Sahi-Bukhari:
Food, Meals
(Chapter: To lick and suck the fingers)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
5456.
سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی کھانا کھائے تو ہاتھ صاف کرنے سے پہلے اسے خود چاٹے یا کسی اور کو چٹا دے۔“
تشریح:
(1) اس حدیث میں اگرچہ انگلیوں کو چاٹنے یا انہیں چوسنے کی صراحت نہیں ہے اور نہ اس میں رومال ہی کا ذکر ہے، البتہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث میں ہے کہ جب تک اپنی انگلیوں کو چاٹ نہ لے، اپنے ہاتھ کو رومال سے صاف نہ کرے، وہ نہیں جانتا کہ کھانے کے کون سے حصے میں برکت رکھی گئی ہے۔ (صحیح مسلم، الأشربة، حدیث: 5300 (2033)) مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص کھانے سے فارغ ہو تو ہاتھوں کو صاف کرنے سے پہلے انگلیوں کو چوس لے۔ (المصنف لابن أبي شیبة، باب في لحق الأصابع، رقم: 24437) (2) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کھانے سے فراغت کے بعد اس وقت تک رومال یا ٹشو پیپر استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے جب تک انگلیوں کو چاٹ نہ لیا جائے، مبادا انگلیوں کے ساتھ لگا ہوا کھانا ضائع کر کے کھانے کی برکت ضائع ہو جائے۔ ہمیں چاہیے کہ عام دعوتوں میں اس سنت کو زندہ کریں اور انگلیاں چاٹ کر صاف کرنے میں حقارت یا نفرت محسوس نہ کریں۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5246
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5456
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
5456
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
5456
تمہید کتاب
لفظ أطعمه عربی زبان میں طَعَام کی جمع ہے۔ طعام ہر قسم کے کھانے کو کہا جاتا ہے اور کبھی خاص گیہوں کو بھی طعام سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ لفظ طعم اگر فتحہ (زبر) کے ساتھ ہو تو اس کے معنی مزہ اور ذائقہ ہیں اور ضمہ (پیش) کے ساتھ ہو تو طعام کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ طاعم کھانے اور چکھنے والے دونوں پر بولا جاتا ہے۔ اس عنوان کے تحت حلال و حرام ماکولات (کھائی جانے والی چیزیں) اور کھانوں کے احکام و آداب کو بیان کیا جائے گا۔ ہم کھانے کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات و ہدایات کو دو حصوں میں تقسیم کرتے ہیں: ٭ وہ ہدایات جو ماکولات کے حلال و حرام ہونے سے متعلق ہیں۔ ٭ وہ تعلیمات جو کھانے کے آداب سے متعلق ہیں۔ یہ آداب حسب ذیل اقسام پر مشتمل ہیں: ٭ ان آداب کا تعلق تہذیب و سلیقہ اور وقار سے ہے۔ ٭ ان آداب میں کوئی طبی مصلحت کارفرما ہے۔ ٭ وہ آداب اللہ تعالیٰ کے ذکروشکر سے تعلق رکھتے ہیں۔ ٭ ان آداب کو جو بظاہر مادی عمل ہے تقرب کا ذریعہ بنایا جاتا ہے۔ ماکولات کی حلت و حرمت کے متعلق بنیادی بات وہ ہے جسے اللہ تعالیٰ نے ان الفاظ میں بیان کیا ہے: "یہ نبی اچھی اور پاکیزہ چیزوں کو حلال قرار دیتے ہیں اور گندی ناپاک اشیاء کو حرام کرتے ہیں۔" (الاعراف: 7/157) بیان کردہ احادیث میں جو حرام ماکولات ہیں وہ مذکورہ آیت کی تفصیل ہیں۔ جن چیزوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام کہا ہے ان میں کسی نہ کسی پہلو سے ظاہری یا باطنی خباثت اور گندگی ضرور ہے۔ اسی طرح جن چیزوں کو آپ نے حلال قرار دیا ہے وہ عام طور پر انسانی فطرت کے لیے پسندیدہ اور پاکیزہ ہیں، پھر وہ غذا کے اعتبار سے نفع بخش بھی ہیں۔ پیش کی گئی احادیث میں ایسے اشارات ملتے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ ان میں کھانے کے جن آداب کی تلقین کی گئی ہے ان کا درجہ استحباب و استحسان کا ہے۔ اگر ان پر کسی وجہ سے عمل نہ ہو سکے تو ثواب سے محروم تو ضرور ہوں گے لیکن ان میں گناہ یا عذاب کی بات نہیں ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس عنوان کے تحت ایسی احادیث کا انتخاب کیا ہے جن میں کھانے کی قسمیں اور اس کے آداب بیان کئے گئے ہیں۔ ایک مسلمان کے لیے ان آداب کا معلوم کرنا انتہائی ضروری ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس سلسلے میں ایک سو بارہ (112) احادیث کا انتخاب کیا ہے جن میں چودہ (14) معلق اور باقی اٹھانوے (98) متصل سند سے مروی ہیں، پھر ان میں نوے (90) مکرر ہیں اور بائیس (22) احادیث خالص ہیں۔ نو (9) احادیث کے علاوہ دیگر احادیث کو امام مسلم رحمہ اللہ نے بھی بیان کیا ہے۔ مرفوع احادیث کے علاوہ امام بخاری رحمہ اللہ نے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین رحمہم اللہ سے مروی چھ (6) آثار بھی ذکر کیے ہیں۔انہوں نے ان احادیث و آثار پر انسٹھ (59) چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کیے ہیں: ٭ کھانے کے شروع میں بسم اللہ پڑھنا۔ ٭ دائیں ہاتھ سے کھانا۔ ٭ برتن میں اپنے سامنے سے کھانا۔ ٭ پیٹ بھر کر نہ کھانا۔ ٭ میدہ کی باریک چپاتی استعمال کرنا۔ ٭ ستو کھانے کا بیان۔ ٭ ایک آدمی کا کھانا دو آدمیوں کے لیے کافی ہو سکتا ہے۔ ٭ مومن ایک آنت سے کھاتا ہے۔ ٭ تکیہ لگا کر کھانا کیسا ہے؟ ٭ بازو کا گوشت نوچ کر کھانا۔ ٭ گوشت چھری سے کاٹ کر کھانا۔ ٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی خوراک کا بیان۔ ٭ چاندی کے برتن میں کھانا کیسا ہے؟ ٭ ایک وقت میں دو قسم کے کھانے استعمال کرنا۔ لہسن اور دوسری بدبودار ترکاریوں کا بیان۔ ٭ کھانے کے بعد کلی کرنا۔ ٭ انگلیاں چاٹنا۔ ٭ رومال کا استعمال۔ ٭ کھانا کھانے کے بعد کون سی دعا پڑھنی چاہیے؟ ٭ خادم کو بھی ساتھ کھلانا چاہیے۔ بہرحال امام بخاری رحمہ اللہ نے صحیح احادیث کی روشنی میں کھانے کے آداب بیان کیے ہیں۔ ایک مسلمان کو چاہیے کہ وہ ان آداب کو حرز جاں بنائے اور زندگی میں ان آداب کو اپنا معمول بنائے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان پر عمل کی توفیق دے۔ آمین
سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی کھانا کھائے تو ہاتھ صاف کرنے سے پہلے اسے خود چاٹے یا کسی اور کو چٹا دے۔“
حدیث حاشیہ:
(1) اس حدیث میں اگرچہ انگلیوں کو چاٹنے یا انہیں چوسنے کی صراحت نہیں ہے اور نہ اس میں رومال ہی کا ذکر ہے، البتہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث میں ہے کہ جب تک اپنی انگلیوں کو چاٹ نہ لے، اپنے ہاتھ کو رومال سے صاف نہ کرے، وہ نہیں جانتا کہ کھانے کے کون سے حصے میں برکت رکھی گئی ہے۔ (صحیح مسلم، الأشربة، حدیث: 5300 (2033)) مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص کھانے سے فارغ ہو تو ہاتھوں کو صاف کرنے سے پہلے انگلیوں کو چوس لے۔ (المصنف لابن أبي شیبة، باب في لحق الأصابع، رقم: 24437) (2) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کھانے سے فراغت کے بعد اس وقت تک رومال یا ٹشو پیپر استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے جب تک انگلیوں کو چاٹ نہ لیا جائے، مبادا انگلیوں کے ساتھ لگا ہوا کھانا ضائع کر کے کھانے کی برکت ضائع ہو جائے۔ ہمیں چاہیے کہ عام دعوتوں میں اس سنت کو زندہ کریں اور انگلیاں چاٹ کر صاف کرنے میں حقارت یا نفرت محسوس نہ کریں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے، ان سے عطاء نے اور ان سے حضرت ابن عباس ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب کوئی شخص کھانا کھائے تو ہاتھ چاٹنے یا کسی کو چٹانے سے پہلے ہاتھ نہ پونچھے۔
حدیث حاشیہ:
یہاں رومال سے مراد کپڑا ہے جو کھانے کے بعد ہاتھ چکنائی دور کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ آپ نے انگلیاں چاٹ کر اس رومال سے ہاتھ صاف کرنے کا حکم دیا۔ اگر چہ حدیث میں صاف طور پر لفظ رومال نہیں ہے مگر حضرت امام نے حدیث کے دوسرے طریق کی طرف اشارہ کیا ہے جسے مسلم نے نکالاہے۔ جس کے الفاظ ہیں کہ ''فلا یَمسَح یَدَہ بِالمندِیلِ'' یعنی ہاتھوں کو رومال سے پونچھنے سے پہلے چاٹ کر صاف کر لے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Ibn 'Abbas (RA) : The Prophet (ﷺ) said, 'When you eat, do not wipe your hands till you have licked it, or had it licked by somebody else."