مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اور حمید نے کہا کہ میں نے انس ؓ سے سنا کہ نبی کریم ﷺ نے صفیہ ؓ سے نکاح کیا تو ( دعوت ولیمہ میں ) کھجور ، پنیر اور گھی رکھا اور عمرو بن ابی عمرو نے بیان کیا اور ان سے انس ؓنے کہ بنی کریم ﷺ نے ( کھجور ، پنیر اور گھی کا ) ملیدہ بنایا تھا ۔
5402.
سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میری خالہ (ام حفید ؓ) نے نبی ﷺ کی خدمت میں سانڈے، پنیر اور دودھ بطور تحفہ بھیجے سانڈا آپ کے دسترخوان پر رکھا گیا۔ اگر یہ حرام ہوتا تو آپ کے دستر خوان پر نہ رکھا جاتا آپ نے دودھ نوش فرمایا اور پنیر کھا لیا۔
تشریح:
(1) دوسری روایت میں صراحت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سانڈے کی طرف اپنا ہاتھ بڑھایا تو آپ کو بتایا گیا کہ یہ تو سانڈے کا گوشت ہے۔ آپ اس سے گھن محسوس کرتے تھے، اس لیے آپ نے اس سے اپنا ہاتھ روک لیا، جسے حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے کھایا۔ (صحیح البخاري، الأطعمة، حدیث: 5400) اس حدیث کی مکمل وضاحت ہم آئندہ کریں گے۔ (2) امام بخاری رحمہ اللہ کا مقصود صرف یہ ہے کہ پنیر حلال ہے اور اس کا استعمال جائز ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5193
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5402
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
5402
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
5402
تمہید کتاب
لفظ أطعمه عربی زبان میں طَعَام کی جمع ہے۔ طعام ہر قسم کے کھانے کو کہا جاتا ہے اور کبھی خاص گیہوں کو بھی طعام سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ لفظ طعم اگر فتحہ (زبر) کے ساتھ ہو تو اس کے معنی مزہ اور ذائقہ ہیں اور ضمہ (پیش) کے ساتھ ہو تو طعام کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ طاعم کھانے اور چکھنے والے دونوں پر بولا جاتا ہے۔ اس عنوان کے تحت حلال و حرام ماکولات (کھائی جانے والی چیزیں) اور کھانوں کے احکام و آداب کو بیان کیا جائے گا۔ ہم کھانے کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات و ہدایات کو دو حصوں میں تقسیم کرتے ہیں: ٭ وہ ہدایات جو ماکولات کے حلال و حرام ہونے سے متعلق ہیں۔ ٭ وہ تعلیمات جو کھانے کے آداب سے متعلق ہیں۔ یہ آداب حسب ذیل اقسام پر مشتمل ہیں: ٭ ان آداب کا تعلق تہذیب و سلیقہ اور وقار سے ہے۔ ٭ ان آداب میں کوئی طبی مصلحت کارفرما ہے۔ ٭ وہ آداب اللہ تعالیٰ کے ذکروشکر سے تعلق رکھتے ہیں۔ ٭ ان آداب کو جو بظاہر مادی عمل ہے تقرب کا ذریعہ بنایا جاتا ہے۔ ماکولات کی حلت و حرمت کے متعلق بنیادی بات وہ ہے جسے اللہ تعالیٰ نے ان الفاظ میں بیان کیا ہے: "یہ نبی اچھی اور پاکیزہ چیزوں کو حلال قرار دیتے ہیں اور گندی ناپاک اشیاء کو حرام کرتے ہیں۔" (الاعراف: 7/157) بیان کردہ احادیث میں جو حرام ماکولات ہیں وہ مذکورہ آیت کی تفصیل ہیں۔ جن چیزوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام کہا ہے ان میں کسی نہ کسی پہلو سے ظاہری یا باطنی خباثت اور گندگی ضرور ہے۔ اسی طرح جن چیزوں کو آپ نے حلال قرار دیا ہے وہ عام طور پر انسانی فطرت کے لیے پسندیدہ اور پاکیزہ ہیں، پھر وہ غذا کے اعتبار سے نفع بخش بھی ہیں۔ پیش کی گئی احادیث میں ایسے اشارات ملتے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ ان میں کھانے کے جن آداب کی تلقین کی گئی ہے ان کا درجہ استحباب و استحسان کا ہے۔ اگر ان پر کسی وجہ سے عمل نہ ہو سکے تو ثواب سے محروم تو ضرور ہوں گے لیکن ان میں گناہ یا عذاب کی بات نہیں ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس عنوان کے تحت ایسی احادیث کا انتخاب کیا ہے جن میں کھانے کی قسمیں اور اس کے آداب بیان کئے گئے ہیں۔ ایک مسلمان کے لیے ان آداب کا معلوم کرنا انتہائی ضروری ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس سلسلے میں ایک سو بارہ (112) احادیث کا انتخاب کیا ہے جن میں چودہ (14) معلق اور باقی اٹھانوے (98) متصل سند سے مروی ہیں، پھر ان میں نوے (90) مکرر ہیں اور بائیس (22) احادیث خالص ہیں۔ نو (9) احادیث کے علاوہ دیگر احادیث کو امام مسلم رحمہ اللہ نے بھی بیان کیا ہے۔ مرفوع احادیث کے علاوہ امام بخاری رحمہ اللہ نے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین رحمہم اللہ سے مروی چھ (6) آثار بھی ذکر کیے ہیں۔انہوں نے ان احادیث و آثار پر انسٹھ (59) چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کیے ہیں: ٭ کھانے کے شروع میں بسم اللہ پڑھنا۔ ٭ دائیں ہاتھ سے کھانا۔ ٭ برتن میں اپنے سامنے سے کھانا۔ ٭ پیٹ بھر کر نہ کھانا۔ ٭ میدہ کی باریک چپاتی استعمال کرنا۔ ٭ ستو کھانے کا بیان۔ ٭ ایک آدمی کا کھانا دو آدمیوں کے لیے کافی ہو سکتا ہے۔ ٭ مومن ایک آنت سے کھاتا ہے۔ ٭ تکیہ لگا کر کھانا کیسا ہے؟ ٭ بازو کا گوشت نوچ کر کھانا۔ ٭ گوشت چھری سے کاٹ کر کھانا۔ ٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی خوراک کا بیان۔ ٭ چاندی کے برتن میں کھانا کیسا ہے؟ ٭ ایک وقت میں دو قسم کے کھانے استعمال کرنا۔ لہسن اور دوسری بدبودار ترکاریوں کا بیان۔ ٭ کھانے کے بعد کلی کرنا۔ ٭ انگلیاں چاٹنا۔ ٭ رومال کا استعمال۔ ٭ کھانا کھانے کے بعد کون سی دعا پڑھنی چاہیے؟ ٭ خادم کو بھی ساتھ کھلانا چاہیے۔ بہرحال امام بخاری رحمہ اللہ نے صحیح احادیث کی روشنی میں کھانے کے آداب بیان کیے ہیں۔ ایک مسلمان کو چاہیے کہ وہ ان آداب کو حرز جاں بنائے اور زندگی میں ان آداب کو اپنا معمول بنائے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان پر عمل کی توفیق دے۔ آمین
تمہید باب
حضرت حمید کی روایت متصل سند سے پہلے بیان ہو چکی ہے۔ (صحیح البخاری، حدیث: 5387) اور عمرو بن ابو عمرو کی روایت بھی تفصیلاً بیان ہو چکی ہے کہ حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا سے خلوت کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حلوہ تیار کر کے ایک چھوٹے سے دسترخوان پر سجا دیا، پھر آپ نے لوگوں کو دعوت دی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہی ولیمہ تھا۔ (صحیح البخاری، المغازی، حدیث: 4211)
اور حمید نے کہا کہ میں نے انس ؓ سے سنا کہ نبی کریم ﷺ نے صفیہ ؓ سے نکاح کیا تو ( دعوت ولیمہ میں ) کھجور ، پنیر اور گھی رکھا اور عمرو بن ابی عمرو نے بیان کیا اور ان سے انس ؓنے کہ بنی کریم ﷺ نے ( کھجور ، پنیر اور گھی کا ) ملیدہ بنایا تھا ۔
حدیث ترجمہ:
سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میری خالہ (ام حفید ؓ) نے نبی ﷺ کی خدمت میں سانڈے، پنیر اور دودھ بطور تحفہ بھیجے سانڈا آپ کے دسترخوان پر رکھا گیا۔ اگر یہ حرام ہوتا تو آپ کے دستر خوان پر نہ رکھا جاتا آپ نے دودھ نوش فرمایا اور پنیر کھا لیا۔
حدیث حاشیہ:
(1) دوسری روایت میں صراحت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سانڈے کی طرف اپنا ہاتھ بڑھایا تو آپ کو بتایا گیا کہ یہ تو سانڈے کا گوشت ہے۔ آپ اس سے گھن محسوس کرتے تھے، اس لیے آپ نے اس سے اپنا ہاتھ روک لیا، جسے حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے کھایا۔ (صحیح البخاري، الأطعمة، حدیث: 5400) اس حدیث کی مکمل وضاحت ہم آئندہ کریں گے۔ (2) امام بخاری رحمہ اللہ کا مقصود صرف یہ ہے کہ پنیر حلال ہے اور اس کا استعمال جائز ہے۔
ترجمۃ الباب:
حمید نے کہا میں نے حضرت انس ؓ سے سنا، انہوں نے فرمایا: نبی ﷺنے سیدہ صفیہؓ سے خلوت کی تو کھجوریں، گھی اور پنیر (دستر خوان پر) رکھےحضرت عمرو بن ابو عمرو نے حضرت انس ؓ سے بیان کیا کہ نبی ﷺنے اس موقع پر(کھجور، گھی اور پنیر سے) ایک حلوہ سا تیار کیا تھا
حدیث ترجمہ:
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کی، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ابو بشر نے، ان سے سعید نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن عباس ؓ نے بیان کیا کہ میری خالہ نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں ساہنہ کا گوشت، پنیر اور دودھ ہدیتاً پیش کیا تو ساہنہ کا گوشت آپ کے دسترخوان پر رکھا گیا اور اگرساہنہ حرام ہوتا تو آپ کے دسترخوان پر نہیں رکھا جا سکتا تھا لیکن آپ نے دودھ پیا اور پنیر کھایا۔
حدیث حاشیہ:
مگر ساہنہ کا گوشت آپ کو پسند نہیں آیا جسے صحابہ رضی اللہ عنہم نے کھا لیا جس سے صاف ساہنہ کے کھانے کا جواز ثابت ہوا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Ibn 'Abbas (RA) : My aunt presented (roasted) mastigures, Iqt and milk to the Prophet (ﷺ) . The mastigures were put on his dining sheet, and if it was unlawful to eat, it would not have been put there. The Prophet (ﷺ) drank the milk and ate the Iqt only.