیت پر موقوف ہیں۔ جس نے دنیا حاصل کرنے کے لیے یا کسی عورت سے شادی رچانے کے لیے ہجرت کی تو اس کی ہجرت اسی کے لیے ہے جس طرف اس نے ہجرت کی۔ اور جس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کے لیے ہو گی، اس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے لیے ہی سمجھی جائے گی۔‘‘
حدیث حاشیہ:
1۔یہ حدیث، حدیث نیت یا حدیث ہجرت کے نام سے مشہور ہے۔ مقصد یہ ہے کہ ہرکام میں اللہ کی رضا اور اس کی خوشنودی مقصود ہونی چاہیے۔ اللہ کے ہاں اس کام کے ثمر آور ہونے کی یہی ایک صورت ہے۔ 2۔ہجرت کے لیے بھی یہی ضابطہ ہے کہ وہ بھی اپنا دین بچانے اورآخرت بنانے کے لیے ہو، دیگر دنیا کا مال ومتاع توحسب تقدیر مل ہی جائے گا۔ اگرنیت دنیا حاصل کرنے کی ہے تو آخرت میں محرومی کے علاوہ کچھ نہیں ملے گا۔ اس بناپر جولوگ دنیا کمانے کے لیے غیر ممالک کا رخ کرتے ہیں، انھیں اپنے رویے پر نظر ثانی کرنی چاہیے بالخصوص وہ لوگ جو روپے پیسے کی خاطر مغربی ممالک کا رخ کرتے ہیں اور وہاں جاکر اپنے بچے کھچے دین کو بھی داؤپر لگادیتے ہیں۔ العیاذباللہ۔
ترجمۃ الباب:
حضرت عبداللہ بن زید اور حضرت ابوہریرہ ؓ دونوں نبی ﷺسے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: "اگر ہجرت کا ثواب پیش نظر نہ ہوتا تو میں انصار کا ایک آدمی ہوتا۔"
حضرت ابوموسٰی اشعری ؓ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ (آپ نے فرمایا: ) "میں نے خواب میں دیکھا کہ میں مکہ سے ایسی سرزمین کی طرف ہجرت کر کے جا رہا ہوں جہاں بکثرت کھجوروں کے باغات ہیں۔ میرا ذہن یمامہ یا ہجر کی طرف گیا لیکن وہ تو مدینہ یثرب نکلا۔"
حدیث ترجمہ:
ہم سے مسدد بن مسر ہد نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن سعید انصاری نے، ان سے محمد بن ابراہیم نے، ان سے علقمہ بن ابی وقاص نے، بیان کیا کہ میں نے حضرت عمر ؓ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے سنا، آپ فرمارہے تھے کہ اعمال نیت پر موقوف ہیں۔ پس جس کا مقصد ہجرت سے دنیا کمانا ہو وہ اپنے اسی مقصد کو حاصل کر سکے گا یا مقصد ہجرت سے کسی عورت سے شادی کرنا ہو تو وہ بھی اپنے مقصد تک پہنچ سکے گا، لیکن جن کا ہجرت سے مقصد اللہ اور اس کے رسول کی رضا مندی ہوگی تو اسی کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کے لئے سمجھی جائے گی۔
حدیث حاشیہ:
حدیث میں ہجرت کا ذکر ہے اسی لئے یہاں لائی گئی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Umar (RA): I heard the Prophet (ﷺ) saying, "The reward of deeds depends on the intentions, so whoever emigrated for the worldly benefits or to marry a woman, his emigration was for that for which he emigrated, but whoever emigrated for the Sake of Allah and His Apostle, his emigration is for Allah and His Apostle."