باب: اس شخص کی برائی کے بیان میں جو شراب کا نام بدل کر اسے حلال کرے
)
Sahi-Bukhari:
Drinks
(Chapter: The one who regards an alcoholic drink lawful to drink, and calls it by another name)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
5590.
سیدنا عبدالرحمن بن غنم سے روایت ہے انہوں نے کہا: مجھے ابو عامر یا ابو مالک اشعری ؓ نے بیان کیا، اللہ کی قسم! انہوں نے مجھ سے جھوٹ نہیں بولا، انہوں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: یقیناً میری امت میں کچھ ایسے لوگ ضرور پیدا ہوں گے جو زنا کاری، ریشم کا پہننا، شراب نوشی اور گانے بجانے کو حلال سمجھیں گے۔ یہ لوگ پہاڑ کے دامن میں رہائش رکھیں گے۔ چرواہے ان کے مویشی چرانے کے لیے صبح وشام لائیں گے اور لے جائیں گے اس دوران میں ان کے پاس کوئی حاجت مند اپنی ضرورت لے کر جائے گا تو وہ کہیں گے: تم اب واپس چلے جاؤ۔ ہمارے پاس کل آؤ، لیکن اللہ تعالٰی رات ہی کو انہیں ہلاک کر دے گا اور پہاڑ ان پر گرا دے گا۔ ان میں سے دوسروں کو بندر اور خنزیر کی صورت میں مسخ کر دے گا وہ قیامت تک اسی حالت میں رہیں گے۔
تشریح:
(1) حرام چیز کا نام بدل دینے سے اس کا حکم تبدیل نہیں ہو جاتا جیسا کہ سود کا نام منافع یا مارک اپ رکھ دیا جائے تو اس کی حقیقت نہیں بدلتی، اسی طرح شراب کو مشروب یا شربت کہنے سے یا اور کوئی نام رکھ لینے سے وہ حلال نہیں ہو جاتی، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سلسلے میں واضح الفاظ میں پیش گوئی فرمائی ہے، آپ نے فرمایا: ’’رات دن کا نظام ختم نہیں ہو گا حتی کہ میری امت کے کچھ لوگ شراب نوشی کریں گے لیکن اسے اس کے نام کے سوا دوسرے نام سے پکاریں گے۔‘‘(سنن ابن ماجة، الأشربة، حدیث: 3384) اسی طرح ایک دوسری حدیث میں ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میری امت کے کچھ لوگ شراب پئیں گے مگر اس کا نام کچھ اور رکھ لیں گے۔‘‘(سنن أبي داود، الأشربة، حدیث: 3688) (2) افسوس کہ حدیث میں مذکور تمام برائیاں آج عام ہو رہی ہیں۔ گانا بجانا اور شراب نوشی عام ہے، زنا کاری کے اڈے تو حکومتی سرپرستی میں چل رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان سے محفوظ رکھے۔ آمین
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5378
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5590
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
5590
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
5590
تمہید کتاب
الاشربه، شراب کی جمع ہے۔ ہر بہنے والی چیز جسے نوش کیا جائے وہ شراب کہلاتی ہے۔ ہمارے ہاں اسے مشروب کہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کے لیے بے شمار مشروبات پیدا کیے ہیں، پھر اس نے کمال رحمت سے کچھ ایسی پینے کی چیزیں حرام کی ہیں جو اس کی صحت کے لیے نقصان دہ ہیں یا اس کی عقل کو خراب کرتی ہیں، لیکن ممنوع مشروبات بہت کم ہیں۔ ان کے علاوہ ہر پینے والی چیز حلال اور جائز ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: "اللہ کے رزق میں سے کھاؤ اور پیو۔" (البقرۃ: 2/60) حلال مشروبات کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ انسان انہیں نوش کر کے اللہ کی اطاعت گزاری میں خود کو مصروف رکھے۔ مشروبات کے متعلق اسلامی تعلیمات کو دو حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے: ایک وہ جن میں مشروبات کی حلت و حرمت بیان کی گئی ہے، دوسرے وہ جن میں پینے کے وہ آداب بیان کیے گئے ہیں جن کا تعلق سلیقہ و وقار سے ہے یا ان میں کوئی طبی مصلحت کارفرما ہے یا وہ اللہ کے ذکر و شکر کی قبیل سے ہیں اور ان کے ذریعے سے پینے کے عمل کو اللہ تعالیٰ کے تقرب کا ذریعہ بنا دیا جاتا ہے اگرچہ بظاہر ایک مادی عمل اور نفس کا تقاضا ہوتا ہے۔ مشروبات کی حلت و حرمت کے متعلق بنیادی بات وہ ہے جسے قرآن کریم نے ان الفاظ میں بیان کیا ہے: "وہ (نبی) اچھی اور پاکیزہ چیزوں کو اللہ کے بندوں کے لیے حلال اور خراب اور گندی چیزوں کو ان کے لیے حرام قرار دیتا ہے۔" (الاعراف: 7/157) قرآن و حدیث میں مشروبات کی حلت و حرمت کے جو احکام ہیں وہ اسی آیت کے اجمال کی تفصیل ہیں۔ جن مشروبات کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام قرار دیا ہے ان میں کسی نہ کسی پہلو سے ظاہری یا باطنی خباثت ضرور ہے۔ قرآن مجید میں مشروبات میں سے صراحت کے ساتھ شراب کو حرام قرار دیا گیا ہے۔ یہ خبیث ہی نہیں بلکہ ام الخبائث ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس عنوان کے تحت جو احادیث پیش کی ہیں ہم انہیں چند حصوں میں تقسیم کرتے ہیں: ٭ وہ احادیث جن میں حرام مشروبات کی تفصیل ہے۔ آپ کا مقصد یہ ہے کہ کسی بھی مشروب کو استعمال سے پہلے یہ دیکھنا چاہیے کہ وہ حرام تو نہیں کیونکہ ایسا مشروب جو نشہ آور ہو یا عقل کے لیے ضرر رساں یا انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہو اسے شریعت نے حرام کیا ہے۔ ٭ ایسی احادیث بیان کی ہیں جن میں وضاحت ہے کہ شراب صرف وہ حرام نہیں جو انگوروں سے بنائی گئی ہو بلکہ شراب کی حرمت کا مدار اس کے نشہ آور ہونے پر ہے، خواہ کسی چیز سے تیار کی گئی ہو۔ ٭ جن برتنوں میں شراب کشید کی جاتی تھی، ان کے استعمال کے متعلق احادیث بیان کی گئی ہیں کہ ان کا استعمال پہلے حرام تھا، جب شراب کی نفرت دلوں میں اچھی طرح بیٹھ گئی تو ایسے برتنوں کو استعمال کرنے کی اجازت دے دی گئی۔ ٭ ان احادیث کو ذکر کیا ہے جن میں مختلف مشروبات کے استعمال کی اجازت مروی ہے، خواہ وہ پھلوں کا جوس ہو یا کھجوروں کا نبیذ وغیرہ بشرطیکہ ان میں نشہ نہ ہو۔ ٭ پینے کے آداب بیان کیے ہیں کہ مشکیزے کے منہ سے نہ پیا جائے اور نہ سونے چاندی کے برتنوں کو کھانے پینے کے لیے استعمال ہی کیا جائے، اس کے علاوہ پینے کے دوران میں برتن میں سانس نہ لیا جائے۔ ٭ ان کے علاوہ کھڑے ہو کر پینے کی حیثیت، جس برتن میں کوئی مشروب ہو اسے ڈھانپنا، پینے پلانے کے سلسلے میں چھوٹوں کا بڑوں کی خدمت کرنا وغیرہ آداب پر مشتمل احادیث بیان کی گئی ہیں۔الغرض امام بخاری رحمہ اللہ نے مشروبات کے احکام و مسائل بیان کرنے کے لیے اکانوے (91) احادیث کا انتخاب کیا ہے، جن میں انیس (19) معلق اور بہتر (72) احادیث متصل سند سے ذکر کی ہیں، پھر ستر (70) کے قریب مکرر اور اکیس (21) خالص ہیں۔ امام مسلم رحمہ اللہ نے آٹھ (8) احادیث کے علاوہ امام بخاری رحمہ اللہ کی بیان کردہ احادیث کو اپنی صحیح میں بیان کیا ہے۔ مرفوع احادیث کے علاوہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین عظام رحمہم اللہ کے چودہ (14) آثار بھی بیان کیے ہیں جن سے امام بخاری رحمہ اللہ کی وسعت نظر کا پتا چلتا ہے۔ آپ نے ان احادیث و آثار پر اکتیس (31) چھوٹے چھوٹے عنوانات قائم کر کے بے شمار احکام و مسائل کا استنباط کیا ہے۔ ہم ان شاءاللہ عنوانات اور بیان کردہ احادیث کی دیگر احادیث کی روشنی میں وضاحت کریں گے۔ قارئین کرام سے گزارش ہے کہ وہ ہماری معروضات کو سامنے رکھتے ہوئے ان احادیث کا مطالعہ کریں، امید ہے کہ علمی بصیرت میں اضافے کا باعث ہوں گی۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان کے مطابق عمل کی توفیق دے۔
سیدنا عبدالرحمن بن غنم سے روایت ہے انہوں نے کہا: مجھے ابو عامر یا ابو مالک اشعری ؓ نے بیان کیا، اللہ کی قسم! انہوں نے مجھ سے جھوٹ نہیں بولا، انہوں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: یقیناً میری امت میں کچھ ایسے لوگ ضرور پیدا ہوں گے جو زنا کاری، ریشم کا پہننا، شراب نوشی اور گانے بجانے کو حلال سمجھیں گے۔ یہ لوگ پہاڑ کے دامن میں رہائش رکھیں گے۔ چرواہے ان کے مویشی چرانے کے لیے صبح وشام لائیں گے اور لے جائیں گے اس دوران میں ان کے پاس کوئی حاجت مند اپنی ضرورت لے کر جائے گا تو وہ کہیں گے: تم اب واپس چلے جاؤ۔ ہمارے پاس کل آؤ، لیکن اللہ تعالٰی رات ہی کو انہیں ہلاک کر دے گا اور پہاڑ ان پر گرا دے گا۔ ان میں سے دوسروں کو بندر اور خنزیر کی صورت میں مسخ کر دے گا وہ قیامت تک اسی حالت میں رہیں گے۔
حدیث حاشیہ:
(1) حرام چیز کا نام بدل دینے سے اس کا حکم تبدیل نہیں ہو جاتا جیسا کہ سود کا نام منافع یا مارک اپ رکھ دیا جائے تو اس کی حقیقت نہیں بدلتی، اسی طرح شراب کو مشروب یا شربت کہنے سے یا اور کوئی نام رکھ لینے سے وہ حلال نہیں ہو جاتی، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سلسلے میں واضح الفاظ میں پیش گوئی فرمائی ہے، آپ نے فرمایا: ’’رات دن کا نظام ختم نہیں ہو گا حتی کہ میری امت کے کچھ لوگ شراب نوشی کریں گے لیکن اسے اس کے نام کے سوا دوسرے نام سے پکاریں گے۔‘‘(سنن ابن ماجة، الأشربة، حدیث: 3384) اسی طرح ایک دوسری حدیث میں ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میری امت کے کچھ لوگ شراب پئیں گے مگر اس کا نام کچھ اور رکھ لیں گے۔‘‘(سنن أبي داود، الأشربة، حدیث: 3688) (2) افسوس کہ حدیث میں مذکور تمام برائیاں آج عام ہو رہی ہیں۔ گانا بجانا اور شراب نوشی عام ہے، زنا کاری کے اڈے تو حکومتی سرپرستی میں چل رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان سے محفوظ رکھے۔ آمین
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
اور ہشام بن عمار نے بیان کیا کہ ان سے صدقہ بن خالد نے بیان کیا، ان سے عبد الرحمن بن یزید نے، ان سے عطیہ بن قیس کلابی نے، ان سے عبدالرحمن بن غنم اشعری نے بیان کیا کہا کہ مجھ سے ابو عامر ؓ یا ابو مالک اشعری ؓ نے بیان کیا اللہ کی قسم انہوں نے جھوٹ نہیں بیان کیا کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ سے سنا، آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ میری امت میں ایسے برے لوگ پیدا ہو جائیں گے جو زنا کاری، ریشم کا پہننا، شراب پینا اور گانے بجانے کو حلال بنا لیں گے اور کچھ متکبر قسم کے لوگ پہاڑ کی چوٹی پر (اپنے بنگلوں میں رہائش کرنے کے لیے) چلے جائیں گے۔ چرواہے ان کے مویشی صبح و شام لائیں گے اور لے جائیں گے۔ ان کے پاس ایک فقیر آدمی اپنی ضرورت لے کر جائے گا تو وہ ٹالنے کے لیے اس سے کہیں گے کہ کل آنا لیکن اللہ تعالیٰ رات کو ان کو (ان کی سرکشی کی وجہ سے) ہلاک کر دے گا پہاڑ کو (ان پر) گرا دے گا اور ان میں سے بہت سوں کو قیامت تک کے لیے بندر اور سور کی صورتوں میں مسخ کر دے گا۔
حدیث حاشیہ:
یہ ساری برائیاں آج عام ہو رہی ہیں گانا بجانا، ریڈیو نے گھر گھر عام کر دیا ہے۔ شراب نوشی عام ہے، زنا کاری کی حکومتیں سرپرستی کرتی ہیں۔ ان کے نتیجہ میں وادی سوات پاکستان میں زلزلہ اور ہماچل پردیش کا زلزلہ ہندوستان میں عبرت کے لیے کافی ہے۔ لڑکوں کا لڑکیوں کی شکل میں تبدیل ہونا اور لڑکیوں کا لڑکوں جیسا حلیہ بنانا بھی عام ہو رہا ہے ۔ اسی لیے صورتیں مسخ ہوتی جا رہی ہیں اور عذاب مختلف صورتوں میں بدل کر ہم پر نازل ہو رہا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
that he heard the Prophet (ﷺ) saying, "From among my followers there will be some people who will consider illegal sexual intercourse, the wearing of silk, the drinking of alcoholic drinks and the use of musical instruments, as lawful. And there will be some people who will stay near the side of a mountain and in the evening their shepherd will come to them with their sheep and ask them for something, but they will say to him, 'Return to us tomorrow.' Allah will destroy them during the night and will let the mountain fall on them, and He will transform the rest of them into monkeys and pigs and they will remain so till the Day of Resurrection."