باب: جس نے اپنے ساتھی کے ساتھ کھاتے وقت پیالے میں چاروں طرف ہاتھ بڑھا ئے بشرطیکہ ساتھی کی طرف سے معلوم ہو کہ اسے کراہیت نہیں ہوگی
)
Sahi-Bukhari:
Food, Meals
(Chapter: Eating from around the dish while taking meal with someone else)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
5379.
سیدنا انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ایک درزی نے رسول اللہ ﷺ کو اس کھانے پر مدعو کیا جو اس نے آپ ﷺ کے لیے تیار کیا تھا۔ سیدنا انس ؓ نے کہا: میں بھی رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ گیا۔ میں نے دیکھا کہ آپ برتن کے چاروں طرف سے کدو کے ٹکڑے تلاش کر رہے تھے سیدنا انس نے کہا کہ اس دن سے کدو مجھے بہت پسند ہیں عمر بن ابی سلمہ ؓ نے کہا کہ مجھے نبی ﷺ نے فرمایا: ”اپنے دائیں ہاتھ سے کھاؤ۔“
تشریح:
(1) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کدو بہت پسند تھا۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں کدو کے ٹکڑے تلاش کر کے آپ کے سامنے کرتا اور خود نہیں کھاتا تھا تاکہ آپ کھائیں۔ اس کے بعد حضرت انس رضی اللہ عنہ جب بھی سالن بناتے تو اس میں کدو ضرور استعمال کرتے۔ (صحیح مسلم، الأشربة، حدیث: 5325، 5326، 5327 (2041)) (2) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ انسان اپنے اہل و عیال اور خدام کے ساتھ کھانا کھاتے وقت برتن میں سے جہاں چاہے چن چن کر کھا سکتا ہے بشرطیکہ ساتھ کھانے والا اسے ناپسند نہ کرے، بصورت دیگر وہ اپنے سامنے ہی سے کھائے۔ (فتح الباري: 651/9)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5170
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5379
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
5379
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
5379
تمہید کتاب
لفظ أطعمه عربی زبان میں طَعَام کی جمع ہے۔ طعام ہر قسم کے کھانے کو کہا جاتا ہے اور کبھی خاص گیہوں کو بھی طعام سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ لفظ طعم اگر فتحہ (زبر) کے ساتھ ہو تو اس کے معنی مزہ اور ذائقہ ہیں اور ضمہ (پیش) کے ساتھ ہو تو طعام کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ طاعم کھانے اور چکھنے والے دونوں پر بولا جاتا ہے۔ اس عنوان کے تحت حلال و حرام ماکولات (کھائی جانے والی چیزیں) اور کھانوں کے احکام و آداب کو بیان کیا جائے گا۔ ہم کھانے کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات و ہدایات کو دو حصوں میں تقسیم کرتے ہیں: ٭ وہ ہدایات جو ماکولات کے حلال و حرام ہونے سے متعلق ہیں۔ ٭ وہ تعلیمات جو کھانے کے آداب سے متعلق ہیں۔ یہ آداب حسب ذیل اقسام پر مشتمل ہیں: ٭ ان آداب کا تعلق تہذیب و سلیقہ اور وقار سے ہے۔ ٭ ان آداب میں کوئی طبی مصلحت کارفرما ہے۔ ٭ وہ آداب اللہ تعالیٰ کے ذکروشکر سے تعلق رکھتے ہیں۔ ٭ ان آداب کو جو بظاہر مادی عمل ہے تقرب کا ذریعہ بنایا جاتا ہے۔ ماکولات کی حلت و حرمت کے متعلق بنیادی بات وہ ہے جسے اللہ تعالیٰ نے ان الفاظ میں بیان کیا ہے: "یہ نبی اچھی اور پاکیزہ چیزوں کو حلال قرار دیتے ہیں اور گندی ناپاک اشیاء کو حرام کرتے ہیں۔" (الاعراف: 7/157) بیان کردہ احادیث میں جو حرام ماکولات ہیں وہ مذکورہ آیت کی تفصیل ہیں۔ جن چیزوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام کہا ہے ان میں کسی نہ کسی پہلو سے ظاہری یا باطنی خباثت اور گندگی ضرور ہے۔ اسی طرح جن چیزوں کو آپ نے حلال قرار دیا ہے وہ عام طور پر انسانی فطرت کے لیے پسندیدہ اور پاکیزہ ہیں، پھر وہ غذا کے اعتبار سے نفع بخش بھی ہیں۔ پیش کی گئی احادیث میں ایسے اشارات ملتے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ ان میں کھانے کے جن آداب کی تلقین کی گئی ہے ان کا درجہ استحباب و استحسان کا ہے۔ اگر ان پر کسی وجہ سے عمل نہ ہو سکے تو ثواب سے محروم تو ضرور ہوں گے لیکن ان میں گناہ یا عذاب کی بات نہیں ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس عنوان کے تحت ایسی احادیث کا انتخاب کیا ہے جن میں کھانے کی قسمیں اور اس کے آداب بیان کئے گئے ہیں۔ ایک مسلمان کے لیے ان آداب کا معلوم کرنا انتہائی ضروری ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس سلسلے میں ایک سو بارہ (112) احادیث کا انتخاب کیا ہے جن میں چودہ (14) معلق اور باقی اٹھانوے (98) متصل سند سے مروی ہیں، پھر ان میں نوے (90) مکرر ہیں اور بائیس (22) احادیث خالص ہیں۔ نو (9) احادیث کے علاوہ دیگر احادیث کو امام مسلم رحمہ اللہ نے بھی بیان کیا ہے۔ مرفوع احادیث کے علاوہ امام بخاری رحمہ اللہ نے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین رحمہم اللہ سے مروی چھ (6) آثار بھی ذکر کیے ہیں۔انہوں نے ان احادیث و آثار پر انسٹھ (59) چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کیے ہیں: ٭ کھانے کے شروع میں بسم اللہ پڑھنا۔ ٭ دائیں ہاتھ سے کھانا۔ ٭ برتن میں اپنے سامنے سے کھانا۔ ٭ پیٹ بھر کر نہ کھانا۔ ٭ میدہ کی باریک چپاتی استعمال کرنا۔ ٭ ستو کھانے کا بیان۔ ٭ ایک آدمی کا کھانا دو آدمیوں کے لیے کافی ہو سکتا ہے۔ ٭ مومن ایک آنت سے کھاتا ہے۔ ٭ تکیہ لگا کر کھانا کیسا ہے؟ ٭ بازو کا گوشت نوچ کر کھانا۔ ٭ گوشت چھری سے کاٹ کر کھانا۔ ٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی خوراک کا بیان۔ ٭ چاندی کے برتن میں کھانا کیسا ہے؟ ٭ ایک وقت میں دو قسم کے کھانے استعمال کرنا۔ لہسن اور دوسری بدبودار ترکاریوں کا بیان۔ ٭ کھانے کے بعد کلی کرنا۔ ٭ انگلیاں چاٹنا۔ ٭ رومال کا استعمال۔ ٭ کھانا کھانے کے بعد کون سی دعا پڑھنی چاہیے؟ ٭ خادم کو بھی ساتھ کھلانا چاہیے۔ بہرحال امام بخاری رحمہ اللہ نے صحیح احادیث کی روشنی میں کھانے کے آداب بیان کیے ہیں۔ ایک مسلمان کو چاہیے کہ وہ ان آداب کو حرز جاں بنائے اور زندگی میں ان آداب کو اپنا معمول بنائے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان پر عمل کی توفیق دے۔ آمین
سیدنا انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ایک درزی نے رسول اللہ ﷺ کو اس کھانے پر مدعو کیا جو اس نے آپ ﷺ کے لیے تیار کیا تھا۔ سیدنا انس ؓ نے کہا: میں بھی رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ گیا۔ میں نے دیکھا کہ آپ برتن کے چاروں طرف سے کدو کے ٹکڑے تلاش کر رہے تھے سیدنا انس نے کہا کہ اس دن سے کدو مجھے بہت پسند ہیں عمر بن ابی سلمہ ؓ نے کہا کہ مجھے نبی ﷺ نے فرمایا: ”اپنے دائیں ہاتھ سے کھاؤ۔“
حدیث حاشیہ:
(1) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کدو بہت پسند تھا۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں کدو کے ٹکڑے تلاش کر کے آپ کے سامنے کرتا اور خود نہیں کھاتا تھا تاکہ آپ کھائیں۔ اس کے بعد حضرت انس رضی اللہ عنہ جب بھی سالن بناتے تو اس میں کدو ضرور استعمال کرتے۔ (صحیح مسلم، الأشربة، حدیث: 5325، 5326، 5327 (2041)) (2) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ انسان اپنے اہل و عیال اور خدام کے ساتھ کھانا کھاتے وقت برتن میں سے جہاں چاہے چن چن کر کھا سکتا ہے بشرطیکہ ساتھ کھانے والا اسے ناپسند نہ کرے، بصورت دیگر وہ اپنے سامنے ہی سے کھائے۔ (فتح الباري: 651/9)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے، ان سے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے، انہوں نے انس بن مالک ؓ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ ایک درزی نے رسول اللہ ﷺ کی کھانے کی دعوت کی جو انہوں نے آنحضرت ﷺ کے لیے تیار کیا تھا۔ انس ؓ نے بیان کیاکہ حضور اکرم ﷺ کے ساتھ میں بھی گیا، میں نے دیکھا کہ حضور اکرم ﷺ پیالہ میں چاروں طرف کدو تلاش کرتے تھے (کھانے کے لیے) بیان کیا کہ اسی دن سے کدو مجھ کوبھی بہت بھانے لگا۔
حدیث حاشیہ:
کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو بھاتا تھا۔ ایمان کی یہی نشانی ہے کہ جو چیز پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم پسند فرماتے، اسے مسلمان بھی پسند کرے۔ امام ابویوسف شاگرد امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ سے منقول ہے کہ ایک شخص نے کہا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کدو پسند فرماتے تھے مجھ کو تو پسند نہیں ہے۔ امام ابویوسف نے کہا کہ گردن کا ہتھیار لاؤ یہ شخص مرتد ہو گیا ہے، اس کی گردن مار دی جائے جو مرتد کی سزا ہے۔ یہاں سے مقلدوں کو سبق لینا چاہیئے کہ ان کے امام یوسف نے کھانے پینے کی سنتوں میں بھی ایسا کلمہ کہنا باعث کفر قرار دیا تو عبادت کی سنتوں میں جیسے آمین بالجہر اور رفع یدین وغیرہ سنن نبوی ہیں۔ اگران کے بارے میں کوئی شخص ایسا کلمہ کہے اور ان سنتوں کی تحقیر کرے تو وہ کس قدر گنہگار ہوگا اور شرعی اسٹیٹ میں اس کی سزا کیا ہو سکتی ہے۔ یاد رکھنا چاہیئے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک چھوٹی سی سنت کی بھی تحقیر کرنا کفرہے، پھر ان نام نہاد علماء پر کس قدر افسوس ہے جنہوں نے عوام مسلمانوں کو ورغلانے کے لیے سنت نبوی پر عمل کرنے والوں کو برے برے القاب سے ملقب کر دیا ہے۔ کوئی اہل حدیث کو غیر مقلد کہتا ہے، کوئی لا مذہب کہتا ہے، کوئی وہابی کہتا ہے، کوئی آمین والوں سے ملقب کرتا ہے۔ یہ سارے القاب بغرض توہین زبان پر لانے گناہ کبیرہ کی حد تک پہنچانے والے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کونیک ہدایت دے کہ وہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کی توہین کر کے اپنی آخرت خراب کرنے سے باز آئیں۔ (آمین)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Anas bin Malik (RA): A tailor invited Allah's Apostle (ﷺ) to a meal which he had prepared. I went along with Allah's Apostle (ﷺ) and saw him seeking to eat the pieces of gourd from the various sides of the dish. Since that day I have liked to eat gourd. 'Umar bin Abi Salama said: The Prophet, said to me, "Eat with your right hand."