باب: مریض بچے کو کسی بزرگ کے پاس لے جانا کہ اس کی صحت کے لیے دعا کریں
)
Sahi-Bukhari:
Patients
(Chapter: Whoever took the sick boy (to someone) to invoke Allah for him)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
5670.
حضرت سائب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہتے ہیں میری خالہ مجھے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں لے گئی اور کہا: اللہ کے رسول! میرا بھانجا بیمار ہے۔ آپ ﷺ نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور میرے لیے برکت کی دعا کی۔ پھر آپ نے وضو کیا تو میں نے آپ کو وضو کا پانی نوش کیا۔ میں نے اس دوران میں آپ کی پشت کے پیچھے کھڑے ہو کر مہر نبوت دیکھی جو آپ کے دو شانوں کے درمیان تھی وہ مہر مسہری کی گھنڈیوں کی طرح تھی۔
تشریح:
(1) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہ کے سر پر ہاتھ پھیرا اور ان کے لیے خیر و برکت کی دعا کی، چنانچہ حضرت جعید بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہ کو چورانوے سال کی عمر میں دیکھا جبکہ وہ صحت مند اور توانا تھے۔ میرے سوال کرنے پر انہوں نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کا نتیجہ ہے کہ آج میں توانا ہوں اور میری آنکھیں اور کان بدستور کام کر رہے ہیں۔ میرے اعضاء میں کوئی نقص واقع نہیں ہوا ہے۔ (صحیح البخاري، المناقب، حدیث: 3540) (2) بہرحال کسی بیمار بچے کو بزرگ کے پاس لے جانا تاکہ وہ دعا کرے اس میں شرعاً کوئی خرابی اور حرج نہیں ہے۔ واللہ أعلم
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5457
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5670
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
5670
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
5670
تمہید کتاب
اللہ تعالیٰ نے انسان کو اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے اور کائنات کی ہر چیز اس کے لیے بنائی ہے تاکہ وہ اس سے فائدہ حاصل کر کے اس کی عبادت میں مصروف رہے اور ان پر غوروفکر کر کے اس کی معرفت حاصل کرے، پھر جب وہ حد اعتدال سے گزر جاتا ہے تو مریض بن جاتا ہے۔ اگر کھانے پینے میں حد اعتدال سے آگے نکلا تو کئی جسمانی بیماریوں کا شکار ہو گا اور اگر غوروفکر کرنے میں افراط و تفریط میں مبتلا ہوا تو بے شمار روحانی امراض اسے اپنی لپیٹ میں لے لیں گے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: "جس نے زمین کی تمام چیزیں تمہارے لیے پیدا کی ہیں۔" (البقرۃ: 2/29) ان چیزوں میں جو مضر صحت تھیں یا جو انسانی غیرت و آبرو یا عقل کے لیے نقصان دہ تھیں انہیں حرام قرار دے کر باقی چیزیں انسان کے لیے حلال کر دیں۔ ان چیزوں کی کمی بیشی سے انسانی صحت کو نقصان پہنچتا ہے۔اہل علم نے بیماری کی دو قسمیں ذکر کی ہیں: ٭ دل کی بیماریاں۔ ٭ جسم کی بیماریاں۔ دل کی بیماریوں کے دو سبب ہیں: ٭ شکوک و شبہات: اللہ تعالیٰ کی تعلیمات میں شکوک و شبہات سے نفاق اور کفر و عناد پیدا ہوتا ہے۔ قرآن مجید نے ان الفاظ میں اس کا ذکر کیا ہے: "ان کے دلوں میں بیماری ہے تو اللہ تعالیٰ نے انہیں بیماری میں بڑھا دیا ہے۔" (البقرۃ: 2/10) یہ نفاق اور کفر و عناد کی بیماری ہے جو شکوک و شبہات سے پیدا ہوتی ہے۔ ٭ شہوات و خواہشات: انسانیت سے نکل کر حیوانیت میں چلے جانا، شہوات کہلاتا ہے۔ ان سے جو بیماری پیدا ہوتی ہے اللہ تعالیٰ نے اس کا بھی ذکر کیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: "وہ شخص جس کے دل میں کسی طرح کی بیماری ہے کوئی امید (نہ) پیدا کرے۔" (الاحزاب: 33/32) اس آیت کریمہ میں جس بیماری کا ذکر ہے وہ شہوات کی بیماری ہے۔ دل کی بیماریوں کا علاج اللہ تعالیٰ کی طرف سے بھیجے ہوئے رسولوں کی تعلیمات سے ہو سکتا ہے کیونکہ ان بیماریوں کے اسباب و علاج کی معرفت صرف رسولوں کے ذریعے سے ممکن ہے۔ اس سلسلے میں وہی روحانی طبیب ہیں، ارشاد باری تعالیٰ ہے: "لوگو! تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے نصیحت، دلی بیماریوں کی شفا اور اہل ایمان کے لیے ہدایت و رحمت آ پہنچی ہے۔" (یونس: 10/57) بدن کی بیماریاں مزاج میں تبدیلی سے پیدا ہوتی ہیں۔ انسانی مزاج چار چیزوں سے مرکب ہے: سردی، گرمی، خشکی اور رطوبت۔ جب ان میں کمی بیشی ہوتی ہے تو اس سے جسمانی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔فقہاء نے بیماریوں کو چار قسموں میں تقسیم کیا ہے: ٭ ایسی بیماری جو خطرناک نہیں ہوتی، جس سے موت واقع ہونے کا اندیشہ نہیں ہوتا، جیسے: آنکھ کا دُکھنا یا معمولی سر درد اور ہلکا پھلکا بخار وغیرہ۔ ٭ ایسی بیماری جو دیر تک رہتی ہے، جیسے: فالج، تپ دق وغیرہ۔ اس قسم کی بیماری کے باوجود انسان صاحب فراش نہیں ہوتا بلکہ چلتا پھرتا رہتا ہے۔ ٭ خطرناک بیماری جس سے موت واقع ہونے کا اندیشہ ہو، جیسے: دماغ کی شریانوں کا پھٹ جانا یا انتڑیوں وغیرہ کا کٹ جانا۔ ایسی بیماری سے انسان جلد ہی موت کا لقمہ بن جاتا ہے۔ ٭ ایسی خطرناک بیماری جس سے جلد موت واقع ہونے کا اندیشہ نہیں ہوتا، جیسے: دل کا بڑھ جانا یا جگر و گردوں کا خراب ہونا۔ پھر بیماری کے حوالے سے مریض کے متعلق احکام و مسائل اور حقوق و واجبات ہیں۔امام بخاری رحمہ اللہ نے اس عنوان کے تحت بیماری اور بیماروں کے متعلق معلومات فراہم کی ہیں۔ اس سلسلے میں انہوں نے اڑتالیس (48) مرفوع احادیث کا انتخاب کیا ہے جن میں سے سات (7) معلق اور باقی اکتالیس (41) متصل سند سے مروی ہیں، پھر چونتیس (34) مکرر اور چودہ (14) خالص ہیں۔ ان میں سے چار (4) کے علاوہ دیگر احادیث کو امام مسلم رحمہ اللہ نے بھی بیان کیا ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے مرفوع احادیث کے علاوہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین عظام رحمہم اللہ سے مروی تین (3) آثار بھی پیش کیے ہیں، پھر بیماری اور مریض کے متعلق بائیس (22) چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کیے ہیں جن سے ان کی قوت فہم اور دقت نظر کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ چیدہ چیدہ عنوان حسب ذیل ہیں: ٭ بیماری گناہوں کا کفارہ ہے۔ ٭ بیماری کی شدت اور اس کی حیثیت۔ ٭ بیمار کی تیمارداری ضروری ہے۔ ٭ بے ہوش آدمی کی عیادت کرنا۔ ٭ عورتیں، مردوں کی عیادت کر سکتی ہیں۔ ٭ مشرک کی عیادت بھی جائز ہے۔ ٭ عیادت کے وقت کیا کہا جائے؟ ٭ مریض آدمی کا موت کی آرزو کرنا۔ ہم نے حسب توفیق و استطاعت ان احادیث پر تشریحی نوٹ بھی لکھیں ہیں۔ مطالعہ کے وقت انہیں پیش نظر رکھا جائے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اپنی رحمت والی بابرکت تندرستی کی نعمت عطا کرے اور ہر قسم کی بیماری سے محفوظ رکھے۔ آمین
تمہید باب
مریض بچے کو کسی بزرگ کے پاس دعا کے لیے لے جانا توکل اور تسلیم و رضا کے منافی نہیں۔
حضرت سائب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہتے ہیں میری خالہ مجھے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں لے گئی اور کہا: اللہ کے رسول! میرا بھانجا بیمار ہے۔ آپ ﷺ نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور میرے لیے برکت کی دعا کی۔ پھر آپ نے وضو کیا تو میں نے آپ کو وضو کا پانی نوش کیا۔ میں نے اس دوران میں آپ کی پشت کے پیچھے کھڑے ہو کر مہر نبوت دیکھی جو آپ کے دو شانوں کے درمیان تھی وہ مہر مسہری کی گھنڈیوں کی طرح تھی۔
حدیث حاشیہ:
(1) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہ کے سر پر ہاتھ پھیرا اور ان کے لیے خیر و برکت کی دعا کی، چنانچہ حضرت جعید بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہ کو چورانوے سال کی عمر میں دیکھا جبکہ وہ صحت مند اور توانا تھے۔ میرے سوال کرنے پر انہوں نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کا نتیجہ ہے کہ آج میں توانا ہوں اور میری آنکھیں اور کان بدستور کام کر رہے ہیں۔ میرے اعضاء میں کوئی نقص واقع نہیں ہوا ہے۔ (صحیح البخاري، المناقب، حدیث: 3540) (2) بہرحال کسی بیمار بچے کو بزرگ کے پاس لے جانا تاکہ وہ دعا کرے اس میں شرعاً کوئی خرابی اور حرج نہیں ہے۔ واللہ أعلم
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے ابراہیم بن حمزہ نے بیان کیا، کہا ہم سے حاتم بن اسماعیل نے بیان کیا، ان سے جعید بن عبدالرحمن نے بیان کیا کہ میں نے حضرت سائب بن یزید ؓ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ مجھے میری خالہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں بچپن میں لے گئیں اور عرض کیا یا رسول اللہ! میرے بھانجے کو درد ہے۔ حضور اکرم ﷺ نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور میرے لیے برکت کی دعا کی پھر آپ نے وضو کیا اور میں نے آپ کے وضو کا پانی پیا اور میں نے آپ کی پیٹھ کے پیچھے کھڑے ہو کر نبوت کی مہر آپ کے دونوں شانوں کے درمیان دیکھی۔ یہ مہر نبوت حجلہ عروس کی گھنڈی جیسی تھی۔
حدیث حاشیہ:
یا جیسے حجلہ ایک پرندہ ہوتا ہے اس کا انڈا ہوتا ہے یہ مہر نبوت آپ کی خاص علامت نبوت تھی (صلی اللہ علیه وسلم)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated As-Sa'ib (RA) : My aunt took me to Allah's Apostle (ﷺ) and said, "O Allah's Apostle (ﷺ) ! My nephew is- ill." The Prophet (ﷺ) touched my head with his hand and invoked Allah to bless me. He then performed ablution and I drank of the remaining water of his ablution and then stood behind his back and saw "Khatam An-Nubuwwa" (The Seal of Prophethood) between his shoulders like a button of a tent.