باب: صاحب خانہ کے لیے ضروری نہیں ہے کہ مہمان کے ساتھ آپ بھی وہ کھائے
)
Sahi-Bukhari:
Food, Meals
(Chapter: Whoever invited a man to a meal and then went to carry on his job)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
5435.
سیدنا انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں ابھی نو عمر تھا اور رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ جارہاتھا، رسول اللہ ﷺ نے اپنے درزی غلام کے گھر تشریف لے گئے۔ وہ آپ کے پاس ایسے کھانے کا پیالہ لے آیا جس میں کدو تھے۔ رسول اللہ ﷺ اس میں سے کدو تلاش کرکے کھانے لگے۔ جب میں نے یہ دیکھا تو میں کدو جمع کرکے آپ کے سامنے رکھنے لگا۔ اس دوران میں میزبان اپنے کام میں مصروف رہا۔ سیدنا انس ؓ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے یہ کچھ دیکھنے کے بعد میں بھی مسلسل کدو پسند کرنے لگاہوں۔
تشریح:
(1) اگرچہ میزبان کا اخلاقی فرض ہے کہ وہ کھانے کے دوران میں مہمان کے پاس بیٹھے تاکہ اگر اسے کوئی ضرورت ہو تو وہ پوری کی جا سکے لیکن ایسا ضروری نہیں جیسا کہ مذکورہ حدیث کے مطابق درزی غلام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانا پیش کیا اور خود اپنے کام کاج میں مصروف ہو گیا۔ (2) اس سے معلوم ہوا کہ میزبان کا مہمان کے ساتھ بیٹھ کر کھانا ضروری نہیں، البتہ اگر مہمان اصرار کرے کہ میزبان میرے ساتھ بیٹھ کر کھائے تو ایسے حالات میں پیچھے رہنا مروت کے خلاف ہے جیسا کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے مہمانوں نے اصرار کیا تھا۔ (فتح الباری: 9/696)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5226
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5435
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
5435
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
5435
تمہید کتاب
لفظ أطعمه عربی زبان میں طَعَام کی جمع ہے۔ طعام ہر قسم کے کھانے کو کہا جاتا ہے اور کبھی خاص گیہوں کو بھی طعام سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ لفظ طعم اگر فتحہ (زبر) کے ساتھ ہو تو اس کے معنی مزہ اور ذائقہ ہیں اور ضمہ (پیش) کے ساتھ ہو تو طعام کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ طاعم کھانے اور چکھنے والے دونوں پر بولا جاتا ہے۔ اس عنوان کے تحت حلال و حرام ماکولات (کھائی جانے والی چیزیں) اور کھانوں کے احکام و آداب کو بیان کیا جائے گا۔ ہم کھانے کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات و ہدایات کو دو حصوں میں تقسیم کرتے ہیں: ٭ وہ ہدایات جو ماکولات کے حلال و حرام ہونے سے متعلق ہیں۔ ٭ وہ تعلیمات جو کھانے کے آداب سے متعلق ہیں۔ یہ آداب حسب ذیل اقسام پر مشتمل ہیں: ٭ ان آداب کا تعلق تہذیب و سلیقہ اور وقار سے ہے۔ ٭ ان آداب میں کوئی طبی مصلحت کارفرما ہے۔ ٭ وہ آداب اللہ تعالیٰ کے ذکروشکر سے تعلق رکھتے ہیں۔ ٭ ان آداب کو جو بظاہر مادی عمل ہے تقرب کا ذریعہ بنایا جاتا ہے۔ ماکولات کی حلت و حرمت کے متعلق بنیادی بات وہ ہے جسے اللہ تعالیٰ نے ان الفاظ میں بیان کیا ہے: "یہ نبی اچھی اور پاکیزہ چیزوں کو حلال قرار دیتے ہیں اور گندی ناپاک اشیاء کو حرام کرتے ہیں۔" (الاعراف: 7/157) بیان کردہ احادیث میں جو حرام ماکولات ہیں وہ مذکورہ آیت کی تفصیل ہیں۔ جن چیزوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام کہا ہے ان میں کسی نہ کسی پہلو سے ظاہری یا باطنی خباثت اور گندگی ضرور ہے۔ اسی طرح جن چیزوں کو آپ نے حلال قرار دیا ہے وہ عام طور پر انسانی فطرت کے لیے پسندیدہ اور پاکیزہ ہیں، پھر وہ غذا کے اعتبار سے نفع بخش بھی ہیں۔ پیش کی گئی احادیث میں ایسے اشارات ملتے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ ان میں کھانے کے جن آداب کی تلقین کی گئی ہے ان کا درجہ استحباب و استحسان کا ہے۔ اگر ان پر کسی وجہ سے عمل نہ ہو سکے تو ثواب سے محروم تو ضرور ہوں گے لیکن ان میں گناہ یا عذاب کی بات نہیں ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس عنوان کے تحت ایسی احادیث کا انتخاب کیا ہے جن میں کھانے کی قسمیں اور اس کے آداب بیان کئے گئے ہیں۔ ایک مسلمان کے لیے ان آداب کا معلوم کرنا انتہائی ضروری ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس سلسلے میں ایک سو بارہ (112) احادیث کا انتخاب کیا ہے جن میں چودہ (14) معلق اور باقی اٹھانوے (98) متصل سند سے مروی ہیں، پھر ان میں نوے (90) مکرر ہیں اور بائیس (22) احادیث خالص ہیں۔ نو (9) احادیث کے علاوہ دیگر احادیث کو امام مسلم رحمہ اللہ نے بھی بیان کیا ہے۔ مرفوع احادیث کے علاوہ امام بخاری رحمہ اللہ نے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین رحمہم اللہ سے مروی چھ (6) آثار بھی ذکر کیے ہیں۔انہوں نے ان احادیث و آثار پر انسٹھ (59) چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کیے ہیں: ٭ کھانے کے شروع میں بسم اللہ پڑھنا۔ ٭ دائیں ہاتھ سے کھانا۔ ٭ برتن میں اپنے سامنے سے کھانا۔ ٭ پیٹ بھر کر نہ کھانا۔ ٭ میدہ کی باریک چپاتی استعمال کرنا۔ ٭ ستو کھانے کا بیان۔ ٭ ایک آدمی کا کھانا دو آدمیوں کے لیے کافی ہو سکتا ہے۔ ٭ مومن ایک آنت سے کھاتا ہے۔ ٭ تکیہ لگا کر کھانا کیسا ہے؟ ٭ بازو کا گوشت نوچ کر کھانا۔ ٭ گوشت چھری سے کاٹ کر کھانا۔ ٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی خوراک کا بیان۔ ٭ چاندی کے برتن میں کھانا کیسا ہے؟ ٭ ایک وقت میں دو قسم کے کھانے استعمال کرنا۔ لہسن اور دوسری بدبودار ترکاریوں کا بیان۔ ٭ کھانے کے بعد کلی کرنا۔ ٭ انگلیاں چاٹنا۔ ٭ رومال کا استعمال۔ ٭ کھانا کھانے کے بعد کون سی دعا پڑھنی چاہیے؟ ٭ خادم کو بھی ساتھ کھلانا چاہیے۔ بہرحال امام بخاری رحمہ اللہ نے صحیح احادیث کی روشنی میں کھانے کے آداب بیان کیے ہیں۔ ایک مسلمان کو چاہیے کہ وہ ان آداب کو حرز جاں بنائے اور زندگی میں ان آداب کو اپنا معمول بنائے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان پر عمل کی توفیق دے۔ آمین
سیدنا انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں ابھی نو عمر تھا اور رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ جارہاتھا، رسول اللہ ﷺ نے اپنے درزی غلام کے گھر تشریف لے گئے۔ وہ آپ کے پاس ایسے کھانے کا پیالہ لے آیا جس میں کدو تھے۔ رسول اللہ ﷺ اس میں سے کدو تلاش کرکے کھانے لگے۔ جب میں نے یہ دیکھا تو میں کدو جمع کرکے آپ کے سامنے رکھنے لگا۔ اس دوران میں میزبان اپنے کام میں مصروف رہا۔ سیدنا انس ؓ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے یہ کچھ دیکھنے کے بعد میں بھی مسلسل کدو پسند کرنے لگاہوں۔
حدیث حاشیہ:
(1) اگرچہ میزبان کا اخلاقی فرض ہے کہ وہ کھانے کے دوران میں مہمان کے پاس بیٹھے تاکہ اگر اسے کوئی ضرورت ہو تو وہ پوری کی جا سکے لیکن ایسا ضروری نہیں جیسا کہ مذکورہ حدیث کے مطابق درزی غلام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانا پیش کیا اور خود اپنے کام کاج میں مصروف ہو گیا۔ (2) اس سے معلوم ہوا کہ میزبان کا مہمان کے ساتھ بیٹھ کر کھانا ضروری نہیں، البتہ اگر مہمان اصرار کرے کہ میزبان میرے ساتھ بیٹھ کر کھائے تو ایسے حالات میں پیچھے رہنا مروت کے خلاف ہے جیسا کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے مہمانوں نے اصرار کیا تھا۔ (فتح الباری: 9/696)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
مجھ سے عبداللہ بن منیر نے بیان کیا ، انہوں نے نضر سے سنا ، انہیں ابن عون نے خبر دی ، کہا کہ مجھے ثمامہ بن عبداللہ بن انس نے خبر دی اور ان سے حضرت انس ؓ نے بیان کیا کہ میں نو عمر تھا اور رسول اللہ ﷺ کے ساتھ رہتا تھا ۔ آنحضرت ﷺ اپنے ایک درزی غلام کے پاس تشریف لے گئے ۔ وہ ایک پیالہ لایا جس میں کھانا تھا اور اوپر کدو کے قتلے تھے ۔ آپ کدو تلاش کرنے لگے ۔ حضرت انس ؓ نے بیان کیا کہ جب میں نے یہ دیکھا تو کدو کے قتلے آپ کے سامنے جمع کرکے رکھنے لگا ۔ حضرت انس ؓ نے بیان کیا کہ ( پیالہ آنحضور ﷺ کے سامنے رکھنے کے بعد ) غلام اپنے کام میں لگ گیا ۔ حضرت انس ؓ نے بیان کیا کہ اسی وقت سے میں کدو پسند کرنے لگا ، جب میں نے آنحضرت ﷺ کا یہ عمل دیکھا ۔
حدیث حاشیہ:
کہ آپ کدو تلاش کر کر کے کھا رہے تھے، غلام دسترخوان پر کھا نا رکھنے کے بعد دوسرے کام میں لگ گیا اور ساتھ کھانے نہیں بیٹھا ۔ اس سے باب کا مسئلہ ثابت ہوا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Anas (RA) :
I was a young boy when I once was walking with Allah's Apostle (ﷺ) . Allah's Apostle (ﷺ) entered the house of his slave tailor and the latter brought a dish filled with food covered with pieces of gourd. Allah's Apostle (ﷺ) started picking and eating the gourd. When I saw that, I started collecting and placing the gourd before him. Then the slave returned to his work. Anas added: I have kept on loving gourd since I saw Allah's Apostle (ﷺ) doing what he was doing.