Sahi-Bukhari:
Food, Meals
(Chapter: To eat two dates at a time)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
5446.
سیدنا جبلہ بن سحیم سے روایت ہے انہوں نے کہا: ہمیں ایک سال سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کے ساتھ قحط کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے راشن کے طور پر ہمیں کھجوریں دیں۔ جب کھجوریں کھا رہے ہوتے اور سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ہمارے پاس گزرتے تو کہتے: دو کھجوریں ایک ساتھ ملا کر نہ کھاؤ کیونکہ نبی ﷺ نے دو کھجوریں ایک ساتھ ملا کر کھانے سے منع کیا ہے پھر سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے مگر اس صورت میں کہ کھانے والا اپنے ساتھی سے اجازت لے لے۔ شعبہ نے کہا کہ حدیث میں اجازت والا ٹکڑا سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کا قول ہے
تشریح:
حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جب ایک دسترخوان پر چند ساتھی کھجوریں کھائیں تو ایک ایک کھجور کھائیں، دو، دو یا تین تین ایک ساتھ ملا کر نہ کھائیں۔ اگر ساتھیوں سے اجازت حاصل کر لی جائے تو پھر کوئی حرج نہیں۔ ان کی اجازت کے بغیر دو، دو کھجوریں ملا کر ایک ساتھ کھانا جائز نہیں۔ اگر قرائن سے معلوم ہو جائے کہ وہ اس طرح کھانے کو برا محسوس نہیں کریں گے تو جائز ہے۔ اگر کوئی اکیلا کھا رہا ہے تو اسے اجازت ہے جس طرح چاہے کھا سکتا ہے۔ واللہ أعلم
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5237
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5446
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
5446
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
5446
تمہید کتاب
لفظ أطعمه عربی زبان میں طَعَام کی جمع ہے۔ طعام ہر قسم کے کھانے کو کہا جاتا ہے اور کبھی خاص گیہوں کو بھی طعام سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ لفظ طعم اگر فتحہ (زبر) کے ساتھ ہو تو اس کے معنی مزہ اور ذائقہ ہیں اور ضمہ (پیش) کے ساتھ ہو تو طعام کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ طاعم کھانے اور چکھنے والے دونوں پر بولا جاتا ہے۔ اس عنوان کے تحت حلال و حرام ماکولات (کھائی جانے والی چیزیں) اور کھانوں کے احکام و آداب کو بیان کیا جائے گا۔ ہم کھانے کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات و ہدایات کو دو حصوں میں تقسیم کرتے ہیں: ٭ وہ ہدایات جو ماکولات کے حلال و حرام ہونے سے متعلق ہیں۔ ٭ وہ تعلیمات جو کھانے کے آداب سے متعلق ہیں۔ یہ آداب حسب ذیل اقسام پر مشتمل ہیں: ٭ ان آداب کا تعلق تہذیب و سلیقہ اور وقار سے ہے۔ ٭ ان آداب میں کوئی طبی مصلحت کارفرما ہے۔ ٭ وہ آداب اللہ تعالیٰ کے ذکروشکر سے تعلق رکھتے ہیں۔ ٭ ان آداب کو جو بظاہر مادی عمل ہے تقرب کا ذریعہ بنایا جاتا ہے۔ ماکولات کی حلت و حرمت کے متعلق بنیادی بات وہ ہے جسے اللہ تعالیٰ نے ان الفاظ میں بیان کیا ہے: "یہ نبی اچھی اور پاکیزہ چیزوں کو حلال قرار دیتے ہیں اور گندی ناپاک اشیاء کو حرام کرتے ہیں۔" (الاعراف: 7/157) بیان کردہ احادیث میں جو حرام ماکولات ہیں وہ مذکورہ آیت کی تفصیل ہیں۔ جن چیزوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام کہا ہے ان میں کسی نہ کسی پہلو سے ظاہری یا باطنی خباثت اور گندگی ضرور ہے۔ اسی طرح جن چیزوں کو آپ نے حلال قرار دیا ہے وہ عام طور پر انسانی فطرت کے لیے پسندیدہ اور پاکیزہ ہیں، پھر وہ غذا کے اعتبار سے نفع بخش بھی ہیں۔ پیش کی گئی احادیث میں ایسے اشارات ملتے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ ان میں کھانے کے جن آداب کی تلقین کی گئی ہے ان کا درجہ استحباب و استحسان کا ہے۔ اگر ان پر کسی وجہ سے عمل نہ ہو سکے تو ثواب سے محروم تو ضرور ہوں گے لیکن ان میں گناہ یا عذاب کی بات نہیں ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس عنوان کے تحت ایسی احادیث کا انتخاب کیا ہے جن میں کھانے کی قسمیں اور اس کے آداب بیان کئے گئے ہیں۔ ایک مسلمان کے لیے ان آداب کا معلوم کرنا انتہائی ضروری ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس سلسلے میں ایک سو بارہ (112) احادیث کا انتخاب کیا ہے جن میں چودہ (14) معلق اور باقی اٹھانوے (98) متصل سند سے مروی ہیں، پھر ان میں نوے (90) مکرر ہیں اور بائیس (22) احادیث خالص ہیں۔ نو (9) احادیث کے علاوہ دیگر احادیث کو امام مسلم رحمہ اللہ نے بھی بیان کیا ہے۔ مرفوع احادیث کے علاوہ امام بخاری رحمہ اللہ نے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین رحمہم اللہ سے مروی چھ (6) آثار بھی ذکر کیے ہیں۔انہوں نے ان احادیث و آثار پر انسٹھ (59) چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کیے ہیں: ٭ کھانے کے شروع میں بسم اللہ پڑھنا۔ ٭ دائیں ہاتھ سے کھانا۔ ٭ برتن میں اپنے سامنے سے کھانا۔ ٭ پیٹ بھر کر نہ کھانا۔ ٭ میدہ کی باریک چپاتی استعمال کرنا۔ ٭ ستو کھانے کا بیان۔ ٭ ایک آدمی کا کھانا دو آدمیوں کے لیے کافی ہو سکتا ہے۔ ٭ مومن ایک آنت سے کھاتا ہے۔ ٭ تکیہ لگا کر کھانا کیسا ہے؟ ٭ بازو کا گوشت نوچ کر کھانا۔ ٭ گوشت چھری سے کاٹ کر کھانا۔ ٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی خوراک کا بیان۔ ٭ چاندی کے برتن میں کھانا کیسا ہے؟ ٭ ایک وقت میں دو قسم کے کھانے استعمال کرنا۔ لہسن اور دوسری بدبودار ترکاریوں کا بیان۔ ٭ کھانے کے بعد کلی کرنا۔ ٭ انگلیاں چاٹنا۔ ٭ رومال کا استعمال۔ ٭ کھانا کھانے کے بعد کون سی دعا پڑھنی چاہیے؟ ٭ خادم کو بھی ساتھ کھلانا چاہیے۔ بہرحال امام بخاری رحمہ اللہ نے صحیح احادیث کی روشنی میں کھانے کے آداب بیان کیے ہیں۔ ایک مسلمان کو چاہیے کہ وہ ان آداب کو حرز جاں بنائے اور زندگی میں ان آداب کو اپنا معمول بنائے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان پر عمل کی توفیق دے۔ آمین
سیدنا جبلہ بن سحیم سے روایت ہے انہوں نے کہا: ہمیں ایک سال سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کے ساتھ قحط کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے راشن کے طور پر ہمیں کھجوریں دیں۔ جب کھجوریں کھا رہے ہوتے اور سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ہمارے پاس گزرتے تو کہتے: دو کھجوریں ایک ساتھ ملا کر نہ کھاؤ کیونکہ نبی ﷺ نے دو کھجوریں ایک ساتھ ملا کر کھانے سے منع کیا ہے پھر سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے مگر اس صورت میں کہ کھانے والا اپنے ساتھی سے اجازت لے لے۔ شعبہ نے کہا کہ حدیث میں اجازت والا ٹکڑا سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کا قول ہے
حدیث حاشیہ:
حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جب ایک دسترخوان پر چند ساتھی کھجوریں کھائیں تو ایک ایک کھجور کھائیں، دو، دو یا تین تین ایک ساتھ ملا کر نہ کھائیں۔ اگر ساتھیوں سے اجازت حاصل کر لی جائے تو پھر کوئی حرج نہیں۔ ان کی اجازت کے بغیر دو، دو کھجوریں ملا کر ایک ساتھ کھانا جائز نہیں۔ اگر قرائن سے معلوم ہو جائے کہ وہ اس طرح کھانے کو برا محسوس نہیں کریں گے تو جائز ہے۔ اگر کوئی اکیلا کھا رہا ہے تو اسے اجازت ہے جس طرح چاہے کھا سکتا ہے۔ واللہ أعلم
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے آدم نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے جبلہ بن سحیم نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں عبداللہ بن زبیر ؓ کے ساتھ (جب وہ حجاز کے خلیفہ تھے) ایک سال قحط کا سامنا کرنا پڑا تو انہوں نے راشن میں ہمیں کھانے کے لیے کھجوریں دیں۔ عبداللہ بن عمر ؓ ہمارے پاس سے گزرتے اور ہم کھجور کھاتے ہوتے تو وہ فرماتے کہ دو کھجوروں کو ایک ساتھ ملا کر نہ کھاؤ کیونکہ نبی کریم ﷺ نے دو کھجوروں کو ایک ساتھ ملا کر کھانے سے منع کیا ہے، پھر فرمایا سوا اس صورت کے جب اس کو کھانے والا شخص اپنے ساتھی سے (جو کھانے میں شریک ہے) اس کی اجازت لے لے۔ شعبہ نے بیان کیا کہ اجازت والا ٹکڑا حضرت ابن عمر ؓ کا قول ہے۔
حدیث حاشیہ:
یہ حدیث کے الفاظ نہیں ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Jabala bin Suhaim. At the time of Ibn Az-Zubair, we were struck with famine, and he provided us with dates for our food. 'Abdullah bin 'Umar used to pass by us while we were eating, and say, "Do not eat two dates together at a time, for the Prophet (ﷺ) forbade the taking of two dates together at a time (in a gathering)." Ibn 'Umar (RA) used to add, "Unless one takes the permission of one's companions."