Sahi-Bukhari:
Food, Meals
(Chapter: Ath-Tharid (a dish prepared from meat and bread))
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
5420.
سیدنا انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نبی ﷺ کے ہمراہ آپ کے ایک درزی غلام کے پاس گیا۔ اس نے آپ ﷺ کی طرف ایک پیالہ بڑھایا جس میں ثرید تھا۔ پھر وہ اپنے کام میں مصروف ہو گیا تو نبی ﷺ اس میں کدو تلاش کرنے لگے۔ میں نے بھی کدو تلاش کر کے آپ کے سامنے رکھنا شروع کر دیے۔ اس کے بعد میں خود بھی کدو کو بہت پسند کرتا ہوں۔
تشریح:
گوشت اور کدو کے شوربے میں جب روٹی کے ٹکڑے ڈال کر ثرید تیار کیا جائے تو بہت عمدہ اور لذیذ غذا بن جاتی ہے۔ گرم ممالک میں اس قسم کا کھانا بہت مفید ہوتا ہے یہ پیاس اور جگر کی گرمی کو دور کرتا ہے۔ اس سے قبض نہیں ہوتی بلکہ جلدی ہضم ہونے والا کھانا ہے۔ اس سے ریاح پیدا نہیں ہوتیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس قسم کے کھانے کو بہت پسند کرتے تھے۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ کدو ایک عمدہ ترکاری ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پسند کرنے کی وجہ سے اہل ایمان بھی اسے پسند کرتے ہیں۔ واللہ المستعان
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5211
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5420
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
5420
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
5420
تمہید کتاب
لفظ أطعمه عربی زبان میں طَعَام کی جمع ہے۔ طعام ہر قسم کے کھانے کو کہا جاتا ہے اور کبھی خاص گیہوں کو بھی طعام سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ لفظ طعم اگر فتحہ (زبر) کے ساتھ ہو تو اس کے معنی مزہ اور ذائقہ ہیں اور ضمہ (پیش) کے ساتھ ہو تو طعام کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ طاعم کھانے اور چکھنے والے دونوں پر بولا جاتا ہے۔ اس عنوان کے تحت حلال و حرام ماکولات (کھائی جانے والی چیزیں) اور کھانوں کے احکام و آداب کو بیان کیا جائے گا۔ ہم کھانے کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات و ہدایات کو دو حصوں میں تقسیم کرتے ہیں: ٭ وہ ہدایات جو ماکولات کے حلال و حرام ہونے سے متعلق ہیں۔ ٭ وہ تعلیمات جو کھانے کے آداب سے متعلق ہیں۔ یہ آداب حسب ذیل اقسام پر مشتمل ہیں: ٭ ان آداب کا تعلق تہذیب و سلیقہ اور وقار سے ہے۔ ٭ ان آداب میں کوئی طبی مصلحت کارفرما ہے۔ ٭ وہ آداب اللہ تعالیٰ کے ذکروشکر سے تعلق رکھتے ہیں۔ ٭ ان آداب کو جو بظاہر مادی عمل ہے تقرب کا ذریعہ بنایا جاتا ہے۔ ماکولات کی حلت و حرمت کے متعلق بنیادی بات وہ ہے جسے اللہ تعالیٰ نے ان الفاظ میں بیان کیا ہے: "یہ نبی اچھی اور پاکیزہ چیزوں کو حلال قرار دیتے ہیں اور گندی ناپاک اشیاء کو حرام کرتے ہیں۔" (الاعراف: 7/157) بیان کردہ احادیث میں جو حرام ماکولات ہیں وہ مذکورہ آیت کی تفصیل ہیں۔ جن چیزوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام کہا ہے ان میں کسی نہ کسی پہلو سے ظاہری یا باطنی خباثت اور گندگی ضرور ہے۔ اسی طرح جن چیزوں کو آپ نے حلال قرار دیا ہے وہ عام طور پر انسانی فطرت کے لیے پسندیدہ اور پاکیزہ ہیں، پھر وہ غذا کے اعتبار سے نفع بخش بھی ہیں۔ پیش کی گئی احادیث میں ایسے اشارات ملتے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ ان میں کھانے کے جن آداب کی تلقین کی گئی ہے ان کا درجہ استحباب و استحسان کا ہے۔ اگر ان پر کسی وجہ سے عمل نہ ہو سکے تو ثواب سے محروم تو ضرور ہوں گے لیکن ان میں گناہ یا عذاب کی بات نہیں ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس عنوان کے تحت ایسی احادیث کا انتخاب کیا ہے جن میں کھانے کی قسمیں اور اس کے آداب بیان کئے گئے ہیں۔ ایک مسلمان کے لیے ان آداب کا معلوم کرنا انتہائی ضروری ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس سلسلے میں ایک سو بارہ (112) احادیث کا انتخاب کیا ہے جن میں چودہ (14) معلق اور باقی اٹھانوے (98) متصل سند سے مروی ہیں، پھر ان میں نوے (90) مکرر ہیں اور بائیس (22) احادیث خالص ہیں۔ نو (9) احادیث کے علاوہ دیگر احادیث کو امام مسلم رحمہ اللہ نے بھی بیان کیا ہے۔ مرفوع احادیث کے علاوہ امام بخاری رحمہ اللہ نے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین رحمہم اللہ سے مروی چھ (6) آثار بھی ذکر کیے ہیں۔انہوں نے ان احادیث و آثار پر انسٹھ (59) چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کیے ہیں: ٭ کھانے کے شروع میں بسم اللہ پڑھنا۔ ٭ دائیں ہاتھ سے کھانا۔ ٭ برتن میں اپنے سامنے سے کھانا۔ ٭ پیٹ بھر کر نہ کھانا۔ ٭ میدہ کی باریک چپاتی استعمال کرنا۔ ٭ ستو کھانے کا بیان۔ ٭ ایک آدمی کا کھانا دو آدمیوں کے لیے کافی ہو سکتا ہے۔ ٭ مومن ایک آنت سے کھاتا ہے۔ ٭ تکیہ لگا کر کھانا کیسا ہے؟ ٭ بازو کا گوشت نوچ کر کھانا۔ ٭ گوشت چھری سے کاٹ کر کھانا۔ ٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی خوراک کا بیان۔ ٭ چاندی کے برتن میں کھانا کیسا ہے؟ ٭ ایک وقت میں دو قسم کے کھانے استعمال کرنا۔ لہسن اور دوسری بدبودار ترکاریوں کا بیان۔ ٭ کھانے کے بعد کلی کرنا۔ ٭ انگلیاں چاٹنا۔ ٭ رومال کا استعمال۔ ٭ کھانا کھانے کے بعد کون سی دعا پڑھنی چاہیے؟ ٭ خادم کو بھی ساتھ کھلانا چاہیے۔ بہرحال امام بخاری رحمہ اللہ نے صحیح احادیث کی روشنی میں کھانے کے آداب بیان کیے ہیں۔ ایک مسلمان کو چاہیے کہ وہ ان آداب کو حرز جاں بنائے اور زندگی میں ان آداب کو اپنا معمول بنائے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان پر عمل کی توفیق دے۔ آمین
تمہید باب
روٹی کے ٹکڑے کر کے انہیں شوربے میں ڈالتے ہیں جبکہ وہ شوربا گوشت کا ہو۔ بعض اوقات اس میں گوشت بھی ہوتا ہے۔ یہ عربوں کی بہت ہی پسندیدہ غذا ہے۔ طبی اعتبار سے یہ انتہائی مفید اور تکلیف کو دور کرنے والی ہے۔
سیدنا انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نبی ﷺ کے ہمراہ آپ کے ایک درزی غلام کے پاس گیا۔ اس نے آپ ﷺ کی طرف ایک پیالہ بڑھایا جس میں ثرید تھا۔ پھر وہ اپنے کام میں مصروف ہو گیا تو نبی ﷺ اس میں کدو تلاش کرنے لگے۔ میں نے بھی کدو تلاش کر کے آپ کے سامنے رکھنا شروع کر دیے۔ اس کے بعد میں خود بھی کدو کو بہت پسند کرتا ہوں۔
حدیث حاشیہ:
گوشت اور کدو کے شوربے میں جب روٹی کے ٹکڑے ڈال کر ثرید تیار کیا جائے تو بہت عمدہ اور لذیذ غذا بن جاتی ہے۔ گرم ممالک میں اس قسم کا کھانا بہت مفید ہوتا ہے یہ پیاس اور جگر کی گرمی کو دور کرتا ہے۔ اس سے قبض نہیں ہوتی بلکہ جلدی ہضم ہونے والا کھانا ہے۔ اس سے ریاح پیدا نہیں ہوتیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس قسم کے کھانے کو بہت پسند کرتے تھے۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ کدو ایک عمدہ ترکاری ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پسند کرنے کی وجہ سے اہل ایمان بھی اسے پسند کرتے ہیں۔ واللہ المستعان
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے عبداللہ بن منیر نے بیان کیا، انہوں نے ابو حاتم اشہل ابن حاتم سے سنا، ان سے ابن عون نے بیان کیا، ان سے شمامہ بن انس نے اور ان سے حضرت انس ؓ نے بیان کیا کہ میں نبی کریم ﷺ کے ساتھ آپ کے ایک غلام کے پاس گیا جو درزی تھے۔ انہوں نے آنحضرت ﷺ کے سامنے ایک پیالہ پیش کیا جس میں ثرید تھا۔ بیان کیا کہ پھر وہ اپنے کام میں لگ گئے۔ بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ اس میں سے کدو تلاش کرنے لگے کہا کہ پھر میں بھی اس میں سے کدو تلاش کر کر کے آنحضرت ﷺ کے سامنے رکھنے لگا۔ بیان کیا کہ اس کے بعد سے میں بھی کدو بہت پسند کرتا ہوں۔
حدیث حاشیہ:
ثرید بہترین کھانا جو سریع الہضم اور جید الکیموس اور مقوی ہے اور کدو ایک نہایت عمدہ ترکاری ہے۔ گرم ملکوں میں جیسا کہ عرب ہے اس کا کھانا بہت ہی مفیدہے۔ حرارت، جگر اور تشنگی کو رفع کرتا ہے اور قابض نہیں ہے نہ ریاح پیدا کرتا ہے۔ جلد جلد ہضم ہونے والی اور بہترین غذا ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پسند فرمانے کی وجہ سے اہل ایمان کے لیے بہت ہی پسندیدہ ہے اورہم خرما و ہم ثواب کا مصداق ہے جو چیز رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم پسند فرمائیں اس کو بہر حال پسند کرنا دلیل ایمان ہے۔ تعجب ہے ان مقلدین جامدین پر جو ظاہر محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا دم بھرتے اور عملاً بہت سی سنن نبوی سے نہ صرف محروم بلکہ ان سے نفرت کرتے ہیں۔ ایسے مقلدین کوسوچنا چاہیئے کہ قیامت کے دن رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کوکیا منہ دکھائیں گے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Anas (RA) : I went along with the Prophet (ﷺ) to the house of a young tailor of his. The tailor presented a dish of Tharid to the Prophet (ﷺ) and resumed his work. The Prophet (ﷺ) started picking the pieces of gourd and I too, started picking them and putting it before him. Since then I have always loved (to eat) gourd.