Sahi-Bukhari:
Virtues of the Qur'an
(Chapter: The scribe of the Prophet (saws))
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
4990.
سیدنا براء ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ جب یہ آیت نازل ہوئی: ﴿لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ﴾ تو نبی ﷺ نے فرمایا: ’’سیدنا زید کو میرے پاس بلاو اور ان سے کہو کہ تختی، دوات اور شانے کی ہڈی لے کر آئے۔‘‘ جب وہ آئے تو آپ نے فرمایا: اس نبی ﷺ کو لکھو: ﴿لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ﴾ اس وقت نبی ﷺ کے پیچھے ایک نابینا صحابی سیدنا عمرو بن ام مکتوم ؓ بیٹھے ہوئے تھے۔ انہوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! آپ کا میرے متعلق کیا حکم ہے؟ بلاشبہ میں تو نا بینا ہوں۔ تو اس موقع پر یہ آیت کریم بایں الفاظ نازل ہوئی: ﴿لَّا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ﴾
تشریح:
1۔ اس حدیث میں لفظ ﴿غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ﴾فی سبیل اللہ کے بعد واقع ہوا ہے جبکہ قرآن کریم میں ﴿مِنَ الْمُؤْمِنِينَ﴾ کے بعد مذکور ہے۔ صحیح بخاری کی ایک روایت میں قرآن مجید کے مطابق آیت کریمہ کا اندراج ہے۔ (صحیح البخاري، التفسیر، حدیث: 4594) ممکن ہے کہ مذکورہ روایات میں بطور تلاوت نہیں بلکہ تفسیرکے اعتبار سے ایسا ہو۔ واللہ اعلم۔ 2۔ ان احادیث میں حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ذکر ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وحی لکھتے تھے جبکہ ان کے علاوہ بھی کاتبان وحی موجود تھے کیونکہ حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ تو ہجرت کے بعد حلقہ بگوش اسلام ہوئے ہیں اور وحی کا سلسلہ تو اس سے پہلے جاری تھا، بہرحال ان کےعلاوہ خلفائے راشدین رضوان اللہ عنھم اجمعین زبیر بن عوام رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حنظلہ بن ربیع رضی اللہ تعالیٰ عنہ، عبداللہ بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نام کاتبان وحی میں ملتے ہیں۔(فتح الباري: 29/9)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں متعدد حضرات کو وحی لکھنے کا شرف حاصل ہوا۔چونکہ اکثر وحی کو حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے لکھا۔اس لیے حدیث میں ان کا ذکر ہے۔مدینہ طیبہ میں سب سے پہلے حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے وحی لکھی اور حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان کے بعد مقرر ہوئے اور مکہ مکرمہ میں عبداللہ بن سعد بن ابی سرح وحی لکھتے تھے جو بعد میں مرتد ہوگئے،پھر فتح مکہ کے وقت دوبارہ اسلام قبول کیا۔(فتح الباری 29/9)
سیدنا براء ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ جب یہ آیت نازل ہوئی: ﴿لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ﴾ تو نبی ﷺ نے فرمایا: ’’سیدنا زید کو میرے پاس بلاو اور ان سے کہو کہ تختی، دوات اور شانے کی ہڈی لے کر آئے۔‘‘ جب وہ آئے تو آپ نے فرمایا: اس نبی ﷺ کو لکھو: ﴿لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ﴾ اس وقت نبی ﷺ کے پیچھے ایک نابینا صحابی سیدنا عمرو بن ام مکتوم ؓ بیٹھے ہوئے تھے۔ انہوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! آپ کا میرے متعلق کیا حکم ہے؟ بلاشبہ میں تو نا بینا ہوں۔ تو اس موقع پر یہ آیت کریم بایں الفاظ نازل ہوئی: ﴿لَّا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ﴾
حدیث حاشیہ:
1۔ اس حدیث میں لفظ ﴿غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ﴾فی سبیل اللہ کے بعد واقع ہوا ہے جبکہ قرآن کریم میں ﴿مِنَ الْمُؤْمِنِينَ﴾ کے بعد مذکور ہے۔ صحیح بخاری کی ایک روایت میں قرآن مجید کے مطابق آیت کریمہ کا اندراج ہے۔ (صحیح البخاري، التفسیر، حدیث: 4594) ممکن ہے کہ مذکورہ روایات میں بطور تلاوت نہیں بلکہ تفسیرکے اعتبار سے ایسا ہو۔ واللہ اعلم۔ 2۔ ان احادیث میں حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ذکر ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وحی لکھتے تھے جبکہ ان کے علاوہ بھی کاتبان وحی موجود تھے کیونکہ حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ تو ہجرت کے بعد حلقہ بگوش اسلام ہوئے ہیں اور وحی کا سلسلہ تو اس سے پہلے جاری تھا، بہرحال ان کےعلاوہ خلفائے راشدین رضوان اللہ عنھم اجمعین زبیر بن عوام رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حنظلہ بن ربیع رضی اللہ تعالیٰ عنہ، عبداللہ بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نام کاتبان وحی میں ملتے ہیں۔(فتح الباري: 29/9)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے عبید اللہ بن موسیٰ نے بیان کیا، ان سے اسرائیل نے، ان سے ابو اسحاق نے اور ان سے براء بن عازب ؓ نے بیان کیا کہ جب آیت ﴿لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ﴾ نازل ہوئی تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ زید کو میر ے پاس بلاؤ اور ان سے کہو کہ تختی، دوات اور مونڈھے کی ہڈی (لکھنے کا سامان) لے کر آئیں، یا راوی نے اس کی بجائے ہڈی اور دوات (کہا) پھر (جب وہ آ گئے تو) آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ لکھو ﴿لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ﴾ الخ حضور اکرم کے پیچھے عمرو ابن ام مکتوم بیٹھے ہوئے تھے جو نا بینا تھے، انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! پھر آپ کا میرے بارے میں کیا حکم ہے۔ میں تو نابینا ہوں (جہاد میں نہیں جاسکتا اب مجھ کو بھی مجاہدین کا درجہ ملے گا یا نہیں) اس وقت یہ آیت یوں اتری۔﴿لَّا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ﴾ نازل ہوئی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Al-Bara (RA) : There was revealed: 'Not equal are those believers who sit (at home) and those who strive and fight in the Cause of Allah.' (4.95) The Prophet (ﷺ) said, "Call Zaid for me and let him bring the board, the inkpot and the scapula bone (or the scapula bone and the ink pot)."' Then he said, "Write: 'Not equal are those Believers who sit..", and at that time 'Amr bin Um Maktum, the blind man was sitting behind the Prophet (ﷺ) . He said, "O Allah's Apostle (ﷺ) ! What is your order For me (as regards the above Verse) as I am a blind man?" So, instead of the above Verse, the following Verse was revealed: 'Not equal are those believers who sit (at home) except those who are disabled (by injury or are blind or lame etc.) and those who strive and fight in the cause of Allah.' (4.95)